۔،۔کرکٹ کی تاریخ فخرنا ک۔فخر عباس۔،۔
کرکٹ کا آغاز سولہویں صدی کے آخر میں مغربی ملک انگلینڈ سے ہوا۔ کرکٹ نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا بھرمیں نوجوانوں کواپناگرویدہ بنالیااوراسے دیکھتے دیکھتے خوب پذیرائی ملی۔ آج دنیا میں فٹ بال کے بعد کرکٹ عالمی سطح پر شائقین کی بڑی توجہ کا حامل کھیل بن چکا ہے۔ کرکٹ کے دنیا بھر میں کروڑوں شائقین ہیں۔ سولہویں صدی سے اٹھاریوں صدی تک یہ انگلینڈ تک ہی محدود رہالیکن 19 اور بیسویں صدی میں یہ کھیل عالمی سطح پر کھیلا جانے لگا۔ اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں سو سے زائدملک اورمقامی کلب اس کے ممبر ہیں۔ کرکٹ پانچ روزہ، ایک روزہ اور چند گھنٹوں میں کھیلے جانے والے فارمیٹس پر مشتمل ہے۔ پہلا بین الاقوامی کرکٹ میچ 1844ء میں ا مریکہ اور کینڈا کے مابین نیویارک کے سینٹ جارج کرکٹ کلب میں کھیلا گیا۔ 1859ء میں، انگلش ٹیم نے شمالی امریکہ کا دورہ کیا مئی 1868 میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان میچ کھیلا گیا۔ گیارہ رکنی ٹیم کا پہلا میچ 1877 میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک اہم پیش رفت 1890ء میں اس وقت ہوئی جب انگلینڈ میں سرکاری کاؤنٹی چیمپئن شپ کا قیام عمل میں آیا۔ایک روزہ انٹرنیشنل میچ دو قومی ٹیموں کے درمیان 50 اوورز پر کھیلی جاتی ہے۔ 50 اوورز پر مشتمل کھیل کا عموما ًدورانیہ نو گھنٹے کا ہوتا ہے۔ کرکٹ کا ورلڈ کپ ہر چار سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ پہلا بین الاقوامی ایک روزہ میچ بیسویں صدی 5 جنوری 1971ء کو آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم اور انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے مابین میلبورن کرکٹ اسٹیڈیم آسٹریلیا میں کھیلا گیا تھا۔ دراصل یہ ایک ٹیسٹ میچ تھا لیکن پہلے تین دن بارش کی وجہ سے کھیل نہ ہو سکا تھا جس کی وجہ سے ٹیسٹ میچ کو منسوخ کر کے آٹھ گیندوں کی 40 اوور پر مشتمل میچ کروایا گیا۔ اس میچ میں آسٹریلیا نے پانچ وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ پہلے ایک روزہ میچ بھی سفید کٹ اور سرخ گیند سے کھیلے جاتے تھے۔ 1971 سے 2005 تک ایک روزہ میچ میں مجموعی طور پر بارہ ٹیمیں آسٹریلیا، انگلستان، نیوزی لینڈ، پاکستان، ویسٹ انڈیز، بھارت،سری لنکا، جنوبی افریقا، بنگلادیش، افغانستان اور ائیر لینڈ پر مشتمل تھیں۔ 2005 کے بعد 2006 میں اسکاٹ لینڈ کو 2006، متحدہ عرب امارات، ہانگ کانگ اور پاپوانیو گنی کی ٹیموں کو 2014 میں عارضی ٹیموں کا درجہ دیا گیا تھا۔رواں عالمی کپ کا میلہ 15 اکتوبر سے بھارت میں شروع ہو گا۔سکیورٹی خدشات اور انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجودپاکستان کی ٹیم بھارت میں میچز کھیلے گی۔ کیونکہ حکومت پاکستان نے ہمیشہ بڑے پن کا مظاہرہ کیا ہے، جبکہ اس کے برعکس بھارت نے ہمیشہ ڈھٹائی اورہٹ دھرمی سے کام لیا ہے اسی وجہ سے ایشیاء کپ کے صرف 4 میچز پاکستان جبکہ بقیہ میچز سری لنکا میں کھیلے جا رہے ہیں۔ رواں سال بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ورلڈ کپ کے شیڈول کی تفصیلات میں جانے سے قبل آ پ کو پاکستان میں ہونیوالے ورلڈ کے میچز کی تفصیل فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان ورلڈکپ میں اپنی مہم کا آغاز 6 اکتوبر کو حیدرآباد سے کرے گا جہاں اس کا مقابلہ اس وقت جاری ورلڈ کپ کوالیفائر کے بعد سامنے آنے والے پہلے کوالیفائر سے ہو گا جو ممکنہ طور پر زمبابوے ہو سکتا ہے۔اگلا میچ 12 اکتوبر کو حیدرآباد میں ہی کوالیفائر 2 سے ہو گا جو ممکنہ طور پر سری لنکا ہو سکتا ہے۔اس کے بعد اس ورلڈ کپ کا سب سے بڑا مقابلہ یعنی پاکستان انڈیا میچ 15 اکتوبر کو احمد آباد میں نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گے۔اس مقابلے کو نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں رکھنے کی ایک وجہ یہاں تماشائیوں کے بیٹھنے کی زیادہ گنجائش ہے اور اس اعتبار سے یہ دنیا کا سب سے بڑا سٹیڈیم ہے جہاں ایک لاکھ سے زیادہ افراد بیٹھ سکتے ہیں۔اس کے بعد پاکستانی ٹیم بینگلورو کا رخ کرے گی جہاں 20 اکتوبر کو اس کا مقابلہ پانچ مرتبہ ون ڈے ورلڈکپ جیتنے والی آسٹریلیاکی ٹیم سے ہو گا۔