۔،۔ ترکی کے صدر طیب اردوان نے یورپ کو وارننگ دے دی (اگر مغرب صلیب اور ہلال کے مابین جنگ چاہتا ہے تو ہم ابھی زندہ ہیں)۔ نذر حسین۔،۔
٭اگر یورپین ممالک۔صلیب اور ہلال کے مابین ایک اور جنگ چاہتے ہیں تو ہم ابھی زندہ ہیں۔ان کا کہنا تھا 1947 میں فلسطین تھا۔اسرائیل وہاں کیسے آ گیا۔اسرائیل غاصب ریاست ہے۔(آٹھ ہزار) شہداء کیا کم ہیں جو تم اور نسل کشی کرو گے۔اگر مغرب صلیب اور ہلال کے مابین جنگ چاہتا ہے تو ہم ابھی زندہ ہیں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ترکی/انقرہ/استنبول۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے روئیٹر کے مطابق ترکی کے صدر طیب اردوان نے استنبول میں غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے لئے منعقدہ بڑی ریلی(لاکھوں افراد) نے شرکت کی سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل جنگی مجرم ہے یہ باتیں دنیا کو بتائیں گے اور ٭اگر یورپین ممالک۔صلیب اور ہلال کے مابین ایک اور جنگ چاہتے ہیں تو ہم ابھی زندہ ہیں۔ان کا کہنا تھا 1947 میں فلسطین تھا۔اسرائیل وہاں کیسے آ گیا۔اسرائیل غاصب ریاست ہے۔(آٹھ ہزار) شہداء کیا کم ہیں جو تم اور نسل کشی کرو گے۔اگر مغرب صلیب اور ہلال کے مابین جنگ چاہتا ہے تو ہم ابھی زندہ ہیں ٭ترکی کے سخت بیانات کے بعد اسرائیل نے ملک سے اپنے سفارتی نمائندوں کو واپس بلا لیا، اسرائیل ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لے گا۔حالیہ ہفتوں میں ترکی نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرحدی قصبوں میں حماس کے وحشیانہ قتل عام کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے اقدامات پر بار بار شدید تنقید کا ظہار کیا ہے لیکن اب کی بار ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٭مرد مجاہد٭ ترکی کے صدر طیب اردوان نے یورپ کو وارننگ دے دی اور للکار کر کہا کہ اگر یورپین ممالک۔صلیب اور ہلال کے مابین ایک اور جنگ چاہتے ہیں تو ہم ابھی زندہ ہیں۔ان کا کہنا تھا 1947 میں فلسطین تھا۔اسرائیل وہاں کیسے آ گیا۔اسرائیل غاصب ریاست ہے۔(آٹھ ہزار) شہداء کیا کم ہیں جو تم اور نسل کشی کرو گے۔اگر مغرب صلیب اور ہلال کے مابین جنگ چاہتا ہے تو ہم ابھی زندہ ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ایسی کوشش کرتے ہیں تو واضح رہے کہ یہ قوم مری نہیں ہے ہم ابھی زندہ ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی تحریک حماس (آزادی کے جنگجو) ہیں جبکہ دہشت گرد تنظیم کا نام۔امریکا، یورپ اور اسرائیل ہے۔