۔،۔ یکم ربیع الاول کو جامع مسجد غوثیہ نے فرینکفرٹ میں عید میلاد الانبی ﷺ کا انعقاد کیا۔ نذر حسین۔،۔
٭سارے جہانوں کے سردار حضرت محمد ﷺ جنہوں نے رات دن اپنے رب سے ایک ہی فریاد کی اور کرتے رہے(یا اللہ میری اُمت کی بخشش فرما دے) اُسی محمد عربی کی میلاد جامع مسجد غوثیہ فرینکفرٹ ریڈر والڈ میں منائی گئی٭قُل بِفَضلِ لِلّہِ وَ بِرَحمتِہِ فَبِذَ لِکَ فَلیَفرَحُو ھُوَا خَیرُ مِمَا یَجمَعُونَ۔تم فرماوُ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیئے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے٭اللہ کی کوئی بھی رحمت ہو تو خوشی کرنے کا حکم ہے تو جو سب سے بڑی رحمت ہو، جو سب سے بڑی نعمت ہو اب آپ میں سے کوئی بھی کہہ سکتا ہے نبی پاک اللہ کی سب سے بڑی رحمت ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔پھر قرآن میں اللہ خود فرماتا ہے۔ وَ مَا ارسَلنکَ اِلَا رَحمَتََ لِلّعلَمِینَ۔میرے آقا تو سارے جہان کے لئے رحمت ہیں۔حدیث قدسی ہے اے محبوب تجھے نہ بناتا تو یہ کائنات ہی نہ بناتا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ریڈروالڈ۔ روشنیوں کے شہر فرینکفرٹ میں جامع مسجد غوثیہ کو بھی اندر اور باہر سے قمقموں کے ساتھ سجایا گیا تھا٭قُل بِفَضلِ لِلّہِ وَ بِرَحمتِہِ فَبِذَ لِکَ فَلیَفرَحُو ھُوَا خَیرُ مِمَا یَجمَعُونَ٭ کی آیت اور اللہ کے فرمان ٭وَ مَا ارسَلنکَ اِلَا رَحمَتََ لِلّعلَمِینَ٭ کو سمجھنے والوں نے میلاد مصطفیﷺ کی خوشی منانے کو اپنی خوشی سمجھ کر منا ڈالا جو کہ وہ ہر سال بڑی شان و شوکت کے ساتھ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ جرمنی میں سب سے پہلی مسجد جس نے میلاد کا جلوس نکالنا شروع کیا تھا اور آج تک اس عمل کو ہر سال دہراتے ہیں اور انشا اللہ دہراتے رہیں گے یہ کہنا تھا خطیب جامع مسجد غوثیہ حافظ ملک محمد صدیق پتھروی(ادارہ پاک دارالسلام) کا۔میلاد کی محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کا شرف حضرت مولانا قاری محمد عارف کو ملا۔ اس کے بعد خطیب جامع مسجد غوثیہ حافظ ملک محمد صدیق پتھروی نے پوری جرمنی سے آنے والے حضرات کا شکریہ ادا کیا جبکہ ناروے سے تشریف لانے والے حضرت مولانا حافظ شیراز خطیب اعظم کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ ملک سرور نے ہدیہ نعت پیش کی، محمد یونس۔ آپ آئے بات بن گئی۔موت بھی حیات بن گئی٭ یونس کے بچوں نے بھی ہدیہ نعت پیش کی۔میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں۔ اپنے آقا کو میں نظر کیا کروں، میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں۔ اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے۔ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں۔ قاری صدیق کا کہنا تھا کہ۔ یا رسول اللہ میں آپ کا مہمان ہوں پانچ دن سے کچھ کھایا نہیں۔میرے کریم آقا نے کرم فرمایا اور اپنا دیدار خواب میں کروایا روٹی عطاء فرمائی جب میری آنکھ کھلی تو آدھی روٹی میرے ہاتھ میں موجود تھی۔ افضل قادری نے ودیہ نعت کچھ ایسے پیش کی یہ دل کا نگر ہے۔یہ مدینے کی فضا ہے۔سورج کو ابھرنے نہیں دیتا تیرا حبشی۔ بے ضر کو ابو ضر تیری بخشش نے کیا ہے۔اسفند یار نے ہدیہ نعت کچھ ایسے پیش کی خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے۔مہر علی نعروں کی گونج میں تشریف لائے۔ میرے سرکار میری بات بنائے رکھنا۔ ذرہ خاک کو خورشید بنانے والے۔خاک ہوں میں مجھے قدموں سے لگائے رکھنا۔شعیب بٹ نے کچھ یوں ہدیہ نعت پیش کی۔گانون نبی دے سہرے۔ اَج آمنہ دے ویڑے جنت چوں حوراں آیاں۔مکے دا ذرہ ذرہ اینج دستا وانگ نُور اے۔حضرت مولانا عبد اللطیف چشتی کا فرمانا تھا کہ ماہ ربیع اول شریف ماہ ربیع النور شریف کی آمد پر جملہ احباب کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہوں، مالک نے توفیق دی اس کے محبوب کی تشریف آوری کے اوپر خوشی کا اظہار کرنے کے لئے ہم یہاں جمع ہوئے مالک ہم سب کی حاضری کو قبول فرمائے۔بِا لّمُوُ مِنِینَ رَءُ وفُ رَحِیم۔ رب نے ہمیں وہ نبی دیا ہے جس کے بارے میں رب فرماتا ہے کہ وہ مومنین کے لئے روف بھی ہیں اور رحیم بھی ہیں۔یہ دو صفات کس کی ہیں رب تعالی کی ہیں،یہ دو صفات ایسی ہیں جو رب نے اپنے محبوب کے سوا کسی کو عطاء نہیں کیں۔ حضرت علامہ محمد عرفان نے اپنی خوبصورت آواز میں کچھ یوں جادہ جگایا۔خزاں رسید درختوں پے یوں نکھار آیا۔یہ سماں بھی کیسا عجیب ہے کہ یہاں پے ذکر حبیب ہے۔ ہم نبی سے کتنے قریب ہیں یہ تو اپنا اپنا نصیب ہے۔مولانا حافظ شوکت علی مدنی سٹٹگارٹ سے تشریف لائے تھے انہوں نے احمد مجتبی ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام کا نظرانہ پیش کیا ان کا کہنا تھا کہ وہ خوش نصیب ہیں جو حضور کا میلاد مناتے ہیں۔ حضرت آدم ؑ سے لے کر ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیﷺ جتنے انبیاء آئے اللہ کریم سب کا خالق ہے،اللہ نے جب ان پر وحی فرمائی نازل کی تو نام لے کر خطاب کیا۔آدم سے عیسیؑ تک یہی معاملہ رہا۔یا آدم۔یا نوع۔یا ابراہیم۔داود یا داودُ،ذکریا، یحیی،یا موسی۔عیسی یا عیسی، اللہ تبارک تعالی نے حضرت کو مبعوث فرمایا کہا قرآن میں چار بار محمد کا نام آیا لیکن یا محمد کے طور پر نہیں۔اللہ نے قرآن میں کہیں یا ایوہل مزمل۔مدثر۔یسین ان کا رتبہ بڑوں سے بڑا ہے۔ سیدجعفر شاہ نے محفل کو اپنی جادو بھری آواز سے چار چاند لگا دیئے۔چاند اترا فلک سے زمیں پر۔آج میلاد ہے مصطفی کا سارے بازار گلیاں سجا دو۔ جو کوئی غم ستائے تو مدینہ یاد کر لینا۔ جو دل کو چین نہ آئے مدینہ یاد کر لینا۔ سہارا بے سہاروں کا اور مداوا غم کے ماروں گا۔جب کوئی کام نہ آئے مدینہ یاد کر لینا۔حضرت مولانا حافظ شیراز خطیب اعظم کا فرمانا تھا کہ۔ان سے رشتہ جو توڑ لیتے ہیں۔جس طرف وہ نظر نہیں آتے ہم وہ رستہ چھوڑ دیتے ہیں۔میرے آقا کی ادا کا کیا کہنا۔لاکھ مانگو کروڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے میلاد مصطفی پر بڑی مفصل تفصیل بیان کی۔ ’دعا فرمائی گئی۔درود و سلام پیش کیا گیا۔حاضرین کی خدمت میں لنگر محمدی بھی پیش کیا گیا۔