۔،۔خطرے کی گھنٹی۔اے آراشرف۔،۔
۔،۔خطرے کی گھنٹی۔اے آراشرف۔،۔
میرے خیال میں افغانستان کی صورت حال اب۔۔ڈو مور۔۔اور۔۔نو مور۔۔کی گردان کو چھوڑ کر۔۔سی مور۔۔کا پیغام دے رہی ہے اور۔۔ خطرے کی گھنٹی۔۔زور زور سے بج کر کم از کم پاکستان کو خبردار کر رہی ہے کہ اگر افغانستان میں خانہ جنگی کا سلسلہ شروع ہو گیا تو سب سے زیادہ مُتاثر ہونے والا ملک پاکستان ہی ہو گااور ایک بار پھر مہاجرین کی سونامی کا رخ پاکستان ہی ہو گاجو کہ ناقابل برداشت ہوگا کیونکہ پاکستان پہلے ہی تیس لاکھ افغانی مہاجرین کا بوجھ برداشت کررہا ہے اور مزید بوجھ اُٹھانے کی پوزیشن میں نہیں بلکہ پاکستان چاہتا ہے کہ یہ افغانی مہاجرین جلداز جلداپنے وطن واپس لوٹ جائیں۔روسی تسلط کے بعد امریکن تھنک ٹینک نے خیال کیا تھا کے افغانستان شایدسونے کے انڈے دینے والی مرغی ہے۔اس پر قابو پا لینے کے بعد برصغیر کی چابی اُسکے ہاتھ آجائیگی اور وہ اس خطے کے سیاہ و سفید کے مالک بن جائیں گے اور چین کی اُبھرتی ترقی میں رکاوٹ بن کر شاید اپنے مفادات کا تحفظ کرسکیں گے مگر بیس سال تک اپنی تمام تر طاقت اور سرمایہ کا بے دریغ استعمال کرنے کے بعد بھی وہ اپنا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔اطلاع ہے کہ افغان افواج کی تربیت اور بحالی پر امریکہ نے اسی ارب ڈالڑ کی کثیر رقم خرچ کی تھی لیکن اس کے باوجود افغان افواج طالبان کی یلغار کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہو رہی ہیں جب کہ امریکی افواج ویت نام کی طرح افغانستان سے بھی دم دباکر بھاگنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے بالکل درست کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو افغانستان سے افواج کے ذمہ دارانہ انخلا کا مشورہ دیا تھالیکن اب وہ نوئے کی دہائی کی غلطی کو دوبارہ دوہرا رہاہے جبکہ پاکستان کا شروع دن سے موقف رہاہے کہ افغان مسئلے کاحل جنگ نہیں ہے اُنہوں نے ایک امریکی چینل کو انٹرویودیتے ہوئے کہاکہ بیس سال تک افغانستان میں سرمایہ کاری کرنے کے بعداسے یوں ہی چھوڑ کر چلے جانا سمجھ سے باہر ہے اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان باہمی مفادات کے اصول پرکام کرئے گاہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں اگر کسی اایک کیمپ میں شامل ہونے کا دباؤ آیا تو پاکستان کے فیصلے کا سب کو علم ہے دوسری جانب پاکستان کے وزیرخارجہ جناب شاہ محمود قریشی نے سینٹ میں قائمہ کمیٹی امور خارجہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی سے بچاؤکا واحد راستہ شراکت اقتدار ہی ہوسکتا ہے میرے خیال میں اگر افغانستان کے جغرافیائی حالات کا جائزہ لیا جائے تویہ ایک قبائلی معاشرہ ہے جو مختلف اقوام کا م مجمُوعہ ہے جو صدیوں سے بس رہی ہیں۔تاریخ کے آئینے سے اگر تجزیہ کیا جائے توافغانستان پر کبھی بھی کوئی غیرحکومت اُن پر مکمل کنٹرول نہیں کر سکی۔سب سے بڑی ستم ظریفی تو یہ ہے کہ افغانستان کو غریب اور لاوارث لاش سمجھ کر بڑی طاقتوں کی گدوں نے اس پر یلغار کرکے اسے زیر کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی۔ روس اور امریکہ کی سرد جنگ نے افغان عوام کو مختلف طبقات میں تقسیم کردیا۔پہلے روس نے ایک عرصے تک اُنہیں کنٹرول کرنے کیلئے ہر قسم کی طاقت کا استعمال کیامگر بُری طرح ناکام ہوئے اور راہ فرار ہی کو غنیمت جانا۔ روس کے بعدامریکہ نے بھی اپنے مفادات کے حصول کیلئے پاکستان کے سابق حکمران جنرل ضیاالحق کی وساطت سے افغانستان میں ڈالڑوں کی بارش کر کے نام نہاد جہادی تنظموں کا جھال بچھا دیا مگر جب وہاں سے۔ روسی افواج۔ کا انخلا ہو گیا اور امریکہ اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا اورجودنیا بھرسے دہشت گردوں کو ااکٹھا کرکے فغانستان لایا تھااور اُنہیں مجاہدین کا نام دیکر استعمال کیا تھا اپنا ہدف حاصل کرنے کے بعداُنکی مالی امدادبند کرکے اُنہیں تنہا چھوڑ دیا۔پھرنائن ایلون کے سانحہ کا امریکہ نے طالبان کو ذمہ دار ٹھراکر افغانستان پر حملہ کردیا اسطرح وہاں پر موجود نام نہاد جہادیوں نے دہشت گردوں کا روپ دھار لیااور اس پرائی جنگ میں سب سے زیادہ پاکستان مضروب ہوا۔ اب امریکن افواج کے انخلا کے فوراََبعد ہی افغانستان میں خانہ جنگی کے بادل چھا گئے ہیں افغان افواج اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کاآغاز ہو چکا ہے بلکہ طالبان نے کئی علاقوں پر اپنا قبضہ جما لیا ہے اور مزید اُنکی پیش قدمی جاری ہے اگر پڑوسی ملک میں خانہ جنگی کی صورت پیدا ہوتی ہے تو اس کا لامحالاسب سے زیادہ اثرپاکستان ہی پر بپڑے گا اگرچہ پاکستان نے افغانستان کی سرحدوں پرتقریباََنوئے پرسنٹ باڑ کاکام مکمل کر لیا ہے مگر خانہ جنگی کیصورت میں کیامہاجرین کی سونامی کوپاکستان روک پائے گا؟ ماضی میں ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان پہلے ہی سترہزار جانوں کی شہادت کے علاوہ ڈیڑھ سوارب ڈالڑ کی کثیر املاک کا نقصان بھی برداشت کر چکا ہے اگرچہ وزیراعظم پاکستان نے واضیح طور پر کہا ہے کہ پاکستان اب امن کی کوششوں کا تو حئصہ بن سکتا ہے مگر کسی جنگ کا کسی صورت حئصہ نہیں بنے گااور نہ ہی اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے گا اس میں تو شک نہیں کہ ہماری پاک افواج اور دیگر سیکورٹی ادارے مادر وطن کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت موجود ہیں اور اپنے ملک کی سرحدوں اور اہنی قوم کی حفاظت کیلئے ہر خطرے اور چیلنج کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہیں ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ پاکستان کو نظر بد سے بچائے اوردشمنان پاکستان کو نیست و نابود کرئے آمین ثم آمین۔