
۔،۔ڈاکٹر آصف جاہ — خدمت، دیانت اور کارکردگی کی ایک روشن مثال۔ عارف محمود کسانہ۔،۔
پاکستان میں اگر کسی سرکاری ادارے نے حالیہ برسوں میں عوامی سطح پر اعتماد، شفافیت اور تیز کارکردگی کی مثال قائم کی ہے تو وہ ہے وفاقی ٹیکس محتسب کا ادارہ۔ ٹیکس، کسٹمز اور وفاقی محصولات سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے قائم یہ ادارہ آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے بہترین محتسب اداروں میں شمار ہوتا ہے اور اس کامیابی کے پسِ پشت ایک نام نمایاں طور پر ابھرتا ہے: ڈاکٹر آصف محمود جاہ۔ انہوں نے نے بطور وفاقی ٹیکس محتسب اپنے چار سالہ دور میں وہ کارنامے سرانجام دیے جن کی مثال کسی بھی سرکاری ادارے میں کم ہی ملتی ہے۔ ان کی قیادت میں FTO نے عوامی شکایات کے فوری اور شفاف فیصلوں کا ایک نیا معیار قائم کیا۔ اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ جہاں اس ادارے نے اپنے قیام کے ابتدائی اکیس سالوں میں 37 ہزار درخواستوں کا فیصلہ کیا، وہیں صرف ڈاکٹر آصف جاہ کے چار سالہ دور میں 58 ہزار شکایات نمٹائی گئیں اور کسی بھی درخواست پر فیصلہ آنے کا اوسط وقت صرف 34 دن رہا۔ یہ رفتار نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے لیے بھی قابلِ تقلید مثال ہے۔اسی بے مثال کارکردگی کے باعث وفاقی ٹیکس محتسب پاکستان کا ادارہ آج دنیا کے دس بہترین محتسب اداروں میں شامل کیا جا چکا ہے۔ یہ محض ایک اعزاز نہیں بلکہ اس امر کا اعتراف ہے کہ شفاف نیت، مضبوط نظم اور عوامی خدمت کے جذبے کے ساتھ سرکاری ادارے بھی عالمی معیار حاصل کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر آصف جاہ کا تعلق ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور خدمت گزار طبقے سے ہے۔ انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا، اور بعد ازاں سی ایس ایس امتحان پاس کرکے کسٹمز اینڈ ایکسائز گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اپنی انتظامی صلاحیتوں کے باعث وہ چیف کلیکٹر کسٹمز (نارتھ) کے عہدے تک پہنچے۔ 2021 میں انہیں وفاقی حکومت نے چار سال کے لیے وفاقی ٹیکس محتسب مقرر کیا، اور یہی وہ دور ہے جس نے ادارے کی تاریخ بدل دی۔ان کی قیادت میں FTO نے صرف شکایات کا ازالہ ہی نہیں کیا بلکہ عوامی سہولت کے لیے کئی جدید اقدامات متعارف کروائے۔بین الاقوامی ہوائی اڈوں اور کسٹمز بارڈر اسٹیشنز پرسہولیاتی ڈیسک قائم کی گئیں۔ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے شہریوں کے لیے خصوصی ہیلپ ڈیسک بنائی گئی۔2024 میں ادارے نے 22 ارب 79 کروڑ روپے تک کا ریلیف فراہم کیا، جو عوامی اعتماد کا مظہر ہے۔ٹیکس گزاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری تحقیقات، ہدایت نامے اور اصلاحی تجاویز FBR کو بھیجی گئیں۔ڈاکٹر آصف جاہ کی خدمات کا دائرہ دفتری حدود سے کہیں آگے جاتا ہے۔ انہوں نے کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے نام سے ایک فلاحی تنظیم قائم کی، جو ملک کے دور دراز علاقوں میں کئی ڈسپنسریز، ہزاروں پانی کے پینے کے نلکے اور کنوئیں قائم کر چکی ہے۔ تھر کے صحرا میں پینے کے پانی کی فراہمی اور مستحق مریضوں کے مفت علاج کے منصوبے ان کی انسان دوستی کی علامت ہیں۔