ڈنمارک میں مقیم معروف ادیب نصر ملک جنہوں نے بچوں کے لیے بہت سی کتب لکھی ہیں
ڈنمارک میں مقیم معروف ادیب نصر ملک جنہوں نے بچوں کے لیے بہت سی کتب لکھی ہیں، وہ لکھتے ہیں کہ یورپ میں رہتے ہوئے ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے بچے موجودہ جدید سائنسی و مادی دور میں اپنے دین اور تہذیب و ثقافت کے حوالے سے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ انہیں سکولوں میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے وہ اُن کے گھریلو ماحول سے مطابقت نہیں رکھتا اور بچے مختلف سوالوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں ۔ایک انتہائی پریشان کن مرحلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ان بچوں کے دینی وتہذیبی اور قومی تشخص کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات کے مناسب اور بڑے احسن طریقے سے جواب دینے میں والدین کی کوششیں بھی بیشتر اوقات ناکافی ہوتی ہیں۔پاکستان میں بھی کم و بیش یہی صورت حال ہے اور ایک انتہائی پریشان کن مسئلہ یہ بھی ہے کہ بچوں کی صحیح اسلامی خطوط پر تربیت کیسے کی جائے کہ نونہالان وطن مستقبل میں معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں اور اسلامی طرز حیات اپناتے ہوئے دنیا اور آخرت میں سرخ رو ہو سکیں ۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ڈاکٹر عارف محمود کسانہ نے اس ملّی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے بچوں کے لیے ایسی کہانیاں اور حکایات لکھی ہیں جو خالصتاً اسلامی سوچ و فکر کی عکاسی کرتے ہوئے بچوں کے لیے بڑی دلچسپ ہیں۔ یہ کہانیاں قرآن حکیم اور فرمودات نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کی روشنی میں اُنہیں اُن سوالوں کے مدلّل جوابات بھی مہیا کرتی ہیں جو معصوم ذہنوں میں ابھرتے ہیں ۔
بچوں کے لیے کسی مخصوص سوچ و فکر اور نظریے کے تحت ادب تخلیق کرنا بہت ہی کٹھن کام ہے ۔ اور خاص کراِس دور پُر آشوب میں یہ کام تو اور بھی مشکل ہے ۔ لیکن ڈاکٹر عارف محمود کسانہ نے بچوں کی صالح تربیت کے لیے جو کہانیاں تخلیق کی ہیں انہیں پڑھ کر بلاخوفِ تردید یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ وہ نونہالان وطن کے لیے قلبی محبت سے سرشار ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہر قسم کی فرقہ بندی، رنگ و نسل اور ذات برادری سے ہٹ کر ایک مضبوط قومی جذبے اورخالص اسلامی اصولوں پر مبنی طرز حیات اختیار کریں ۔ ان کہانیوں میں جس طرح قرآن و سنت کو بنیاد بناتے ہوئے، عصر حاضر کے پیچیدہ مسائل کے آسان ترین جوابات دینے کے لیے بیحد سلیس و سادہ زبان میں بطور مثال یوں پیش کیا گیا ہے کہ بچوں کے لیے انہیں ذہن نشین رکھنا بہت ہی آسان ہے اور یہی ان کہانیوں کی کامیابی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ بچے جب ان کہانیوں کو پڑھیں گے یا والدین خود انہیں پڑھ کر سنائیں گے تو وہ طبعی طور پر ان میں دلچسپی لیں گے اور خود کو اُسی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کریں گے جوانہیں اِن کہانیوں اور حکایات میں ایک صحیح انسان بننے کے لیے موجود ہے۔مجھے امید ہے کہ کہانیوں کی یہ کتاب بچوں کے لیے بیحد مفید اور سبق آموز ثابت ہو گی اور ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی اِس کوشش کو سراہا جائے گا ۔ انشاء اللہ ۔کتاب حاصل کرنے کے لیے اس ویب لنک پر جائیں۔

http://goo.gl/LvkGZx