اس کے بعد وہ میچ ہے جس کیلئے پاکستان نے خصوصی طور پر شیڈول میں تبدیلی کی درخواست کی تھی، یہ افغانستان کیخلاف 23 اکتوبر کو چنئی میں کھیلا جائے گا۔پاکستان کا اگلا میچ بھی 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے خلاف چنئی میں ہی ہے۔پھر پاکستان کلکتہ میں بنگلہ دیش کیخلاف 31 اکتوبر اور بینگلورو میں نیوزی لینڈ کیخلاف 4 نومبر کو لیگ مرحلے میں اپنا واحد ڈے میچ کھیلے گا۔لیگ مرحلے میں پاکستان اپنا آخری میچ 12 نومبر کو کلکتہ میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گا۔اس کے بعد اگر پاکستان ٹیم سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کر جاتی ہے تو یہ بھی ہر صورت کلکتہ میں ہی کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ کا فائنل نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم احمد آباد میں منعقد ہو گا۔پاکستان درج بالا تاریخوں میں اپنے میچز کھیلے گا۔ بقیہ شیڈول کی بات کی جائے تو 13 ویں عالمی کرکٹ میلے کا حتمی شیڈول کے مطابق میگا ایونٹ کا باضابطہ آغاز 5 اکتوبر کو ہوگا۔پہلا میچ دفاعی چیمپئن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان بھارت کے شہر احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔پاکستان کی ٹیم اپنی مہم کا آغاز 6 اکتوبر کو کوالیفائر” ون” کیخلاف حیدر آباد میں کرے گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ 15 اکتوبر کو احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔ورلڈ کپ شیڈول کے مطابق پاکستان ٹیم 6 اکتوبر اور 12 اکتوبر کو کوالیفائرز کیخلاف حیدرآباد میچ کھیلے گی جس کے بعد قومی ٹیم اپنا تیسرا میچ بھارت کیخلاف 15ا کتوبر کو احمد آباد میں کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم اپنا چوتھا میچ آسٹریلیا کیخلاف 20 اکتوبر کو بنگلور میں کھیلے گی، پانچواں میچ 23 اکتوبر کو افغانستان کیخلاف چنائی میں، چھٹا میچ 27 اکتوبر کو جنوبی افریقا کیخلاف چنائی میں کھیلے گی،ساتواں میچ 31 اکتوبر کو بنگلہ دیش کیخلاف کولکتہ میں،آٹھواں میچ 4 نومبر کو نیوزی لینڈ کیخلاف بنگلور جبکہ ناک آؤٹ مرحلے سے قبل اپنا نواں اور آخری میچ 12نومبر کو انگلینڈ کے خلاف کولکتہ میں کھیلے گی۔ واضح رہے کہ رواں سال بھارت میں شیڈول آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023 ء کی ٹرافی ٹور کا منفرد انداز میں آغاز ہو چکا ہے۔ٹرافی کو زمین سے ایک لاکھ 20 ہزار فٹ بلندی پر خلا میں بھیجا گیا تھا جہاں سے ٹرافی کو احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم،احمد آباد میں اتارا گیا۔آئی سی سی ورلڈکپ ٹرافی کو بھارت کے مختلف شہروں میں لے جایا جائے گاجبکہ 31 جولائی سے 4 اگست تک ٹرافی پاکستان کا سفر کرے گی۔آئی سی سی مینز ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ بھارت کے دس مختلف وینیوز پر کھیلا جائے گا۔میگا ایونٹ کا پہلا سیمی فائنل میچ 15 نومبر کو ممبئی جبکہ دوسرا سیمی فائنل میچ 16 نومبر کو کولکتہ میں کھیلا جائے گا۔ دو فائنلسٹ ٹیموں کے درمیان میگا ایونٹ کا فائنل میچ 19 نومبر کو احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔ دوسری جانب قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کرکٹ بورڈ مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا ء اشرف نے ورلڈ کپ کیلئے پاکستان کی جرسی کی لانچنگ کی تقریب میں شرکت کی، ذکاء اشرف کاکہنا ہے کہ اس کی تقریب اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کی ٹیم آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کا کہنا تھا آج ایک تاریخی لمحہ ہے، ورلڈ کپ کرکٹ ٹیم کٹ کی رونمائی کر رہے ہیں، اس بار کٹ پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کی کٹ کا نام سٹار نیشن جرسی رکھا گیا ہے، ہم ون ڈے کرکٹ میں چیمپئن بن چکے ہیں، اللہ تعالیٰ کی نصرت سے ایشیاء کپ اور ورلڈ کپ میں بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ ذکاء اشرف نے مزید کہا کہ سٹار نیشن جرسی سے دراصل ہمارے کرکٹرز اور جوشیلے شائقین ہر میچ میں ایک مضبوط تعلق سے وابستہ رہیں گے، یہ جرسی ہماری کرکٹ کی شاندار روایات، ورثے اور روشن مستقبل کی عکاس ہے۔
0