ڈاکٹر آصف جاہ کی زیرِ قیادت وفاقی ٹیکس محتسب کے ادارے نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل پر بھی خصوصی توجہ دی۔ مختلف ممالک میں اعزازی مشیران مقرر کیے گئے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات براہِ راست سنی جا سکیں۔ ادارے کے لیگل ایڈوائزر جناب الماس جوندہ نے قانونی مشاورت، میڈیا تعاون اور بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل حل کروانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔سویڈن میں مقیم پاکستانی برادری بھی ان کی احسان مند ہے کہ انہوں نے اسلام آباد میں سویڈش سفارت خانے کی بندش کے معاملے پر وزارتِ خارجہ کو خصوصی ہدایات جاری کیں، جس سے بعد میں سفارت خانے کے دوبارہ کھلنے میں مدد ملی۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے سابق مشیر جناب محمد صدیق نے ادراہ کو سویڈن کے اعلیٰ حکام اور یہاں مقیم پاکستانیوں میں متعارف کروانے میں اہم کرادراداکیا ہے۔ وہ جب بھی سویڈن اپنے نجی دورہ پر آتے ہیں تو سویڈن کے محتسب اور دیگر اعلیٰ حکام کو وفاقی ٹیکس محتسب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ اور دوسری تفصیلات سے آگا ہ کرتے ہیں۔ وہ سویڈن میں مقیم سفیرپاکستان اور پاکستانی کمیونیٹی کو بھی ادارے کی کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہیں جس سے بیرون ملک وفاقی ٹیکس محتسب کے ادارے کے بارے میں نیک نامی اور بہت اچھا تاثر پیدا ہوا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی توقع کرتے ہیں کہ ملک کے دیگر ادارے بھی وفاقی ٹیکس محتسب کی پیروی کریں گے۔ ڈاکٹر آصف جاہ نہ صرف ایک بہترین منتظم اور محتسب ہیں بلکہ بہت اعلیٰ پایہ کے ادیب اور کئی کتب کے مصنف ہیں جو بہت مقبول ہوئی ہیں۔ ان کی تصنیف“محتسب کی ڈائری”جلد منظرِ عام پر آ رہی ہے جس میں انہوں نے ادارے کی کارکردگی کے ساتھ خود احتسابی کے پہلو کو بھی نمایاں کیا ہے۔ وہ نوجوانوں کی تربیت کے لیے یوتھ ایمبیسڈر پروگرام جیسے منصوبے شروع کر چکے ہیں، تاکہ نئی نسل میں دیانت اور خدمت کا شعور پیدا کیا جا سکے۔انہوں نے دینی علوم اور قرآن حکیم کاگہرا مطالعہ کیا ہے جس کی جھلک ان کی تحریر و تقریر میں ملتی ہے۔ سویڈن میں ایک طویل عرصہ سے قرآن حکیم کو سمجھنے کا سلسلہ سٹاک ہوم اسٹڈی سرکل کے تحت جاری ہے۔ ڈاکٹر محمدصف جاہ نے سٹڈی سرکل کی ایک خصوصی نشست کے لئے اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دن کا آغاز دفتر میں تلاوت قرآن مجید، ترجمہ اور تشریحِ سے کرتے ہیں۔ اس سے ان کے قرآن حکیم سے تعلق کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔ڈاکٹر آصف جاہ کو ان کی علمی و انتظامی خدمات کے اعتراف میں صدرِ پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا — اور یہ اعزازات بجا طور پر ان کی دیانت، خدمت اور انسان دوستی کے عکاس ہیں۔وفاقی ٹیکس محتسب کا ادارہ آج جس اعتماد، تیزرفتاری اور شفافیت کے ساتھ عوامی شکایات کا ازالہ کر رہا ہے، وہ ڈاکٹر آصف جاہ کی بصیرت افروز قیادت اور خلوصِ نیت کا ثمر ہے۔انہوں نے جو روایات قائم کی ہیں، وہ آنے والوں کے لیے مشعلِ راہ رہیں گی۔ایسے لوگ کم ہی پیدا ہوتے ہیں جو اپنے عہدے سے بڑھ کر اپنے کردار سے پہچانے جائیں — اور ڈاکٹر آصف جاہ بلاشبہ انہی میں سے ایک ہیں۔