۔،۔ فرینکفرٹ سے چند کلو میٹر کے فاصلہ پر صوفی محمد طارق کی رہائش گاہ (راوُن ہائیم)پر عظیم الشان میلاد مصطفی کا اہتمام۔ نذر حسین۔،۔
٭ربیع الاول شریف کے با برکت۔پر نور اور مقدس مہینے کی مناسبت سے آج کا یہ عظیم الشان پروقار اور روح پرور پروگرام ہم سب کے پیارے آقا،فخر آدم بنی آدم ،نور مجسم،شفیع معظم، خلفتہ الاعظم، حبیب کبریا احمد مجتبی محمد مصطفیﷺ کی ولادت باسعادت کی خوشی کے سلسلہ میں بطور شکرانہ انعقاد کیا گیا،جس طرح کہ احساسات و جذبات کے ساتھ حاضری کا شرف حاصل کیا گیا،اللہ کریم آج کی اس تقریب کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطاء فر مائے٭ آج جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے ملحق علاقہ راون ہائیم میں ہم سب کے پیار آقا فخر آدم و بنی آدم،نور مجسم، شفیع معظم، خلیفتہ الاعظم، حبیب کبریاء،احمد مجتبی محمد مصطفی ﷺ کی ولادت با سعادت کی خوشی کے سلسلے میں ایک عظیم الشان مجلس میلاد منعقد کی گئی جس میں یہ بتایا گیا کہ ہم سب کے پیارے آقا ﷺ کا جلوہ فرما ہونا یہ پورے عالم اسلام کے اندر اللہ تبارک ہ تعالی کی طرف سے ایسی بہار آئی جس کو اندیشہ زواگ نہیں،بندے کا ٹوٹا رشتہ رب سے ملا ہے اور بھٹکا ہوا ہوں سوئے حرم کھڑا کیا ہوا ہے۔ حضور ﷺ کے آنے سے بندہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں بنفس نفیس حاضر ہو گیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/راوُون ہائیم۔ فرینکفرٹ سے چند کلو میٹر کے فاصلہ پر صوفی محمد طارق کی رہائش گاہ (راوُن ہائیم)پر عظیم الشان میلاد مصطفی کا اہتمام،پروگرام کی نقابت شعیب بٹ نے کی۔ذکر و اذکار(اللہ ہو) کی محفل سجائی گئی،تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے مولانا حافظ ملک محمد صدیق پتھروی نے کی٭نعت شریف کا دور ملک محمد سرور نے کیا۔ تیریاں جدائیاں مینوں ما ر مکا لیا۔اُنج تے آجا آقا کالی کملی والیا٭محمدطارق کے پوتے نے تلاوت کی٭ زبیر ترمزی۔ نعت دل ٹھکانا میرے حضور کا ہے۔جلوہ خانہ میرے حضور کا ہے٭ رانا محمد آصف سرکار دے در دے کیا کہنے۔جس گھر دی ملکہ زہرہ ہے۔واہ واہ اس گھر دے کیا کہنے ٭ محمد یونس۔سانی حضور کا ہے ناں سایہ حضور کا۔شاہکار نور حق ہے سراپا حضور کا۔تخلیق کائنات ہے صدقہ حضور کا۔ارض و سماء میں سب ہے اجالا حضور کا ٭سید افضال۔ وہ احد ہے کے احمد ہے۔اے راز کسے تے کھلیا نہیں۔کہہ حسن محمد ویکھ لیا او ہور کسے تے ڈھلیا نہیں ٭محمد زین العابدین۔قطرہ مانگے جو کوئی تو اسے دریا دے دے۔مجھ کو کچھ اور نہ دے اپنی تمنا دے دے۔میں اس اعزاز کے لائق تو نہیں ہوں لیکن۔٭محمد عامر۔ مفلس زندگی اب نہ سمجھے کوئی۔ مجھ کوعشق نبی اس قدر مل گیا۔جگمگائے نہ کیوں میرا عکس دُروں۔ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا٭ابتسام طارق نے اپنی خوبصورت آواز میں تلاوت قرآن سنا کر دلوں میں نور اجاگر کر دیا٭پیر سید جعفر شاہ۔چن چڑھیا آمنہ دے لال دا۔ تے کفر دے چہرے تے سائیاں پے گیاں۔ مصطفی آ ئے دُہائیاں پے گیاں۔آمد۔ شیخ الحدیث استاد علماء حضرت مولانا الحاد مفتی محمد انصر القادری (خطیب اعظم انگلینڈ)٭خطیب مسجد ھذا۔حضرت مولانا قاری محمد یونس نقشبندی کا فرمانا تھا کہ اللہ تعالی ہم سب کی حاضری قبول فرمائے۔رب نے بتایا شان آمنہ دے لال دا۔ چار چفیرے چانن ہویا تیرے پیار دا۔اج ہے میلاد سوہنے نبی دلدار دا۔ اللھُم صلی علی سیدنا محمدِِ٭ حامد رضا نقشبندی صاجزادہ حضرت مولانا قاری محمد یونس نقشبندی۔ سرگی دا تارا اے۔کملی والیا سانوں تیرا سہارا اے٭عالمی شہرت یافتہ نعت خواں،عابد حسین معصومی۔ اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے۔جو رب دو عالم کا محبوب یگانہ ہے۔پنجاب کلام۔ میں نیواں میرا مُرشد اُچا۔ اُچیاں دے سنگ لائی۔صدقے جانواں انہاں اُچیاں تو میں۔نیویاں نال نبھائی٭محمد صدیق پتھروی کا کہنا تھا کہ جہاں بھی درود قڑھا جاتا ہے،وہاں اس خلاق عالم کی رحمتیں ساون کی بارش کی طرح چھم چھم برستی ہیں وہاں سے ہر قسم کے دُکھ بیماریاں دور ہو جاتی ہیں۔ذکر نبی میں جو دن وہ دن سب سے بہتر ہے۔ذکر نبی میں رات جو گزرے اس سے بہتر رات نہیں۔ میں جس پاسی وی ٹُر جانواں سرکار نظر رکھدے۔بیٹھے نیں مدینے وچ دو جگ دی خبر رکھدے۔جیڑا آقا مدینہ میں بیٹھ کر ہماری خبر رکھتے ہیں ہمارا بھی حق ہے کہ ان کا نام نامی آئے تو درود و سلام بھیجیں ٭حضرت لعلامہ مولاناعالم باعمل فاضل اجل عالم بے بدل حضرت مفتی محمد الحنصر قادری دامت برکات کو نعروں کی گوج میں دعوت خطاب دیا گیا۔ربیع الاول شریف کے با برکت۔پر نور اور مقدس مہینے کی مناسبت سے آج کا یہ عظیم الشان پروقار اور روح پرور پروگرام ہم سب کے پیارے آقا،فخر آدم بنی آدم ،نور مجسم،شفیع معظم، خلفتہ الاعظم، حبیب کبریا احمد مجتبی محمد مصطفیﷺ کی ولادت باسعادت کی خوشی کے سلسلہ میں بطور شکرانہ انعقاد کیا گیا،جس طرح کہ احساسات و جذبات و نظریات کے ساتھ مجھے بھی حاضری کا شرف حاصل ہوا ،اللہ کریم آج کی اس تقریب کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطاء فر مائے۔ان کا فرمانا تھا اصلاََ ہمار۔ ہاں ذکر مصطفی کو میلا دکہا جاتا ہے۔میلاد کی آسان تشریح۔وَ اَما بِنِعمَتی رَبِکا فَحَد ث۔آسان سادہ مفہوم اے محبوب جب آپ کو آپ کے رب کی نعمت ملے تو آپ خوب اس کا چرچا کریں۔اب یہ بات کوئی نظری اور فطری نہیں ہے بلکہ یہ ایک بدیہی اور ضروری بات ہے۔فکری نظری بہت غور کرنے سے سمجھنا،جن کو سمجھنا اور فرشتہ کیا ہے اس کے مقابلہ میں بدیہی اور ضروری۔جیسے حرارت ہوتی ہے۔حرارت اور برورت کا تصور۔سردی گرمی سمجھ آ جاتی ہے ٹھنڈی چیز کو ہاتھ لگائی سمجھ آ جائے گی۔جب رب نے کہہ دیا اللہ کی رحمت ملنے پر خوب چرچا کرو۔کائنات کا کوئی بندہ بتائے نبی اکرمﷺ کا دنیا میں تشریف لانا رب کی نعمت نہیں ہے۔پھر یہ بتائے میلاد کی مجلس میں جس میں ملنے والی نعمت کا بیان ہوتا ہے کیا وہ چرچا نہیں جبکہ ہر کوئی کہتا ہے سرکار رب کی نعمتوں میں سے بڑی نعمت ہے اور میلاد میں اسی نعمت کا چرچا خوب ہوتا ہے۔ اس آیت کے عین مطابق ہے میلاد منانا۔ دوسری آیت جو موسی کو خطاب ہوا تھا۔ نبی کا فرمانا پہلی شریعتیں ہماری ہیں قرآن میں نہ آئے وہ ہماری ہی شریعتیں ہیں جبکہ بعض کو آمنہ کے لال نے منع کر دیا٭جیسا کہ سجدہ سعدین۔ پہلی امتوں میں بندے کا بندے کو سجدہ جائز تھا ایک نبی نے دوسرے کو کیا یہ بھی جائز تھا۔پورے قرآن میں اس پر حرمت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔حضرت آدم کو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا یہ عبادت کا سجدہ نہیں تھا۔(اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں) اللہ کے سوا پوری کائنات میں کوئی ایک شے بھی موثر حقیقی نہیں ہے۔کھانا کھاتے ہیں بھوک مٹ جاتی ہے،پانی پیتے ہیں پیاس بجھ جاتی ہے قانی اس میں پیاس بجھانے کی اصلیت ہے اہل سنت کا نظریہ نہیں ہے۔ڈاکٹر سے دوائیلیتے ہیں بنے کو شفا ہو جاتی ہے،اہل سنت کہتے ہیں دوائی موثر حقیقی نہیں ہے۔وہ موثر حقیقی صرف اللہ ہی ہے اگر اللہ نہ چائے تو کچھ نہیں۔ ڈاکٹر کے پاس کیا لینے جاتے ہو دوا نہ کے شفاء دوا ڈاکٹر دیتا ہے شفاء وہ رب دیتا ہے۔سبب کی طرف نسبت کرنا جائز ہے جبکہ عقیدہ صحح ہو۔ ایک ہی جملہ کافر نے کہا کفر ہے۔بہار کا موسم آیا۔ جیسا کہ مسلمان کہتا ہے بہار نے سبزہ اگایا وہی کلمہ کافر کہتا ہے وہی جملہ کفر ہے کیونکہ اس کی نیت کا۔ موسم بہار کا آنا سبب ہے موثر حقیقی اللہ ہے۔ درود و سلام پیش کیا گیا اور حاضرین کو لنگر محمد پیش کیا گیا۔