۔،۔ افغانستان میں طالبان کے دور حکومت میں خواتین کے سر قلم کر کے ندی نالوں میں بہا دیئے جاتے تھے۔ نذر حسین۔،۔
٭طالبان کے دور حکومت میں خواتین کے قتل کے واقعات میں اضافہ،سرے عام کوڑے مارنے اور پھانسیوں کا دوبارہ آغاز،خواتین کے سر قلم کر کے ان کے سر، لاشیں ندیوں نالوں اور گلیوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔گذشتہ سال جنوری سے اس سال جولائی تک ملک بھر میں 188 ایسے کیسز ریکارڈ کئے گئے ہیں جن میں۔خواتین کے سر قلم کئے جانے،گولی مارنیاور چھرا گھونپنے کے واقعات بھی شامل ہیں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/افغانستان/کابل۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان گواہوں کے مطالعے کے مطابق طالبان کے دور حکومت میں خواتین کے قتل کے واقعات میں اضافہ،سرے عام کوڑے مارنیاور پھانسیوں کا دوبارہ آغاز،خواتین کے سر قلم کر کے ان کے سر، لاشیں ندیوں نالوں اور گلیوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔گذشتہ سال جنوری سے اس سال جولائی تک ملک بھر میں 188 ایسے کیسز ریکارڈ کئے گئے ہیں جن میں۔خواتین کے سر قلم کئے جانے،گولی مارنیاور چھرا گھونپنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں خطرات کے باوجود وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لئے آوازیں اُٹھائی جاتی ہیں جبکہ رپورٹس میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خواتین کو کام کی جگہ،تعلیم اور عوامی مقامات سے روک دیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں تمام کھیلوں میں حصّہ لینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