-,-رجب المرجب کی عظمت-تحریر: سیدعلی جیلانی-,-
اللہ تعالیٰ اور انسان کا رشتہ معبود اور عبد کا ہے اور انسان کا فرض معبود کی اطاعت ہے دنیا میں اگر آپ کسی کمپنی میں نوکری کرتے ہیں تو اپنے باس کو سر، یس سر کہتے نہیں تھکتے اور اسکے تمام احکامات بجا لاتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ جو ہمارا خالق ہے اور ان دنیاوی باسوں اور مالکوں سے بھی بڑا ھے اسکی ہم دن بھر حکم عدلی کرتے ہیں لیکن پھر بھی وہ اتنا غفورورحیم کہ ھماری غلطیوں نافرمانیوں کو درگزر کرکے اپنی رحمت اور کرم عطا کرتا رہتا ہے جسکی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے کہ اللہ انسان سے بے انتہا محبت کرتا ہے ویسے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کرم اور رحمت ہر وقت فرماتے ہیں لیکن بعض مہینے ایسے بھی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ انسان پر بے انتہا رحمت نازل کرتا ہے انہیں مہینوں میں سے ایک مہینہ کا نام ’’رجب‘‘ ہے۔ سورہ توبہ میں خدا نے فرمایا کہ ’’زمین و آسمان کے پیدائش کے روز سے ہی مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک بارہ‘‘ ہے جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہ حرمت والے مہینے رجب، زیقعد، زوالحجتہ، محرم ہیں۔ ان مہینوں کو حرمت والے مہینے اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان میں لڑائی کرنا حرام تھا تاکہ علاقے میں امن ہو، اور لوگ آسانی سے حج کے لئے جاسکیں جمہور علماء کے نزدیک یہ حکم منسوخ ہوچکا ہییعنی ضرورت پڑنے پر ان مہینوں میں جہاد کیا جاسکتا ہے لیکن ان مہینوں میں اللہ کی نافرمانی ا ور گناہوں سے دوسرے مہینوں کی بہ نسبت زیادہ اجتناب کرنا چاہئے۔ حضرت نوح علی نبینا علیہ الصلوة والسلام نے جب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کفر و طاغوتی طاقتوں کی تباہی کے لئے دعا کی اور اللہ تعالیٰ کا عذاب بصورت طوفان نازل ہونا شروع ہوا اور اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو کشتی میں اہل ایمان کے ساتھ سوار ہونے کا حکم فرمایا تو وہ رجب کا مہینہ تھا جب حضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا ہوا تھا اور آپ کی ہدایت پر آپ کے ساتھیوں نے بھی روزہ رکھا تھا، اس کی برکت سے کشتی چھ ماہ چلتی رہی اور دس محرم (یوم عاشورہ) کو رجب کے نفلی روزے اور جنت کے آٹھوں دروازے جودی پہاڑ پر ٹھہری عربی زبان میں ترجیب کے معنی تعظیم کے ہیں اور ماہ رجب کی وجہ تسمیہ بھی یہ ہی ہے۔ عرب اس مہینے کی تعظیم کیا کرتے تھے اور اس مہینے میں بتوں کے نام پر جانور ذبح کیا کرتے تھے جنہیں ’’عسیرہ‘‘ کہا جاتا تھا لیکن جب اسلام آیا تو اس نے یہ رسم ختم کردی۔ گزشتہ امتوں پر خدا نے اور سب مہینوں میں عذاب نازل کیا لیکن اس مہینے میں کسی امت پر عذاب نازل نہیں کیا۔ خدا تعالیٰ نے اس ماہ رجب میں حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی میں بٹھایا اور وہ کشتی حضرت نوح علیہ السلام اور ان آدمیوں کو جو ان کے ساتھ کشتی میں سوار ہوئے تھے چھ مہینے تک پانی میں چلتی رہی۔ حضرت نوح نے روزے رکھے اور پھر خدا نے سب کو طوفان سے نجات دلائی اور مشرکوں کے شرک اور دین کے دشمنوں سے زمین کو پاک کردیا۔ ماہ رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس مہینے میں اپنے بندوں پر ایسا ثواب اور رحمت نازل فرماتا ہے کہ نہ ایسا انعام و اکرام کسی نے آنکھ سے دیکھا ہوگا اور نہ کانوں سے سنا ہوگا اور نہ کبھی دل میں خیال گزرا ہوگا۔ شافع محشر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص ماہ رجب میں ایک روزہ رکھے اور خدا سے آخرت کا طلبگار ہو تو اللہ کی رضامندی حاصل کرتا ہے اور جنت میں جگہ حاصل کریگا اور جو شخص دو روزے رکھے اسکو دو حصے ثواب ملے گا، ایک حصہ وزن میں زمین میں موجود پہاڑوں کے برابرہوگا جو شخص تین روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک خندق حائل کردے گا اور اس خندق کی چوڑائی ایک سال کے راستے کے برابر ہوگی اور جس نے چار روزے رکھے اس کو دنیا کی بلائیں لاحق نہیں ہونگی مثلا دیوانگی، برص، جذام، فتنہ دجال اور جس نے پانچ روزے رکھے اس کو قبر کے عذاب سے نجات اور جس نے چھ روزے رکھے قبر سے نکلتے وقت اس کا چہرہ چو ہودیں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوگا اور جس شخص نے ماہ رجب میں دس روزے رکھے تو خدا اسکے واسطے پل صراط پر ہر ایک میل پر ایک فرش بچھا دے گا اور وہ وہاں سے گزرتا ہوا اس فرش پر آرام کرے گا۔ ابو درداء سے ایک شخص نے پوچھا کہ رجب کے مہینے میں روزے رکھنا کیسا ہے انہوں نے جواب دیا کہ زمانہ جاہلیت میں جاہلوں نے بھی اس مہینے کو بزرگی دی اور اسلام نے بھی اس مہینے کو فضیلت دی اور جو شخص اس مہینے میں خدا کی اطاعت اور رضامندی کے لئے خلوص سے ایک روزہ رکھے تو یہ روزہ اللہ کے غضب کو دور کردیتا ہے اور دوزخ کا ایک دروازہ اسکے لئے بند کردیا جاتا ہے اور اس روزہ کا اس قدر ثواب ہوتا ہے کہ اگر ساری زمین کے برابر سونا کردیا جائے تو وہ بھی اس ثواب کے برابر نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص اس مہینے میں صدقہ دے گا تو آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ خدا اس شخص کو دوزخ کی آگ سے اس قدر دور کرے گا جیسے کوے کا بچہ اپنے گھونسلے سے اڑ کر الگ ہوجاتا ہے اور پھر عمر بھر اڑتا ہی چلا جاتا ہے۔ انس بن مالک نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ بہشت کے اندر ایک نہر ہے جس کا نام ’’رجب‘‘ ہے وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے اگر کوئی شخص ایک روزہ بھی رکھ لے خدا اس نہر سے پانی پلاتا ہے اور بہشت میں ایک ایسا محل ہے اس میں وہ لوگ جا ئیں گے جو رجب کے مہینے میں روزے رکھتے ہیں۔ رجب عبادت اور توبہ کا مہینہ ہے یہ مہینہ نیکی کمانے اور نیکی میں آگے بڑھنے والوں کا مہینہ ہے، رجب کھیتی بونے کا مہینہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے لوگوں نے پوچھا آپؐ نے فرمایا رجب خدا کا مہینہ ہے اس کا کیا مطلب ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا یہ مہینہ خدا کی رحمت کے واسطہ مخصوص ہے اور اس میں جدال اور قتال کرنا حرام ہے خدا نے اس مہینے میں نبیوں کی توبہ قبول کی اور خدا اپنے دوستوں کو دشمنوں کی شرارت اور ان کے فساد سے نگاہ رکھتا ہے اور اگر کوئی شخص روزے رکھے تو خدا پر واجب ہوجاتا ہے کہ ایک تو یہ وہ جس قدر گناہ کرچکا ہے ان کو بخش دیتا ہے باقی دوسرا یہ کہ اس کو باقی عمر میں گناہ سے محفوظ رکھتاہے اور تیسری یہ کہ قیامت کے دن اس کی تشنگی اور پیاس سے بچاتا ہے۔ ایک بوڑھا کھڑا ہوگیا اور پوچھا میں معذور ہوں پورے مہینے روزے نہیں رکھ سکتا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا پہلے دن روزہ رکھو پھر مہینے کے درمیان اور ایک روزہ مہینے کے آخری دن میں رکھ لے تجھے ثواب پورے مہینے کا ملے گا۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج عطا کی۔ اللہ کے بندوں یہ مہینہ ایک مرتبہ پھر ہماری زندگی میں آگیا ہے، ہم غلطیوں کے پتلے ہیں بے انتہا اپنی زندگی میں گناہ کرچکے ہیں خدا نے پھر ہمیں موقع دیا ہے کہ اس ماہ رجب میں اپنی کوتاہیوں، غلطیوں اور گناہوں پر شرمندہ ہوں اور ندامت کے آنسو بہائیں خدا کی کتاب قرآن شریف کھولیں پڑھیں اس پر عمل کریں اپنی اولادوں کو نیک بنائیں اللہ تعالیٰ نے تو اپنے کرم اور رحمت کے پھول برسائے ھوئے ھیں چننا ھمارا کام ہے