۔،۔30 جولائی بروز اتوار جامع مسجد غوثیہ پاک دارالسلام فرینکفرٹ میں عظیم الشان سالانہ محفل ذکر و فکر حُسینؑ کا انعقاد کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔
ؓ٭حُسینؑ مِنِی وَ اَنَا مِنَّ الحُسینؑ٭30 جولائی بروز اتوار جامع مسجد غوثیہ پاک دارالسلام فرینکفرٹ میں سرمایہ اہلسنت مولانا عبدالطیف چشتی الازہری کی زیر صدارت عظیم الشان سالانہ محفل ذکر و فکر حُسینؓ کا انعقاد کیا گیا،جس میں نوجوان سکالر علامہ حافظ محمد نوید قادری کا خصوصی خطاب تھا جبکہ پیر سید جعفر شاہ نے خصوصی نعت اپنے انوکھے انداز میں پیش کی ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ریڈر والڈ۔ اگر تم عاشورہ کے دن ٭حُسینؑ کو مارو٭ کی صدائیں سُن لیتے قسم بخُدا زندگی میں دوبارہ کبھی نہ مسکراتے٭حُسینؑ مِنِی وَ اَنَا مِنَّ الحُسینؑ٭یہ جملہ نہیں اس کے پیچھے پوری تاریخ رقم ہے میں حُسین سے ہوں اس کو سمجھنے کے لئے علم چاہیئے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جب آپ کو بتایا گیا کہ آپ کا نواسہ حُسینؑ کربلا کے میدان میں شہید کر دیا جائے گا تو یہ خبر پا کر آپ رُو پڑے۔اُمہ سلمہ بتاتی ہیں کہ میں رونے کی آواز سن کر کمرے میں داخل ہوئی تو آپ حُسینؑ کو گلے لگا کر رو رہے تھے کہ یہ میرا نواسہ میرے دین کو بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرے گا۔ اسی سلسلہ میں جیسے ہی محرم کا مہینہ آتا ہے اہل بیعت سے محبت کرنے والے مساجد اور امام بارگاہوں میں محفلیں سجائے رہتے ہیں۔اسی سلسلہ کی کڑی کو جاری رکھتے ہوئے جامع مسجد غوثیہ پاک دارالسلام فرینکفرٹ میں عظیم الشان سالانہ محفل ذکر و فکر حُسینؑ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی نقابت کے فرائض محمد شعیب بٹ نے بڑے احس طریقہ سے نبھائے٭صبراں دے پیکراں نوں میرا سلام ہووے۔تے جنت دے مالکاں نوں ساڈے سب دا سلام ہووے۔، تلاوت قرآن پاک کا شرف ذیشان کو حاصل ہوا، ملک سرور۔ ولیاں تے قطباں دا امام سوہنڑا علی اے ٭،محمد عنصرہم آسیوں کے گناہوں کو معاف تو کر دے۔نبی کے واسطے ہم سب کی جھولیاں بھر دے۔ایک ننی سی بچی حمیرہ فاطمہ اور بچے محمد الیاس نے نعت پیش کی۔ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر۔وہ محمد مدینہ میں موجود ہے، سید افضال شاہ۔اِک یار نوں راضی کرن لئی۔گھر بار لٹاناں اوکھا اے۔، زبیر ترمزی۔زخم یہ زخم ہیں تمام حسین اور چوہدری فخرالزمان نے قسمت میں میری چین سے جینالکھ دے۔ڈوبے نو کبھی میرا سفینہ لکھ دے نعت اور منقبت حُسین کا شرف حاصل کیا مولانا منظور عالم نے۔مجھے کوفہ والو مسافر نے سمجھو۔میں آیا نہیں بلایا گیا ہوں۔مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری نے امام حسین کی عزمت بیان کر کے خوب داد حاصل کی ان کا فرمانا تھا کہ ٭شاہ است حسین بادشاہ است حسین۔دین است حسین،دین پناہ است حسین۔سر داد،نہ داد دست،در دستِ یزید۔حقا کہ بنائے لا الہ است حسین۔ کربلا کی خاک تو اس احسان کو نہ بھول۔ تڑپی ہ۔ تجھ پو لاش جگر گوشہ بتول۔مظلوم کے لہو سے تیری پیات بجھ گئی۔سیرا کر گیا تجھے خون رَگِ رسولؐ۔ قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے۔اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔۔جبکہ پیر سیدجعفر شاہ نے محفل کا سماء باندھ دیا۔عرش اعظم پے رسولؐ عربی لکھا ہے۔ڈالی ڈالی پے علی اور ولی لکھا ہے۔سبز پتوں پے حسن اور کلیوں پے زہرہ ۔سرخ پھولوں پے حسین ابن علی لکھا ہے ۔ علامہ حافظ محمد نوید قادری نے خصوصی خطاب میں شہادت امام حسین اور فلسفہ حسینی پر مکمل گفتگو فرمائی۔ ختم شریف پڑھا گیا اور درود و سلام پڑھا گیا محفل کے اختتام پر شرکاء کی خدمت لنگر حسینی سے کی گئی۔