۔،۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے متصل علاقہ آفن باخ میں عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام حاجی محمد عمران عطاری کا سنتوں بھرا بیان۔ نذر حسین۔،۔
٭ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے متصل علاقہ آفن باخ میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے نگران حاجی محمد عمران عطاری عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام کا سنتوں بھرا بیان تھا،آپ نے اپنے بیان میں رزق حلال کی اہمیت پر بیان فرمایا اور ایک مسلمان کو اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہیئے،آخرت کی تیاری کیسے کرنی چاہیئے اس پر ذہن بنایا، سنتوں بھرے بیان میں نماز کے متعلق بھی بیان فرمایا گیا،نماز کی برکت یہ ہے کہ قرآن کریم کے حکم کے مطابق نماز برائی اور بے حیائی کے کاموں سے روکتی ہے،اگر آپ نمازی بن گئے اور نماز درست ہو گئی تو یہ کہہ لینے دیں کہ نماز درست ہو گئی،نماز آپ کو درست کر لے گی۔ ، ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/آفن باخ۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے متصل علاقہ آفن باخ میں عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام حاجی محمد عمران عطاری کا سنتوں بھرا بیان سننے کے لئے نہ صرف فرینکفرٹ اور جرمنی جبکہ دوسرے یورپین ممالک سے بھی مسلمانوں نے حصّہ لیا۔ اٹلی سے تشریف لانے والے گوہر مدنی نے اپنی خوبصورت آواز میں تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول رحمت دا دریا الہی ہر دم وگدا تیرا۔جے اک قطرہ بخشیں مینوں تے کَم بنٹڑ جاندا میرا پیش کی، جبکہ احمد رضاء جو کے پرتگال سے تشریف لائے تھے نے۔ اپنے مولا کا پیارا ہمارا نبی۔دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبی۔ اس دوران حاجی ابو مدنی عبد الحبیب عطاری ہال میں تشریف لائے۔ انہوں نے سٹیج سنبھالتے ہی ایک نیا اور خوبصورت سماں باندھ دیا وہ کچھ اس طرح۔۔ وہ بھی اردو۔ کیا اونچی شان ہے۔اللہ ہو اللہ۔ سب دلوں کی جان ہے۔خود کی اپنی شان ہے۔ عربی۔ حَسبِی رَبِی جَلَّ اللّہ۔مَا فِی قَلبِی غَیر اللّہ۔نُرر مْحمد صلی اللّہ۔ لَا لِاَہَ اِلَا اللّہ۔۔ ترکی زبان میں (ساٹ) اسی دوران عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام حاجی محمد عمران عطاری تشریف لائے جس کا تمام حاضرین محفل نے کھڑے ہو کر استقبال کیا اسی دوران حاجی ابو مدنی عبد الحبیب عطاری کچھ یوں گویا ہوئے۔جب مکہ سے مدینہ جاتے ہیں،مدینہ قریب آنے پر ہوائیں بدلنے لگتی ہیں،عجیب سی خوشبو آنے لگتی ہے تو شاعر کیا کہتا ہے۔ بات کیا ہے باد صَبا اتنی کیوں معطر ہے۔سبز سبز گنبد کو چوم کر چلی ہو گی ۔ سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہو گی۔ آرزو ہے سینے میں،گھر بنے مدینے میں۔ ہو کرم جو بنے پر، بندہ پروری ہو گی۔سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا جعب گھڑی ہو گی۔جب درِ نبی پر ہم سب کی حاضری ہو گی۔ عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام حاجی محمد عمران عطاری نے اپنا بیان اس حدیث شے شروع کیا کہ حضور کا فرمانا ہے قیامت کے روز میرے سب سے قریب،نزدیک وہ ہو گا جس نے دنیا میں مجھ پر کثرت سے درود پڑھے ہوں گے۔ ان کا بیان رزق اور نماز پر منحصر تھا۔ رزق کے لئے درمیانہ راستہ اختیار کرو۔ حرام ذرائع سے روزی کمانا اس کو افراط کہتے ہیں اور بالکل نہ کمانا اس کو تفریق کہتے ہیں رزق کیسے کمایا جائے،رزق جھوٹ میں نہیں چھپا ہوا آپ کا رزق آپ کو مل کر رہے گا خواہ آپ ویتٹی لیٹر پر ہی کیوں ناں ہوں۔کئی لوگ وینٹی لیٹر پر رہے موت بھی وہیں ہوئی کیونکہ وینٹی لیٹر پر اس کا رزق ملتا رہا۔ ان کا مزید فرمانا تھا کہ رزق پر بات میں آپ کو سب عیاں نذر آئے گا الجھن نہیں ہو گی،سب کی روزی اللہ ہی کے پاس ہے اگر تم نے اسے حرام کے ذریعے سے حاصل کیا وہ تم تک پہنچی مگر ملا وہی جو تمہارا حصّہ ہے، اللہ سے رزق لینا ہے رزق کسی جھوٹ میں نہیں چھپا ہوا، رزق خیانتی میں نہیں چھپا ہوا، ہم میں اپنے ایمان کی کمزوریاں ہیں رزق اللہ کے دست قدرت میں ہے (واللہ ہو خیر ررازقین)اللہ کو راضی کر کے لینا ہے یا اسے ناراض کر کے لینا ہے،اسے ہمیشہ راضی کرنے کی کوشش کرو، رزق سے مراد صر کھانا نہیں، بلکہ کھانا، پینا، پانی، ہوا، زمین پر چلنا سب ہی اللہ پاک کی دی ہوئی ہیں۔بندے کی پیدائش سے پہلے ہی اس کی سانسیں،غذا سب مقرر ہو چکا ہوتا ہے جب اسے طے شدہ مل جاتا ہے تب اسے موت واقعہ ہوتی ہے نہ کہ اس سے پہلے ،حضرت حماصؒ حضرت امام اعظم کے استاد تھے کپڑے کا کاروبار کرتے تھے ان کا فرمانا تھا اس دن کی آمدنی جب ہو جاتی تھی (میرا آج کا خرچہ پورا ہو گیا مال پیچا نفع ہو گیا مثال کے طور پر) آپ دکان بند کر کے اپنے اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاتے تھے،ان کا مزید فرمانا تھا کہ حضرت کو کسی نے کہا اتنا ڈرایا جاتا ہے پھر میں دل میں ڈر نہیں بیٹھتا ان کا فرمانا تھا کہ دل سو گیا اُٹھتا ہی نہیں چوٹ والا جواب دیا۔ سویا ہو تو جاگے گا۔انہوں نے خطاب کے اختتام پر فرمایا نماز قائم کرو حاجی ابو مدنی عبد الحبیب عطاری کا فرمانا تھا کہ ان کے پاس قبلہ کی اجازت ہے مولانا محمد الیاس قادری عطاری کی کہ ان کی طرف سے ان کا مرید بنا سکتے ہیں۔ پھر عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام حاجی محمد عمران عطاری نے (توبہ۔ توبہ) کروائی۔اور مرید بننے کے الفاظ پڑھے۔درود و سلام پیش کیا گیا۔پھر انہوں نے دُعا فرمائی۔حاضرین سے مصافحہ فرمایا اس طرح پر محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اختتام کے بعد لنگر محمد پیش کیا گیا۔