،۔۔پستی پستہ پست رام۔اے آراشرف۔،۔
۔۔پستی پستہ پست رام۔اے آراشرف۔،۔
اصل بات یہ ہے ہم اخلاقی لحاظ سے اسققدرپسماندہ اورکمزور واقع ہوئے اور پستی کے ایسے بحرکراں میں غوطے لگا رہے ہیں جسکی اخری حد تباہی کے سوا کچھ نہیں بلکہ یہ کہنا کچھ غلط نہ ہو گا کہ ہم میں سے کچھ نام نہاد جہالت کے ابوجہل بن چکے ہیں ابوجہل بھی اس دورمیں اپنے آپ کو دنیا عرب کا سب سے بڑا عالم تصورکرتا تھا اور جسے خدا نے کائنات کی ہدائت کیلئے معبوث کیا تھا اُس ہادیﷺ کی ہدایات پر عمل کرنے کی بجائے اپنی ہٹ دھرمی اور ضد پر قائم رہا اور واصل جہنم ہوگیایہ سیالکوٹ کے سانحہ میں ملوث لوگ اپنے رسولﷺ کی اتباع کرتے تو مجھے یقین ہے وہ کبھی تشدد کی راہ اختیار نہ کرتے مگراُنہوں نے ابوجہل کی تقلید کی۔ہمارے نبیﷺ کا کردارتو یہ تھا کہ آپ ﷺ پر روزانہ کوڑا پھنکنے والی بڑھیا نے بیماری کی وجہ سے ایک دن کوڑا نہ پھینکا تو ٓآپ ﷺ اُسکی خریت دریافت کرنے کیلئے تشریف لے گئے اوریہ بھی حققت ہے کہ کسی کا کڑوا سچ بھی ہم سے ہضم نہیں ہوتااورہم آنکھوں دیکھے حقائق پریقین کرنے کے بجائے غیر تصدیق شدہ سُنی سُنائی خبرکواہمیت دیکرنفرت پھیلانے میں ثواب کا فتویٰ جاری کرکے بھولی بھالی عوام کو گمراہ کرنے کے علاوہ خود ہی قاضی بن جاتے ہیں جبکہ ہمیں اپنے رسول اسلامﷺکی سیرت طیبہ کے بارے میں اور نہ ہی دین اسلام کے سنہری اصولوں کے بارے میں کوئی جان کاری ہوتی ہے بالکل اس محاورے کے مُترادف کہ۔نیم حکیم خطرہ جان اور نیم ملا خطرہ ایمان ۔ جب ہم حضورﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے جس ہادی مرسلﷺکی اتباع اورجان نثاری کی دعویٰ ہم کرتے ہوئے ہم زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں مگر اُس رسولﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے ہمیں موت آتی ہے اور جہاں شر اور فساد کا معاملہ ہو وہاں نہ دین یادرہتا ہے اور نہ ہی اپنے رسولﷺکی سُنت۔ایسے موقعوں پر جہالت اعلیٰ ڈگری پی ایچ ڈی حاصل کرکے۔پستی سے پستہ اور پھر پست رام۔بننے میں وقت ضائع نہیں کرتے اور پستی کی تمام حدیں عبور کر جاتے ہیں اگرچہ محاورا کچھ یوں ہے کہ۔پرسی پرسا پرس رام اس دولت کے تین نام۔لیکن میں نے وطن عزیز میں اپنے بعض ہموطنوں کے پست رویوں کو دیکھتے ہوئے اسکی گردان متذکرہ ٹائٹل۔کے حساب سے کی ہے یہ ایک حققت ہے کہ ہمارے قومی مزاج میں پستی نے ڈیڑے ڈال لئے ہیں اورہم بہت تیزی سے پستی سے پستہ اور پھر پست رام بننے کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں جسکی میرے قارئین بھی یقینامیرے اس موقف کی تصدیق ہی کرینگے اگر یہ مُٹھی بھرلوگ۔پستی سے پستہ اور پھر پست رام۔کا اعزاز پانے کیلئے ایک غیر ملکی بے گناہ اور مظلوم مہمان کی جان لینے کیلئے اُس پاک و پاکیزہ ہستیﷺجو پوری کائنات کیلئے رحمت بن کرمعبوث ہوئے اور جن کے دین اسلام میں ایک بیگناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جاتا ہو اور اس پاک و پاکزہستیﷺکے اُمتی جھوٹا توہین رسالتﷺکا الزام لگاکر ہجوم کو اشتعال دلا کرفساد کو ہوا دیں ایسے لوگ حضورﷺ کے پیروکار نہیں بلکہ منافق ہی ہوسکتے ہیں ایسے بے ضمیر لوگ نہ تو محب رسولﷺہیں اور نہ ہی اپنے ملک و قوم کے وفادارہی ہیں انکا بس ایک ہی ایجنڈہ ہے کبھی فرقہ ورانہ اور کبھی لسانی فسادات برپا کرکے کشور خداداد میں بدامنی پھیلانا ہی ہوتا ہے ایسے بدقماش لوگوں کا قبلہ و کعبہ اُنکے غیر ملکی آقا ہوتے ہیں جہاں وہ چند ڈالڑوں کے عوض اپنا ضمیر اور ایمان بیچ دیتے ہیں پاکستان میں توہین رسالتﷺ کا باقاعدہ قانون موجود ہے اورمرتکب کیلئے سزا کا بھی تعین کردیا گیا ہے اگرمرحوم سری لنکن شہری ایسی کسی گستاخی کامرتکب ہوا بھی تھا تو اُسکے خلاف قانونی کاروائی کرکے اُسے عدالت سے سزا دلائی جا سکتی تھی ماورائے عدالت اُسکا قتل نہ صرف پاکستان کے عدالتی نظام کی توہین ہے بلکہ اسلام کے سنہری اصولوں کی نفی ہے اس میں شک نہیں کے یہاں حکومت کے مقتدرا اداروں کی بھی کوتاہی ہے جوقانون ہاتھ میں لینے والے فسادیوں کو قابو کرنے میں ناکام رہے اس سے پیشتر بھی ایک مذہبی گروہ کے دھرنے میں تقریباََ سولہ پولیس اہلکاروں کی شہادت واقع ہوئی مگر حکومت نے آج تک یہ نہیں بتایا کہ کن شرائط پر وہ دھرنا ختم ہوا تھا اور اُن بیگناہ پولیس اہلکاروں کے قاتلوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کب عمل میں آئے گی اورایسے فسادی گروہوں کو قانوں کیمطابق لگام ڈالی جائے گی یا پھر جب اُنہیں موقع ملے گا عوام کا سکون برباد کرینگے۔خدا را حکومت ایسے فسادی گروہوں کے خلاف مثبت اور آہنی اقدام اُٹھائے ورنہ ایسے گروہوں اُس۔گندی مچھلی کی طرح ہوتے ہیں جو سارے تالاب کو گندہ کردیتی ہے اور پھرقوم میں ایسے ہی۔پستی سے پستہ اور پست رام جنم لیں گے۔