نمازِ عید، عید گاہ (یا کھلے میدان) میں پڑھنا سنت ہے۔منہاج نماز عید اسٹیڈیم میں کروا رہا ہے۔نذر حسین۔،۔
نمازِ عید، عید گاہ (یا کھلے میدان) میں پڑھنا سنت ہے۔منہاج نماز عید اسٹیڈیم میں کروا رہا ہے۔نذر حسین۔،۔
٭محبوب خدا سرتاج الانبیا رسول اللہ ﷺ کی (صحیح،غیر منسوخ) حدیث پر ہر حال اور ہر زمانے میں عمل کیا جائے گا،کیونکہ یہی راستہ جنت کی طرف جاتا ہے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز عید پڑھنے کے لئے عید گاہ جاتے تھے۔رسول اکرم ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن (شہر سے باہر) عید گاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ ﷺ نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کے سامنے (خطبہ کے لئے) کھڑے ہوتے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ایشرس ہائیم۔ ادارہ منہاج القرآن فرینکفرٹ نے اس سال بھی فرینکفرٹ ایشرس ہائیم میں فٹ بال اسٹیڈیم میں نماز عید الاضحی اور عید ملن کا اہتمام کیا ہے جہاں پر سیکنڑوں افراد اکٹھے اجتماعی عیدالاضحی ادا کریں گے جبکہ کہ اسٹیڈیم کے بازو میں بالنگ سینٹر کی پارکنگ کا بھی اہتمام کیا جا چکا ہے جہاں پر سیکنڑوں گاڑیاں کھڑی کی جا سکتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی (صحیح،غیر منسوخ) حدیث پر ہر حال اور ہر زمانے میں عمل کیا جائے گا،کیونکہ یہی راستہ جنت کی طرف جاتا ہے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز عید پڑھنے کے لئے عید گاہ جاتے تھے۔محبوب خدا سرتاج الانبیا رسول اکرم ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن (شہر سے باہر) عید گاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ ﷺ نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کے سامنے (خطبہ کے لئے) کھڑے ہوتے۔ امام ابن شہاب الزہری ؒ نے فرمایا٭لوگ عید کے دن تکبیر کہتے ہوئے اپنے گھروں سے عید گاہ جاتے اور جب امام آ جاتا تو خاموش ہو جاتے، جب امام (نماز کے لئے) تکبیر کہتا تو وہ بھی تکبیر کہتے۔ سیدہ ام عطیہؓ سے روایت ہے کہ محبوب خدا سرتاج الانبیا رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عید الفطر اور عید الاضحی میں عورتوں کو (عید گاہ) لے کر جائیں، سیدہ ام عطیہ ؓ نے بیان کیا کہ ہم نے کہا۔ اگر ہم میں سے کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو(تو وہ کیا کرے؟) آپ ﷺ نے فرمایا اسے اس کی بہن اپنی چادر اوڑھا دے۔٭خلاصہ یہ ہے کہ عید کی نماز مسجد سے باہر عید گاہ یا کھلے میدان میں پڑھنا سنت ہے۔یاد رہے شرعی عذر کے بغیر مسجد میں عید کی نماز پڑھنے کاکوئی ثبوت نہیں ہے۔لیکن اگر بارش ہو تو مسجد میں عید کی نماز پڑھنا جائز ہے۔