0

۔،۔درویش کی دعا۔پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی۔،۔

0Shares

۔،۔درویش کی دعا۔پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی۔،۔
افزائش نسل اور کرہ ارضی کو آباد کر نے کے لیے خالق کائنات نے مشت غبار حضرت انسان کی تخلیق میں جنس مخالف کی کشش کو ٹ کوٹ کر بھر دی ہے جیسے ہی کوئی ذی روح بچپن سے بلوغت کے ہیجان انگیز نشیلے دور میں داخل ہو تا ہے وہ عجیب سے سرور آمیز کیف سحر کا شکار ہو کر جنس مخالف کا طواف کر تا نظر آتا ہے اُس کی ترجیح اول صرف اور صرف جنس مخالف ہی نظر آتی ہے وہ دنیا بھر کے ہنگاموں رنگوں سے منہ موڑ کر جنس مخالف کی گلی کا چکر لگاتا نظر آتا ہے اور اگر کوئی پسند آجائے تو پھر اُس کا قرب محبت حاصل کرنے کے لیے وہ تن من جان کی بازی لگا کر اُس کو حاصل کرنے کی کو شش کر تا ہے دن رات ہر سانس کے ساتھ صرف ایک ہی جذبہ کو شش کہ کس طریقے سے محبوب کو حاصل کیا جا سکے وہ دنیا کے سارے کام چھوڑ کر کوچہ جاناں کا غلام بنا نظر آتا ہے گھر خاندان شہر کی ہر ممکن مخالفت اُس کو اُس کے مشن تلاش سے دور نہیں کرتی وہ ہر حال میں محبوب کو حاصل کر نا چاہتا ہے جب دنیاوی ساری چالیں کو ششیں حربے ناکام ہو جائیں تو پھر یہ پیار کے کبوتر مزاروں بابوں آستانوں پر دامن مراد پھیلائے کھڑے نظر آتے ہیں صاحب مزار اور سجادہ نشینوں کی رضا توجہ کے لیے اپنے سارے وسائل قدموں میں ڈھیر کر دیتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح بزرگ کو راضی کر کے محبوب کو حاصل کرسکیں اگر کوئی نیک بندہ اگر ان کو یہ سمجھائے کہ تم غلط محبوب کے پیچھے پڑے ہو اِس محبوب کو تم حاصل نہیں کرسکتے لہذا محبوب کو پانے کو خیال دل سے نکال دو کسی دوسری لڑکی یا لڑکے کو پسند کر لوتویہ اگلا سوال یہ کرتے ہیں کوئی وظیفہ یا چلہ جس کے ذریعے میں اپنے محبوب کو حاصل کر سکوں جب بزرگ انکار کر کے تو یہ اُس بزرگ کو چھوڑ کر کسی دوسرے بزرگ یا بنگالی بابے کے در پر دولت لٹاتے نظر آتے ہیں اِن کا مذہب صرف اور صرف یہی ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے محبوب کو حاصل کیا جائے اِن کے کانوں پر کوئی نصیحت مشورہ اثر نہیں کرتا یہ صرف اپنی مرضی کی بات سننا پسند کرتے ہیں میں جب خدمت خلق کے مشن پر لگا تو باقی آستانوں کی طرح میرے پاس بھی سب سے زیادہ یہی لوگ آنا شروع ہوئے جو ادب احترام کے سارے ریکارڈ توڑتے ہیں میری یا کسی بزرگ کی توجہ حاصل کر نے اپنی بات منوانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں یہ سارے کے سارے شدت پسند ضدی اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں شروع کے چند سالوں میں ہی مجھے یہ حقیقت سمجھ آگئی تھی کہ جو بھی محبت کی بیماری میں مبتلا ہو تا ہے اُس کے کان پر کوئی مشورہ نصیحت کام نہیں کرتی جب میں علم الاعداد پا مسٹری سے آشنا ہوا اور انسانوں کے مزاج عادتوں سے واقف ہوا تو جب ایسے عاشق آتے اور میں ان کو سمجھانے کی کو شش کرتا کہ جس کو تم پسند کررہے ہو انتہائی ضدی گرم مزاج عاشق مزاج ہے جو مار کٹائی جسمانی تشدد پر یقین رکھتا اور تم کو جسمانی اذیت دے گا یا تمہارا محبوب عاشق مزاج ہے چند دنوں میں تم سے بے زار ہو کر کسی نئے محبوب کا طواف کرتا نظر آئے گا لہذا تم اپنی محبت سے دستبردار ہو جاؤ محبوب کو پانے کا خیال دل سے نکال دو تو ایسا عاشق سرے سے انکار کر دیتا اگر میں زیادہ اصرار کر تا تو مجھے چھوڑ کر کسی دوسرے بابے کے پاؤں دباتا نظر آتا ایسے عاشقوں کے حیران کن واقعات سے میری زندگی بھری پڑی ہے جب