۔،۔ریاست مدئینہ کاخواب۔اے آراشرف۔،۔
۔،۔ریاست مدئینہ کاخواب۔اے آراشرف۔،۔
آج میں کشورخدادادپاکستان اور قیام۔ریاست مدینہ۔کے خالق وزیراعظم جناب عمران خان سے دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ ملک میں پہلے سے ہی قانون موجود ہو تو اُس پرعمل کروانا کس کی ذمہ داری ہے؟کیا قبضہ مافیا اور بااثر شخصیات سب آئین اور قانون سے بالا تر ہیں دلکے آرمان تو بس دل ہی میں رہ گئے۔۔آنکھوں میں تھے جو قطرے آنسو بنکر بہہ گئے۔۔خواب دیکھنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے اور اس بنیادی حق پرسرکار کی کوئی قدغن ہے اور نہ ہی معاشرہ کی کوئی پابندی ہر کوئی بغیر خوف و خطرجیسا چاہے خواب دیکھ سکتا ہے ویسے بھی کسی بلند مقام پر کھڑے ہو کر نیچے دیکھا جائے تو دیکھنے والے کو۔ساون کے اندھے کی طرح ہر چیز ہری ہی نظر آتی ہے۔ہمارے عالی مرتبت وزیراعظم جناب عمران خان نے پاکستان میں۔۔ریاست مدئینہ۔۔کے قیام کا خواب دیکھا تھا وہ بھی اپنے ہموطنوں کے درمیان ایک بلند و بالاکنٹینر پر کھڑے ہو کر اسوقت اُنہیں اپنے اردگرد ہر شے ہری ہی دیکھائی دے رہی تھی اور وہ اپنے جوش خطابت میں عوام کو ایسے ایسے خوابوں کی تعبیرایسے سُنا رہے تھے جیسے اُن کے ہاتھ میں آلہ دین کا چراغ آ گیا ہے جسے وہ آلہ دین کی طرح حکم صادر فرمائینگے اور ایک پل میں تمام وعدے ایفا ہو جائینگے ایک کڑور نوکڑیاں اورپچاس لاکھ مکانات توبس اُنکے اقتدارسنبھالنے کے منتظر ہیں جیسے ہی وہ اقتدار سنبھال لیں گے دودھ اور شہد کی نہریں بہناشروع ہو جائینگی اور۔ریاست مدئینہ۔کے قیام کے ثمرات ظاہر ہوناشروع ہوجائینگے اور پھر تارکین وطن کے مسائل جو سابقہ حکومتوں کی نااہلی کی بنا پرقابل توجہ نہ تھے بلکہ۔قبضہ مافیااوربااثرافراد کی مداخلت اوراجارہ داری کیوجہ سے مسلسل التوا میں پڑے تھے اُن کوفوراََنبٹا دیا جائے گا۔عدل وانصاف کا ایسا نظام ہو گا کہ کسی کوبھی کسی کا حق غصب کرنے کی جُرات نہ ہوگی اور سابق حکمرانوں سے مادر وطن کی لوٹی ہوئی سب دولت واپس لی جائے گی اور اُس سے غریبوں اور لاچار طبقات کیلئے محلات تعمیر کرا دئیے جائینگے یہ تو تھے ہمارے عالی مرتبت وزیراعظم کے ادھورے خواب اوروعدے جو اُنہوں نے اقتدار کی کرسی پر براجمان ہونے سے قبل بیچاری دکھی اور غریب عوام کے زخموں پرمرہم رکھنے کیلئے کئے تھے اوریہ سادہ اور بھولے بھالے لوگ ہرچمکتی شے کو سوناسمجھنے کے عادی ہیں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اپنے نجات دہندہ کو سمجھنے میں ایک بار پھردھوکہ کھا گئے۔تارکین وطن جنکے حقوق کے تحفظ کی خود وزیراعظم اپنی ہرتقریر میں ضمانت دیا کرتے ہیں اُن کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے اس کے بارے میں مقتدرہ ادارے یا تو وزیراعظم کو باخبررکھنے سے پہلوتہی کر رہے ہیں یا پھروزیراعظم خود۔پنجابی کے اس محاورے کی طرح۔۔ہتھوں دیواں ناں کھا پُتربہتریاں۔۔یعنی تارکین وطن سے ہمدردیوں اور اُنکے مسائل حل کرنے کے دعوے صرف اخبارات اور ٹی وی چینلوں تک محدود ہیں ان مسائل پر عملی طورپرکوئی مُثبت پیش رفت نظر نہیں آتی ہاں البتہ تارکینوطن میں سے کوئی ایسا فرد جسکی کسی بڑے بااثراور طاقتورشخصیت تک رسائی ہے تو وہ اپنا مسئلہ حل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور میرے جیسے ہزاروں ایسے مضروب ہیں جنکی سرکارے دربارے کوئی رسائی نہیں وہ۔قبضہ مافیا۔اور بااثرگروہ کے رحم و کرم کے منتظر رہتے ہیں یہاں میں اپنے ایک ایسے ہی کیس کا حوالہ دینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا اس اُمید پر کہ شاید۔ریاست مدینہ۔کا خواب دیکھانے والے ہردلعزیز وزیراعظم میرے مسئلہ کو حل کرنے میں میری راہنمائی فرما سکیں ورنہ طاقتور گروہ تو ملکی قانون کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں وہ مقتدرہ اداروں سے کس طرح نبٹنا ہے وہ سب ہنر جانتے ہیں میں نے حالیہ دنوں۔۔کھلا خط وزیراعظم کے نام۔۔کالم لکھا تھاجسکی کاپی وزیراعظم کے آفس کے علاوہ جرمنی میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹرمحمد فیصل کو جو ایک منجھے ہوئے سفارتکار ہیں کو بھی ارسال کی تھی مگر اُس پر کاروائی تو دور کی بات متعلقہ اداروں نے کھلے خط کی وصولی کے بارے میں بھی آگاہ نہیں کیا۔میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کے وزیراعظم نے اپنے اردگردحصوصی مشیروں کی فوج ظفرموج جو جمع کر رکھی ہے وہ سب اچھا ہے کی رپورٹ تو دے دیتی ہے لیکن جو عوام کے اصل مسائل یا۔قبضہ مافیا۔اور بااثر شخصیات کے ہاتھوں جو لوگ اُنکے ظُلم و ستم کا شکار ہو رہے ہیں اُن پرہونے والی زیادتی کابیان کرنا مناسب خیال نہیں کرتی اگر ہم۔۔ریاست مدینہ۔۔کی بات کریں تو اُسکا پہلا صول۔عدل وانصاف۔ہے میں جاننا چاہتا ہوں کہ۔کیاپاکستان کی موجودہ۔ریاست مدینہ۔میں غریبوں کیلئے علیحدہ اوربااثرطبقات کیلئے علیحدہ قانونن ہےَ؟اگر ایسا نہیں ہے توپھر بااثرافراد جُرم کرکے بھی پارسااورملک کے بڑے سیاسی لیڈرکیوں کہلاتے ہیں َ؟میں اپنے کیس کے بارے گزارش کر رہا تھا جو اسوقت۔اینٹی قبضہ مافیاسیل۔سی سی پی او لاہورکے آفس میں۔عطاء الرحمان بنام خوشی محمد وغیرہ برائے تحیقات موجود ہے جسکی کاروائی بااثر افراد کی مداخلت کی وجہ سے روک دی گئی ہے اُمید ہے نظریہ ریاست مدینہ کے خالق وزیراعظم عدل وانصاف پر مبنی کاروائی کا حکم صادر فرمائینگے۔