۔،۔ اسپانوی پولیس نے (نُو 9) نیپالی انسانی اسمگرز کو میڈرڈ اور لاس پالماس سے گرفتار کر لیا۔ نذر حسین۔،۔
٭نیپالی شہریوں کو پہلے بھارت پھر جعلی کاغذات پر سربیا، روس، رومانیہ پھر یورپ کے مختلف ممالک۔ ہنگری۔ آسٹریا۔ اٹلی۔فرانس اور اسپین منتقل کر دیا جاتا تھا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/اسپین/میڈرڈ/بارلونا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گذشتہ دنوں اسپین نے کاروائی کرتے ہوئے اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے (سات) جبکہ لاس پالماس سے (دو) افراد کو گرفتار کر لیا جن پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور عرصہ دراز سے یہ انسانی اسمگلر (پندرہ۔15) وزار یورو کے عوض نیپالی شہریوں کو یورپ کے مختلف ممالک میں جعلی دستاویزات تیار کر کے اسمگل کرتے تھے اور اسمگلنگ کرتے ہیں۔اسپانوی پولیس کی رپورٹ کے مطابق گرفتار انسانی اسمگلروں نے مجموعی طور پر (تین سو 300) نیپالیوں کو یورپ جبکہ (تریاسی 83) کو اسپین پہنچایا، پولیس نے ملزمان کے قبضہ سے بے شمار جعلی سفری دستاویزات اور نقدی بھی برآمد کر لی۔ ملزمان کے بیان کے مطابق وہ نیپالی شہریوں کو پہلے بھارت منتقل کرتے تھے یورپ کا اور دوسرے ممالک کا ویزہ حاصل کرنے کے لئے یورپ اور ایشیاء کی جعلی کمپنیوں کے کاغذات کی مدد سے جعلی سفری دستاویزات تیار کرتے تھے، بعد ازاں سربیا اور روس اور رومانیہ سے یورپ کے مختلف ممالک۔ ہنگری۔ آسٹریا۔ اٹلی۔فرانس اور اسپین منتقل کر دیا جاتا تھا۔ اسپین پہنچنے پر مختلف انڈین ریسٹورنٹس پر کام بھی کروایا جاتا تھا٭اس تمام آپریشن کو ایورسٹ کا نام دیا گیا تھا کیونکہ یہ پہاڑ تبت اور نیپال کے درمیان واقع ہے٭