۔،۔ سعودی عرب (بہتر 72) سالوں میں پہلی بار شراب کی فروخت کی اجازت دینے جا رہا ہے۔ نذر حسین۔،۔
٭دکان صرف غیر مسلم سفارت کاروں کے لئے کھلی رہے گی جبکہ کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ ٹیٹوٹل بادشاہی میں شراب کی وسیع تر دستیابی کے لئے پہلا قدم ہے، صرف یہ خبر سعودی عرب (بہتر 72) سالوں میں پہلی بار شراب کی فروخت کی اجازت دینے جا رہا ہے، شہریوں اور غیر ملکیوں کے دماغ میں صرف ایک ہی سوال اُٹھتا ہے۔کیا معمولی تبدیلی ہے یا کوئی بڑی ہلچل٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/سعودی عرب/ریاض۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چند ہفتوں میں سعودی عرب میں پہلا شراب خانہ کھلنے جا رہا ہے جو سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر میں کھولا جا ئے گا، یہ شراب خانہ خصوصی طور پر غیر ملکی سفارت کاروں کے لئے کھولا جا رہا ہے، یہنی سعودی عرب کے (بتیس 32) ملین لوگوں کی اکثریت کے لئے فی الحال کچھ بھی نہیں ملے گا، مزید برآں خریداری کا کوٹہ نافذ کیا جائے گا۔شراب خانہ کی دکان تک رسائی ان لوگوں تک محدود رہے گی جو درخواست کے ذریعہ رجسٹرڈ ہوں گے اور صارفین سے کہا جائے گا کہ وہ۔ بیئر، وائن اور اسپرٹ کے لئے براوُز کرتے وقت اپنے فون کو ایک ٭خصوصی موبائل پاوُچ٭ میں رکھیں۔ (اے پی ایف) رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں (1952) سے شراب پینے اور فروخت کی ممانعت تھی۔ اپنے وثرن 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت، سعودی عرب کے حقیقی حکمران، ولی عہد شہزادہ محمد بنسلمان، دنیا کے سب سے بڑے خام برآمد کنندہ کو ایک کاروبا، کھیلوں اور سیاحت کے مرکز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ تیل کے بعد کے دور میں ترقی کر سکتا ہے، یہ متعین ترتیبات میں شراب کی سرکاری منظوری کو معمول پر لانے کا ایک اور قدم ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے بین الاقوامی مواصلات کے مرکز نے بدھ کے روز کہا کہ نئی پالیسی کا مقصد٭سفارتی مشنوں کو موصول ہونے والی الکحل کے سامان اور مصنوعات کی غیر قانونی تجارت کا مقابلہ کرنا ہے۔ یہ فروغ پذیر مقامی پوشیدہ بازار کا ایک واضع حوالہ تھا، جہاں وسکی کی بوتلیں اکثر سینکڑوں ڈالر میں جاتی ہیں۔