۔،۔زہریلے انجکشن کے ذریعہ سزائے موت سے بچ جانے والے قیدی کو دوبارہ سزا دینے کا نیا فارمولا۔ نذر حسین۔،۔
٭کینیتھ سمتھ کو امریکی ریاست الباما کے شہر اٹمور کی جیل میں گذشتہ سال 17 نومبر کو زہریلا انجکشن دیا جانا تھا، وہ (نوے منٹ 90) تک شدید جسمانی اور ذہنی اذیت سے دو چار رہا اسی دوران ڈیتھ وارنٹ کا وقت ختم ہو گیا وہ موت کے منہ میں جانے سے بچ گیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/امریکا/ الباما /اٹمور۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زہریلے انجکشن کے ذریعہ سزائے موت سے بچ جانے والے قیدی کو دوبارہ سزا دینے کا نیا طریقہ نکال لیا گیا۔ واضح رہے کہ ایسا تو شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ سزائے موت کی قیدی کی سزا عملدرآمد کے عین موقع پر معاف کر دی گئف ہو اور وہ زندہ بچ گیا ہو، تاہم کسی قیدی کی سزائے موت پر عملدرآمد کی کوشش کی جائے اور وہ زندہ بچ جائے ایسا ناممکن ہے جو کہ گذشتہ سال ممکن ہو گیا تھا،ایک قیدی کو زہریلے انجکشن کے ذریعہ موت دینے کی کوشش میں (نوے منٹ 90) گزر گئے اور جیل کا عملہ اس میں کامیاب نہ ہو سکا ۔اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے نیا طریقہ اپنایا جائے گا۔واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ ایک سال قبل ٭سزائے موت کے کمرے میں (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھ فون پر اپنی اہلیہ سے گفتگو کر رہا تھا۔گارڈ نے اس سے فون واپس مانگا جس پر اس نے آخری بار،آخری سانس لیتے ہوئے اپنی اہلیہ کو آخری بار ٭گُڈ بائے٭ کہہ کر فون گارڈ کے حوالے کر دیا، اس کے اگلے (نوے منٹ 90) منٹ تک (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھ شدید جسمانی اور ذہنی اذیت سے دو چار رہا اس دوران جیل کا عملہ انجکشن کی سوئیاں لگانے میں مسلسل ناکام رہا، جیل کا عملہ اسی تگ و دو میں تھا کہ (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھ کے ڈیتھ وارنٹ کا وقت ختم ہو گیا اور وہ موت کے منہ سے بچ نکلا۔ اب کی بار ریاستی انتظامیہ ایک بار پھر (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھکی سزائے موت پر عملدرآمد کرنے جا رہی ہے جو ایک نئے طریقے سے اسے سزائے موت دی جائے گی جبکہ اس نئے طریقے کا پہلا تجربہ کینیتھ پر کیا جائے گا جس کے خلاف کینیتھ نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔۔اس طریقہ میں کینتھ کو ایسے چیمبر میں رکھا جائے گا جس میں آکسیجن کی بجائے خالص نائٹروجن گیس ہو گی،جہاں وہ دم گھٹنے سے مر جائے گا٭جیل سے دیئے گئے ایک انٹرویو میں (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھکا کہنا تھا کہ جب میری سزائے موت کا دن آیا تو میں انتہائی خوف زدہ تھا پورا ایک ہفتہ تک مجھے رات اور دن نیند نہیں آ رہی تھی نہ مجھے بھوک لگتی تھی میں شدید ڈیپریشن میں تھا کھلی آنکھوں سے بھیانک خواب نظر آتے تھے اس کی یہ وجہ بھی تھی کہ ایک ہفتہ قبل میرے ایک دوست کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔ واضح رہے (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھ نے (1988) میں (پینتالیس) سالہ خاتون الزبتھ سینیٹ کو قتل کیا تھا، کینیتھ اور اس کے شریک جرم کے ساتھی جان پارکر کر الزبتھ سینیٹ کے شوہر چارلس سینیٹ نے اپنی بیوی کو سپاری دی تھی۔ چارلس نے ان دونوں کو (ایک ہزار) ڈالر کی رقم دی تھی۔ چارلس ایک پادری تھا جس کا ایک اور خاتون سے معاشقہ چل رہا تھا اس نے اپنی محبوبہ سے مل کر بیوی کو راستے سے ہٹانے کے لئے جبکہ بیوی کی لائف انشورنس کی رقم ہتھیانے کے لئے سارا کھیل کھیلا تھا اس وقت (اٹھاون 58) سالہ کینیتھ سمتھ کی عمر (بائیس) سال تھی۔