۔،۔ جرمنی کے شہر میونخ کے لئے آج کا دن یوم سیاہ بن گیا۔چوبیس سالہ نوجوان نے مظاہرین پر گاڑی چڑھا دی۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔ جرمنی کے شہر میونخ کے لئے آج کا دن یوم سیاہ بن گیا۔چوبیس سالہ نوجوان نے مظاہرین پر گاڑی چڑھا دی۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ جرمنی کے شہر میونخ کے لئے آج کا دن یوم سیاہ بن گیا۔چوبیس سالہ نوجوان نے مظاہرین پر گاڑی چڑھا دی۔ نذر حسین۔،۔

٭آج صبح (10:30 ساڑھے دس بجے) کے قریب ایک چوبیس سالہ افغان شہری نے ٹریڈ یونین کے ایک مظاہرے پر پیچھے سے گاڑی چڑھا دی،اطلاع کے مطابق (اٹھائیس) افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جبکہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔فائر ڈیپارٹمنٹ کی ابتدائی معلومات کے مطابق کچھ لوگوں کی موت کے خطرے کو رد نہیں کیا جا سکتا٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/میونخ۔ مقامی جرمن پریس ایجنسی کے مطابق باویریا میونخ میں آج صبح (10:30 ساڑھے دس بجے) کے قریب ایک چوبیس سالہ افغان شہری نے ٹریڈ یونین کے ایک مظاہرے پر پیچھے سے گاڑی چڑھا دی،اطلاع کے مطابق (اٹھائیس) افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جبکہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔فائر ڈیپارٹمنٹ کی ابتدائی معلومات کے مطابق کچھ لوگوں کی موت کے خطرے کو رد نہیں کیا جا سکتا،یہ واقعہ کیسے اور کیوں پیش آیا ابھی تک واضح نہیں ہے، واضح رہے ہر سال کی طرح امسال بھی میونخ سیکورٹی کانفرنس جمعہ سے ہوٹل بائرش ہوف میں شروع ہو رہی ہے جو کے جائے حادثہ سے (دو) کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔جمعرات کی سہہ پہر سے (ساٹھ) سے زائد سربراہان مملکت اور (ایک سُو) سے زائد وزراء کی آمد متوقع ہے ۔ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا اس واقعے کا اجلاس پر اثر پڑے گا؟۔ پولیس ترجمان کے مطابق ڈرائیور چوبیس سالہ افغان پناہ گزین ہے، اس کو گرفتار کرنے کے دوران پولیس نے فائرنگ کی جبکہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، ڈرائیور کی گرفتاری پر ملزم معمولی زخمی تھا جو کے گولی کا زخم نہیں تھا۔پولیس ترجمان کے مطابق دیگر افراد کے ملوث ہونے کے کوئی اشارے نہیں ملے۔ باویریا کے وزیر داخلہ (یو آخم ہرمن۔سی ایس یو) نے وضاحت کی کہ یہ شخص سیاسی پناہ کے متلاشی کے طور پر ملک آیا تھا، لیکن اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی،اس وقت یہ طے کیا گیا تھا کہ اس کو ملک بدر نہیں کیا جا سکتا وزیر داخلہ کے بیان کے مطابق نوجوان پولیس کی نگاہوں میں تھا کیوں کہ منشیات اور دکانوں میں چوری کے الزامات عائد تھے۔ یہ نوجوان 2016 کے آخر میں جرمنی داخل ہوا تھا جبکہ اس وقت وہ نابالغ تھا اور وہ جرمنی اٹلی کے راستے سے داخل ہوا تھا، ٹھیک چار سال بعد اس کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔جرمنی چانسلر اولاف شولز ایس پی ڈی کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوفناک حملہ تھا، کہا جاتا ہے کہ جرم سے پہلے مشتبہ شخص نے ایک مشتبہ اسلامی پورسٹ سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کی تھی۔چانسلر کا کہنا ہے کہ مجرم کو سزا ملنی چاہیئے اور ملک بھی چھوڑنا پڑے گا۔سیاسی پارٹی (اے ایف ڈی) نے یو آخم ہرمن اور سوڈر کے استعفی کا مطالبہ کیا ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم باویریا ہماری حفاظت کی ضمانت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں