۔،۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے لئے فنڈ ریزنگ کی تقریب کا اہتمام۔ نذر حسین۔،۔
٭ڈاکٹر تسنیم سعید،زبیر خان،چوہدری اعجاز پیارا اور ان کی ٹیم نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے لئے فنڈ ریزنگ کی تقریب کا پروقار اہتمام کیا جس میں جرمنی بھر سے ڈاکٹرز،سماجی،کاروباری اور مذہبی شخصیات نے بھر پور شرکت کی جبکہ دل کھول کر عطیات بھی دیئے۔ڈاکٹر تسنیم کا کہنا تھا کہ ٭درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے٭دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے٭جانتے ہیں کیوں، کیونکہ ان کے ذریعے فطرت ہمیں درس دیتی ہے کہ دوسروں کے لئے جینا ہی اصل زندگی ہے٭یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں۔کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے٭دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے٭جانتے ہیں کیوں، کیونکہ ان کے ذریعے فطرت ہمیں درس دیتی ہے کہ دوسروں کے لئے جینا ہی اصل زندگی ہے٭یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں۔کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں۔Best Western Plus hotel Frankfurt میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے لئے فنڈ ریزنگ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ پاکستان ٹیلی ویثرن کارپوریشن لمیٹڈ کی سابقہ اینکر پرسن،نیوز کاسٹر اور رپورٹر ھادیہ ذوالقرنین نے پروگرام کی نقابت کی، مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری نے تلاوت قر آن پاک سے تقریب کا آغاز کیا، قومی ترانہ پیش کیا گیا، ڈاکٹر تسنیم سعید نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے بتایا جرمنی میں طارق جاوید نے گذشتہ سال برلن میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال مشن کوآگے بڑھانے کی غرض سے متعارف کروایا، ہمیں آج فرینکفرٹ میں اس تقریب کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا۔خواتین و حضرات ہر سال پاکستان میں لاکھوں لوگ اس موزی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جبکہ کئی مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جانیں کھو دیتے ہیں۔شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کو یہ اعزاض حاصل ہے کہ وہ اعلی تعلیم یافتہ عملہ کے ساتھ ساتھ جدید ترین آلات اور مشینوں سے ہر کسی کے علاج کے لئے اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔ڈاکٹر تسنیم سعید کا کہنا تھا کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کراچی کو تکمیل تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم جرمنی اور خصوصی طور پر فرینکفرٹ میں بسنے والوں کو مبارک باد دیتے ہیں کہ فرینکفرٹ کی کمیونٹی نے ہمیشہ فنڈ ریزنگ میں مدد کی ہے۔ جبکہ انہوں نے تمام کمیونٹی کی آمد پر سب کا شکریہ اداکیا۔ان کا کہنا تھا کہ درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے٭دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے٭جانتے ہیں کیوں، کیونکہ ان کے ذریعے فطرت ہمیں درس دیتی ہے کہ دوسروں کے لئے جینا ہی اصل زندگی ہے٭یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں۔کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں۔ اس کے ساتھ ہی ایک ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی۔ ذوالقرنین ہادیہ کا کہنا تھا کہ یہ یقیناََ بہت بڑا استحقاق کہ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے کچھ کو چن لیتا ہے جو خدمت خلق کرتے ہے،طارق جاوید کا کہنا تھا کہ میں فنڈ ریزنگ کے لئے پاکستان کے اندر اور باہر پوری دنیا میں ملک ملک شہر شہر کا سفر کرتا ہوں لیکن جس طرح سے منظم پروگرام فرینکفرٹ میں کیا گیا ہے اور شرکت کی ہے سچ کہوں تو میں نے کہیں اور نہیں دیکھا۔ پھر انہوں نے تفصیلی طور پر(اپ ڈیٹ اور تفصیلات) شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے اغراض و مقاصد اور طریقہ کار بیان کئے اور بتایا کہ اسپتال میں کیا کچھ اور کیسے کیا جاتا ہے اور اخراجات کہاں سے پورے کئے جاتے ہیں۔ہادیہ ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ آپ کے عطیات سے ایک جان بچ سکتی ہے یہ سوچ کر عطیات دیں۔ ہادیہ ذوالقرنین نے اس کے ساتھ خوبصورت ملنسار انتہائی با صلاحیت پاکستانی ایکٹریس کو تالیوں کی گونج میں ٭تین لکس اسٹائل ایوارڈ وصول کردہ٭ یمنہ زیدی کو سٹیج پر مدعو کیا وہ سماجی سے لے کر رومانوی ڈراموں میں کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے آپ کا یہاں تشریف لانا ہی بہت بڑے اعزاز کی بات ہے،جس کاز کے لئے یہاں جمع ہیں سب کو مبارک باد دیتی ہوں اور خصوصی طور پر عبد اللطیف چشتی جہوں نے بہت پیاری تلاوت کی ان کا مزید کہنا تھا کہ۔آرگنائزنگ ٹیم کو مبارک باد دینا چاہتی ہوں میں انتہائی متاثر ہوئی ہوں، میں بتانا چاہتی ہوں کہ میں تقریباََ گیارہ سال سے ٹیلی ویثرن سے جڑی ہوئی ہوں میں خوش ہوں کہ میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال سے منسلک ہوں،میں اسپتال میں ان بچوں سے بہت متاثر ہوئی کہ جن کو کینسر تھا لیکن وہ بچے پر امید تھے اللہ تعالی نے ان کے دلوں میں جینے کی امید وابسطہ کر دی جیسے ہمارے دلوں میں اللہ تعالی یہ توفیق ڈال دیتا ہے کہ ہم لوگ عطیات دیں۔ اس کے بعد ان سے چند سولات کا سیکشن شروع ہوا جس کا انہوں نے بڑی خوش اسلوبی سے جوابات دیئے۔چوہدری اعجاز پیارا کا کہنا تھا کہ اس عظیم کاز کے لئے ہم فرینکفرٹ میں اکٹھے ہوئے ہیں جس میں جرمنی بھرکی نمائندہ کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی دور دراز کے شہروں سے آنے والوں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس کے بعد ڈاکٹر تسنیم سعید نے آرگنائزنگ ٹیم کو متعارف کروایا جس میں۔ ڈاکٹر تسنیم سعید۔ سرمد لارک(کاربن)، نرما جہانگیر (کاربن) ڈاکٹر بلال ورک(برلن) ڈاکٹر بابر خان(لیونن) ڈاکٹر وجاہت خان (ڈورٹمنڈ) ڈاکٹر شازیہ افضل (ٹرائیر) ڈاکٹر عادل سعید (فرینکفرٹ) شوکت خانم کے دوست۔ چوہدری اعجار پیارا۔ زبیر خان۔ احسان الہی۔ تصور حسین، پرویز اقبال جعفری۔ رانا وسیم۔قابل ذکر ہیں۔ بعد ازاں یمنہ زیدی کے ہمراہ فوٹو سیشن کیا گیا اور مہمانوں کی (جرمن اسٹائل سے بنے کھانوں) سے تواضع کی گئی۔