انہوں نے ایک دوسرے کو بڑی مشکلوں سے حاصل کیا لیکن شادی کے چند دنوں بلکہ مہینوں بعد ہی ایک دوسرے پر جسمانی حملے گولیاں برساتے یا عدالتوں میں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر تے نظر آئے چند دنوں بعد ہی طلاق کے کاغذات لہراتے نظر آتے ایسے عاشقوں کو میں اپنی واچ لسٹ میں رکھتا ہوں کہ شادی کے کتنے عرصے کے بعد یہ ایک دوسرے پر جوتیاں برساتے نظرآتے ہیں زیادہ تر تو ایسے ہی تھے جن کے عشق بری طرح فلاپ ہو تے لیکن کبھی کبھی کوئی ایسا عاشق جوڑا بھی آتا ہے جو مجھے حیران کر دیتا ہے ایسا ہی جوڑا آج سے پچیس سال پہلے مجھے مری میں ملا جن کی وجہ سے میں عظیم بابا جی اللہ دتہ صاحب سے ملا مجھے بھائی جان کا فون آیا یار میرے جاننے والے آپ کے پاس ہنی مون کے لیے آنا چاہتے ہیں پھر مقررہ دن وہ بھی آگئے حیران کن منظر یہ تھاکہ بیگم ڈاکٹر انتہائی خوبصورت جبکہ خاوند انتہائی عام شکل کا جب کہ پتہ چلا کہ وہ شاید میڑک پاس بھی نہیں اور درجہ چہارم کا ملازم ہے تو بہت حیرانی ہوئی کہ یہاں ایک خوبصورت ڈاکٹر لڑکی جس کے لیے رشتوں کی لائن لگی ہو اور کہاں موٹا چھوٹے قد کا سانولا خاوند دونوں کا کوئی بھی جوڑ نہیں تھا لیکن دونوں شادی کے بعد بہت خوش تھے خاوند کے مقدر پر ہر دیکھنے والا رشک کر تا کہ لنگور کے پہلومیں حور والی بات تھی میں اِس کھوج میں تھا کہ کیوں کس طرح یہ جوڑا ایک ہوا اور کیسے بیگم اِس عام سے خاوند کے ساتھ بہت زیادہ خوش بھی تھی میں نے باتوں باتوں میں جب پوچھا تو خاوند بولا میرے مرشد کی خاص دعا ہے جس کی وجہ سے اللہ نے مجھے حور جیسی بیگم عطا کی نہیں تو مجھے تو گاؤں کا کمزور سے کمزور گھرانہ بھی رشتہ نہیں دیتا پھر اُس نے بتایا وہ کس طرح بابا اللہ دتہ مرحوم کے پاس گیا انہوں نے کہا جاؤ جس کو تم پسند کرتے ہو تمہاری اُس سے شادی ہو گی پھر دونوں کی شادی ہو بھی گئی اگر آپ اپنے اطراف میں ایسے کسی جوڑے کو دیکھیں تو چند مہینوں بعد ہی اِن کی لڑائیاں زبان عام پر ہوتی ہیں اور پھر یہ غیر فطری جوڑا طلاق لے کر ایک دوسرے سے الگ ہو جاتا ہے اِسی طرح میں نے بھی اِس جوڑے کو واچ لسٹ میں رکھا لیا تھا کہ دونوں کے دماغوں پر جو عشق کا بھوت سوار ہے یہ کتنے دنوں یا مہینوں تک چلتا ہے کب یہ عشق کا بھوت اترے گا اور یہ دونوں جدا ہو نگے کیونکہ باقی اکثر عشق کے کبوتروں کے معاملے میں یہی دیکھا کہ چند دنوں یا مہینوں کے بعد ہی یہ دور ہو جاتے ہیں میں دنیا کے رنگوں میں مصروف ہو تا چلا گیا لیکن یہ جوڑا کبھی کبھار میرے دماغ پر دستک ضرور دیتا اور میں سوچھتا پتہ نہیں ان دونوں کا عشق ابھی تک قائم ہے یا وقت کا غبار دونوں کے عشق کو کھا گیا اور پھر ہمیشہ کی طرح اللہ نے میرے اِس سوال کا جواب بھی چند دن پہلے دے دیا میں آفس میں لوگوں سے مل رہا تھا ایک یونیورسٹی کی طالبہ میرے پاس درود شریف کی کاپیاں لے کر آئی اور بولی میری ماں اور باباجان نے آپ کے یہ درود شریف کا تحفہ بھیجا ہے میں بہت خوش ہوا اُس کے والدین کا نام پوچھا تو بہت حیرت سے پوچھا تم اُن کی بیٹی ہو تو وہ بولی جی سر میرااگلا سوال تمہار ے والدین کا عشق قائم ہے یا ختم ہو گیاتو وہ بولی سر ان کا عشق پہلے دن کی طرح آج بھی قائم ہے وہ آج بھی لیلی مجنوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں پھر بچی چلی گئی اور میں سوچھنے لگا یہ بزرگ بھی کیسے لوگ ہوتے ہیں دنیا سے چلے جائیں پھر بھی اللہ اِن کی دعا اور الفاظ کی لاج رکھتا ہے اِن کا فیض اِن کے جانے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں