۔،۔ غیور کشمیریوں نے مودی سرکار کی امیدوں پر الیکشن کا بائیکاٹ کر کے پانی پھیر دیا۔،۔نذر حسین۔،۔
٭مودی سرکار نے پانچ سال قبل اسی امید پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر ڈالا تھا تا کہ مقبوضہ کشمیر میں وفاق کے تحت الکیشن کروائے جا سکیں جبکہ غیور کشمیریوں نے الیکشن میں حصّہ نہ لے کر مودی سرکار کی امیدوں پر پانی پھیر دیا،بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے ایلیکشن کا چوتھا مرحلہ تھا، اگلہ مرحلہ (بیس 20 مئی) کو ہو گا جبکہ (چار 4 جون) کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/بھارت/سرینگر/اترپردیش/مہاراشٹر/مغربی بنگال/بہار/آندھرا پردیش/تلنگانہ/جھاڑ کنڈ/اڑیسا/مدھیہ پردیش۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مودی سرکار نے پانچ سال قبل اسی امید پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر ڈالا تھا تا کہ مقبوضہ کشمیر میں وفاق کے تحت الکیشن کروائے جا سکیں جبکہ غیور کشمیریوں نے الیکشن میں حصّہ نہ لے کر مودی سرکار کی امیدوں پر پانی پھیر دیا،بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے ایلیکشن کا چوتھا مرحلہ تھا، اگلہ مرحلہ (بیس 20 مئی) کو ہو گا جبکہ (چار 4 جون) کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا، عالمی خبر رساں اداروں اور کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر کو وفاق کا حصّہ قرار دیئے جانے کے بعد یہ پہلے عام انتخابات ہیں اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی اپنی اسمبلی ہوا کرتی تھی،جس کے الیکشن کشمیری حکومت خود کرواتی تھی جس میں وفاق کا کوئی کردار نہیں تھا۔ غیور کشمیری عوام نے اس الیکشن کو غیر آئینی، جعلی اور بوگس قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کیا، الیکشن کے دن صبح سے شام تک سڑکیں ویران اور پولنگ اسٹیشن سنسان بنے رہے ووٹنگ کی شرح انتہائی کم رہی جبکہ اس الیکشن کے لئے مودی سرکار نے سرینگر کو فوجی چھاونی بنا دیا تھا، قدم قدم پر فوجی اہلکار شہریوں کو ڈراتے دھمکاتے نظر آ رہے تھے اور ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے دباوُ ڈالا جا رہا تھا۔