۔،۔ محمد علی رندھاوا کے والد ریاض احمد رندھاو(مرحوم)ا کے ایصال ثواب کے لئے ختم قرآن کی محفل کا اہتمام کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔
٭مسجدپاک دارالسلام میں بروز جمعرات محمد علی رندھاو(پاسپورٹ آفیسر)ا کے والد ریاض احمد رندھاو(مرحوم)کے ایصال ثواب کی محفل کا اہتمام کیا گیا، جس میں نہ صرف فرینکفرٹ جبکہ پوری جرمنی سے لوگ تشریف لائے، کولون سے افتخار احمد، مراد باجوہ۔ کارلسروئے سے محمد رفیق بھی تشریف لائے، قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان فرینکفرٹ سے قونصل جنرل زاہد حسین، ہیڈ آف چانسلری شفاعت کلیم خٹک نے بھی محفل میں شرکت کی ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ گذشتہ دنوں امیگریشن پاسپورٹ آفیسر محمد علی رندھاوا کے والد محترم ریاض احمد رندھاوا (مرحوم)پاکستان میں قضائے الہی سے انتقال فرما چکے تھے، ان کی واپسی پر انہوں نے مسجدپاک دارالسلام فرینکفرٹ (میونچنر اسٹریٹ) میں بروز جمعرات ریاض احمد رندھاوا (مرحوم)کے ایصال ثواب کی محفل کا اہتمام کیا گیا جس میں نہ صرف فرینکفرٹ جبکہ پوری جرمنی سے لوگ تشریف لائیقونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان فرینکفرٹ سے قونصل جنرل زاہد حسین، ہیڈ آف چانسلری شفاعت کلیم خٹک، کولون سے افتخار احمد اور مراد باجوہ، کارلسروئے سے محمد رفیق، پی ٹی آئی کی پوری ٹیم، پاکستان اوورسیز الائنس فورم مختصراََ ریاض احمد رندھاوا (مرحوم)کے ایصال ثواب کی محفل میں تشریف لائے، حاضرین کا کہنا تھا کہ محمد علی رندھاوا کو اس بات کا احساس نہیں ہونا چاہیئے کہ وہ دیار غیر میں اکیلے ہیں، ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، انہوں نے تمام دوست و احباب کا شکریہ ادا کیا۔ سورۃ کہف۔سورۃ یاسین۔ سورۃ محمد اور سورۃ ملک کی تلاوت کی گئی۔نماز عشاء کے بعد عبد الطیف چشتی الازہری نے ریاض احمد رندھاوا (مرحوم) کے ایصال ثواب کے لئے ختم شریف پڑھا گیا، ان کا فرمانا تھا کہ حقوق العباد میں سب سے پہلا حق ہے وہ والدین کا ہے، والدین کے ساتھ اچھائی سے پیش آوُ۔پتہ چلا کے حقوق اللہ میں سب سے اہم حق عبادت اور حقوق العباد میں سب سے پہلا حق والدین کا ہے کیونکہ والدین رب الکریم کا وہ عظیم تحفہ ہیں جس کے برابر کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔بلخصوص والد زندہ ہوتا ہے اولاد کو قدر نہیں ہوتی،وہ والد ہی ہوتا ہے جو اپنی اولاد کے لئے سب کچھ سہہ لیتا ہے،اولاد کی ترقی و کامیابی کے لئے دن رات محنت کرتا ہے ہر آنے والے طوفان کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے۔ جب والد کا سایہ سر سے اُٹھ جاتا ہے پھر انسان کو پتہ چلتا ہے کہ پریشانیوں کے پہاڑ کس طرح اُمڈ اُمڈ کے آتے ہیں، ماں کی باری آئی تو فرمایا میں نے ماں کے قدموں کے نیچے جنت کو رکھ دیا ہے۔ باپ کی باری آئی تو فرمایا جس کا باپ راضی اس کا رب راضی اس لئے فرمایا دونوں ایسی ہستیاں ہیں جب تک ہم دونوں کو راضی نہیں کریں گے نہ رب کی رضاء حاصل ہو سکتی ہے اور نہ رب کی جنت حاصل ہو سکتی ہے۔ دُعا کی گئی اس طرح یہ محفل اپنے اختتام کو پہنچی، دعا کے بعد لنگر پیش کیا گیا۔