۔،۔ پابندیوں کے باوجود جرمنی کے مختلف شہروں میں مختلف شاہرائیں فلسطینیوں کے حق میں گونجتی رہیں۔ نذر حسین،۔
٭نہ صرف جرمنی کے دارالحکومت برلن جبکہ جرمنی کے مختلف شہروں میں پابندی کے باوجود ہزاروں شہری فلسطینیوں کے حق میں اور غزہ پر مسلسل بمباری کے خلاف مظاہرہ کرنے سڑکوں پر نکل آئے ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/برلن/سٹٹگارٹ/ڈریسڈن۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی کی پولیس،عدالتوں اور وزارت داخلہ کے مطابق فلسطینیوں کے حق میں اور غزہ پر مسلسل بمباری کے خلاف مظاہرہ کرنے پر یہ کہہ کر پابندی لگائی جا رہی ہے کہ اس سے خطرناک تصادم کا خطرہ ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیل کھلے عام فلسطینیوں کی نسل کشی پر اتر آیا ہے اور دہشت گردی کا یہ عالم کہ (تقریباََ دس ہزار) بے گناہ نہتے فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا ان کے گھروں پر بمباری کر کے ان کے گھروں کو تباہ و برباد کر دیا گیا ان کے چھوٹے چھوٹے ننھے بچوں کو اس لئے شہید کر دیا گیا کہ ان کی آنے والی نسل کی نسل کشی کی جا سکے، جرمنی کی سرحدیں (نُو 9) ممالک سے ملتی ہیں شمال میں ڈنمارک، مشرق میں پولینڈ اور جمہوریہ چیک، جنوب میں سوئٹزرلینڈ(اس کا واحد غیر یورپی ومسایہ ملک) آسٹریا، جنوب مغرب میں فرانس اور مغرب میں بلجیئم،لکسمبرگ اور نیدر لینڈ۔ اس کے اندر جتنے بھی بڑے شہر ہیں تمام میں پابندی کے باوجود ہزاروں شہری فلسطینیوں کے حق میں اور غزہ پر مسلسل بمباری کے خلاف مظاہرہ کرنے سڑکوں پر نکل آئے، تمام گلیوں، سڑکوں اور بازاروں میں صرف ایک ہی نعرہ سنائی دے رہا تھا٭غزہ کو بچاوُ٭فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو٭جنگ بند کرو ٭ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی طرف سے گرائے گئے بموں سے ہونے والا نقصان دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے شہر ہیرو شیما میں ہونے والے نقصانات سے بھی زیادہ ہے ٭یہ موازنہ ملائیشیاء کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے اپنے جاپانی ہم منصب فومو کشیدا کے ہمراہ آج اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔جبکہ اس کی تصدیق یورو میڈیٹیر ینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری کی ایک رپورٹ سے بھی ہوئی، اس نے ٭ایکس X) پلیٹ فارم پر ایک ٹویٹ میں وضاحت کی کہ غزہ پر گرائے گئے بم ہیرو شیما کے دھماکے کی طاقت سے ٭ ڈیڑھ کُنا۔ 1.5) گناہ زیادہ تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ (سات 7 اکتوبر سے 2 نو مبر) کے درمیان غزہ پر (پچیس ٹن 25 ) بم گرائے گئے جب کے دوسری جنگ عصیم کے دوران ہیرو شیما پر (پندرہ ٹن) بم گرائے گئے تھے۔ اس اسرائیلی دہشت گردی میں ابھی تک تقریباََ(دس ہزار) افراد مارے جا چکے ہیں ٭ان میں سے (چار ہزار سے زائد بچے اور تین ہزار)کے قریب خواتین شامل تھیں، ٭(ستائیس ہزار) سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ رپورٹ کے مطابق تقریباََ ٭(تین ہزار کے قریب) لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ٭(پندرہ لاکھ) سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں ٭تقریباََ (چوراثی ہزار) سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ(زمین بوس) کر دیئے گئے ہیں، ٭(دو لاکھ) کے قریب گھر رہائش کے قابل نہیں رہے، درجنوں عمارتوں کے علاوہ ٭اسکول٭اسپتال اور صنعتی سہولیات بھی منہدم کی جا چکی ہیں۔ ہیرو شیما پر گرائے گئے یورینیم بم کا وزن ٭(چار ہزار پانچ سو کلو گرام) تھا اور اس کی طاقت ٭(پندرہ ہزار ٹن) ٹن۔ٹی این ٹی۔ تھی۔ بم نے شہر ہیرو شیما کا ٭(پانچ مربعہ میل) علاقہ تباہ و برباد کر دیا تھا۔ ٭٭واضح رہے اسرائیلی افواج نے ایک جنگی جرم کیا ہے٭٭یہ بات قابل ذکر ہے کہ (اٹھارہ 18 اکتوبر 1907) کو٭ دی ہیگ ٭ میں دستخط شدہ زمین پر جنگ کے قوانین اور رواج کے احترام سے متعلق کنونشن کا آرٹیکل٭ (پچیس 25) شہروں۔ دیہاتوں۔ مکانات اور غیر محفوظ عمارتوں پر حملہ کرنے یا بمباری کرنے سے منع کرتا ہے۔چو تھے جینوا کنونشن کے آرٹیکل ٭(147 میں 12 اگست 1949 ) کی جنگ کے وقت شہری افراد کے تحفظ کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ املاک کی تباہی فوجی ضرورت اور بڑے پیمانے پر ایک سنگین خلاف ورزی ہے٭٭٭ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے قانون کے تحت ان طریقوں کو جنگی جرم سمجھا جا تا ہے٭٭٭ جن کی اسرائیل پریکٹس جاری رکھے ہوئے ہے٭٭٭شہیدوں کے لئے کسی نے کیا خوب کہا٭قبائے نور سے سج کر،لہو سے باوضو ہو کر٭وہ پہنچے بارگاہ حق میں کتنے سرخرو ہو کر٭فرشتے آسماں سے ان کے استقبال کو اترے٭چلے ان کے جلو میں با ادب،با آبرو ہو کر٭جہاں رنگ و بو ہو کر جہاد فی سبیل اللہ نصب العین تھا ان کا٭شہادت کو ترستے تھے سراپا آرزو ہو کر٭وہ رہباں شب کو ہوتے تھے تو فرساں دن میں رہتے تھے٭صحابہ کے چلے نقش قدم پر ہو بہو ہو کر٭مجاہد سر کٹانے کے لئے بے چین رہتا ہے٭کہ سر افراز ہوتا ہے وہ خنجر در گلو ہو کر٭سر میدان بھی استقبال قبلہ وہ نہیں بھولے٭کیا جام شہادت نوش انہوں نے قبلہ رو ہو کر٭زمین و آسماں ایسے ہی جاں بازوں پہ روتے ہیں ٭سحاب غم برستا ہے شہیدوں کا لہو ہو کر٭شہیدوں کے لہو سے ارض بالاکوت مشکیں ہے٭نسیم صبح آتی ہے ادھر سے مشکبو ہو کر٭نفیس ان عاشقان پاک طینت کی حیات و موت٭رہے گینقش دہر اسلامیوں کی آبرو ہو کر٭