۔،۔ اگر فریق امن کی راہ پر گامزن نہیں ہوا تو اس سے بھی بڑے حملے کئے جائیں گے۔ٹرمپ۔ نذر حسین۔،۔
٭امریکا کا ایران میں جوہری تنصیبات پر حملہ۔ٹرمپ کی جانب سے کئی دنوں تک غیر فیصلہ کن مواصلات کے بعد،امریکی فوج نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا دیا،جس سے مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ پھیل چکا ہے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/امریکا/اسرائیل/ایران۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کا ایران میں جوہری تنصیبات پر حملہ۔ٹرمپ کی جانب سے کئی دنوں تک غیر فیصلہ کن مواصلات کے بعد امریکا نے راتوں رات ایران میں جوہری تنصیبات پر حملہ کیا،ٹرمپ کے مطابق تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ انہوں نے خطرہ محسوس کرتے ہی جوہری تنصیبات کو دوسری جگہ منتقل کر دیا تھا، دریں اثناء ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ٭دشمنوں کی ناپاک سازشوں ٭ کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام بند نہیں کیا جائے گا۔کل رات کے حملوں سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ تہران کو کبھی بھی جوہری بم حاصل نہیں کرنا چاہیئے، امریکی حکومت کے نقطہ نظر سے، امریکی حملوں سے پہلے ہونے والے اسرائیلی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو خود اپنے حملے سے فیصلہ کن طور پر کمزور کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ واضح رہے دونوں جماعتوں کے امریکی صدور نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی امریکا کی شناخت کا حصّہ ہے، یہاں تک کہ اگر ضرورت ہو تو فوجی ذرائع بھی استعمال کریں، اسرائیل ایران کو اپنا قدیم دشمن سمجھتا ہے اور اس کے وجود کو ایرانی جوہری ہتھیاروں کی مشتبہ ترقی سے خطرہ لاحق ہے، یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن اور تہران کے تعلقات بھی کئی دہائیوں سے انتہائی کشیدہ ہیں، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات برقرار نہیں ہیں، ایران کی شیعہ قیادت کے لئے ٭مرگ بر امریکا٭ کا نعرہ معیاری ذخیرے کا حصّہ بن چکا ہے۔ یہ بھی واضع رہے کہ اس وقت تقریباََ (چالیس ہزار امریکی فوجی) پورے خطے میں تعینات ہیں۔ اب سوال یہ اُٹھتاہے کہ کیا اب تیسری جنگ کا حقیقی خطرہ ہے؟ روس بار بار تیسری عالمی جنگ کے خطرے سے خبردار کرتا ہے،جوہری تنصیبات پر اسرائیلی اور امریکی حملے ایک حقیقی جوہری خطرہ ہے اور یہ کہ دنیا ٭ایک جوہری تباہی٭ کی طرف بڑھ رہی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کے خلاف امریکی فوجی کاروائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انتونیو گوتریس نے کل رات کہا ٭اس خطرناک گھڑی میں ٭افراتفری سے بچنا بہت ضروری ہے، رکن ممالک سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی فوجی حل نہیں، آگے بڑھنے کا واحد راستہ سفارت کاری ہے اور واحد امید امن ہے۔