۔،۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر قونصلیٹ جنرل آف پاکستان میں 2 روزہ تصویری نمائش کا اہتمام۔ نذر حسین۔،۔

٭قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں بسلسلہ یوم یکجہتی کشمیر (دو) روزہ تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی،کشمیری اور غیر ملکی کمیونٹی نے بھی حصّہ لیا، تصویری نمائش کو دیکھ کر آپ کے دماغ میں کیا آتا ہے۔پگڑی،داڑھی والا مرد یا سر سے پاوُں تک ڈھکی ہوئی عورت۔تصویری نمائش کچھ اور ظاہر کرنا چاہتی تھی کہ *پگڑی اور داڑھی والا مرد یا سر سے پاوُں تک ڈھکی عورت کے بارے میں سوچے بغیر انتہا پسندی کہاں ہے۔جی ہاں کشمیر میں *٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں بسلسلہ یوم یکجہتی کشمیر (دو) روزہ تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی،کشمیری اور غیر ملکی کمیونٹی نے بھی حصّہ لیا، اس نمائش میں کشمیریوں پر ہونے والا ظلم و ستم جو متواتر (چھہتر) سالوں سے سہہ رہے ہیں جبکہ ندائے باطل کے سامنے جھکنا گوارا نہ کیا کو اجاگر کر رہی تھی۔ قونصل جنرل آف پاکستان زاہد حسین اور ہیڈ آف چانسلری شفاعت کلیم خٹک نے نمائش میں حصّہ لینے والوں کو خوش آمدید کہا جس میں میڈیا کے احباب بھی شامل تھے۔ انہوں نے اپنی بریفنگ میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی نمائشوں کے انعقاد کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیر کے اندر جس طرح کے حالات ہیں اور جو بھارتی افواج کے زیر تسلط کشمیرویوں کا حال ہے اس کو اجاگر کرنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج کے حوالہ سے میں اپنی جانب اور حکومت پاکستان کی جانب سے بھی یقین دہانی کا احادہ کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان سفارتی سطح سے اور بین الاقوامی سطح کے اوپر اپنی تمام تر کشمیری عوام کی جدو جہد اور کوششوں کو وہ جاری رکھے گا جبکہ خصوصی طور پر مجھے امید ہے کہ جرمنی میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اور دیگر گروپ اور کمیونٹی جو رائٹ آف ٹرمنیشن کے حامی ہیں وہ اس کاز کے لئے اپنا رول ادا کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں رواں ظلم اور جبر سارے عالم کی آنکھیں دیکھ رہی ہیں، ان کے کان سن رہے ہیں روز روشن کی طرح عیاں اس حقیقت کو بیان کرنے سے روکنا اب تمہارے بس کی بات نہیں، یہ ظلم کا نشانہ بنی کشمیری عوام کی دبی آواز اُٹھے گی، تمہاری طرف سے چھپائے جبر و تسلط کے اصل حقائق منظر عام پر آئیں گے کچھ آ چکے ہیں۔ان شا اللہ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر ان تمام مشکلات سے آزاد ہو گا۔ اعجاز حسین پیارا نے شان پاکستان جرمنی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ۔ جب آپ دہشت گردی کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کے دماغ میں کیا آتا ہے۔پگڑی،داڑھی والا مرد یا سر سے پاوُں تک ڈھکی ہوئی عورت۔تصویری نمائش کچھ اور ظاہر کرنا چاہتی تھی کہ *پگڑی اور داڑھی والا مرد یا سر سے پاوُں تک ڈھکی عورت کے بارے میں سوچے بغیر انتہا پسندی کہاں ہے۔جی ہاں کشمیر میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان میں کوئی مسلمان محفوظ نہیں جہاں کبھی کبھار مسلمانوں کا قتل عام کرنے کا عہد کیا جاتا ہے۔ اگر ممبئی بم دھماکہ دہشت گردی کی کاروائی تھی تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف کشمیر پر قبضہ یقینی طور پر دہشت گردی ہے۔ کب تک عالمی میڈیا کشمیر کے حق میں بولنے پر خاموشی اختیار رکھے گا، کب تک ہم ایسا ہونے دیں گے۔ آخر کب تک کشمیریوں کی سسکیاں آہ و پکار اور حق و سچ کی یہ پکار اقوام عالم کو جگائے گی، آخر کب اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرار دادوں پر عمل کیا جائے، انسانوں کی تذلیل کرنے والو یاد رکھو۔ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا۔ہم سلام کرتے ہیں ان جرآت مند نوجوانوں کو اور سلام ان ماوُں کو آزادی کشمیر کے لئے اپنے جگر گوشوں کو شہادت کا جام پلاتی ہیں ٭یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت* جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی٭