-,-جنت کے مسافر اور دہشت گرد – (پہلو۔ صابر مغل) -,-
محرم الحرام کی 8 تاریخ کی صبع 40۔ 4 ہر دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے بنوں شہر کے وسط میں قائم چھاونی پر حملہ کر دیا جوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر انہیں اندر داخل ہونے سے روکا ناکامی پر دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی کو دیوار سے ٹکرا دی اس خود کش حملے میں 8 جوانوں نائب صوبیدار محمد شہزاد حوالدار ظل حسین۔ شہزاد احمد سپاہی سبحان مجید۔ امتیاز حسین۔ ارسلان اور ایف سی نائیک سبز علی نے دھرتی ماں پر جان نچھاور کرتے ہوئے چھاونی کو بہت بڑی تباہی سے بچالیا اس حملے میں سات شہری معمولی زخمی ہوئے واقعہ کے بعد کلیرنس آپریشن جو گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے کیا گیا میں تمام 10 دہشت گرد جہنم واصل کر دئیے گئے اور مزید تباہی سے بچ گئے۔ یہ حملہ حافظ حاجی بہادر گل گروپ نے کیا جو اپنی دہشت گردانہ کاروائیاں افغانستان سے کرتا ہے۔ 15 اور 16 کی درمیانی شب کو تین دہشت گرد ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کڑی شمعزوئی کے آر ایچ سی میں گھس گئے جنہوں نے تین لیڈی ہیلتھ ورکرز 2 بچوں اور ایک چوکیدار کو شہید کر دیا اطلاع ملنے پر ایف سی نے فوری رسپانس کیااور تینوں دہشت گرد ہلاک کر دئیے گئے تاہم فائرنگ کے تبادلہ میں نائب صوبیدار محمد فاروق اور سپاہی محمد جاوید اقبال شہید ہو گئے یوں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی ان دو بزدلانہ کاروائیوں میں 10 اہلکاروں سمیت پانچ شہری شہید جبکہ 13 دہشت گرد ہلاک ہوئے دہشت گردی کے واقعات کے بعد حکومت پاکستان اور پاک فوج کی جانب سے سخت ردعمل آیا صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز نے کہا دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کے لیے پرعزم ہیں افغان حکومت ٹھوس اور موثر اقدامات کرکے اپنی َ سر زمین کو ہمارے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ پاک فوج نے واضح کیا کہ آخری دہشت گرد کے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔اس سے قبل سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف 9 جولائی کو شمالی و جنوبی وزیرستان میں ہونے والے سینی ٹائزیشن آپریشن میں شمالی وزیرستان میں دو دہشت گرد ہلاک جبکہ کیپٹن اسامہ بن ارشد شہید جنوبی وزیرستان میں اسی روز آپریشن کے دوران سپاہی اسداللہ۔سفیان اور زین علی شہید ہوئے۔ 21 جون کو کرم ایجنسی کے علاقے صدہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو بارودی سرنگ کا نشانہ بنایا گیا اس دہشت گردی میں 22 سالہ کیپٹن شہزاد اپنے ساتھیوں عقیل احمد۔محمد ظغیر۔انورش۔محمد اعظم۔ہارون اسلم سمیت شہید ہوا۔9 جون کو اسی طرز پر بارودی سرنگ کے ذریعے فورسز کی گاڑی کو لکی مروت کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا جس میں 26 سالہ کیپٹن فراز الیاسی صوبیدار میجر محمد نذیر کے علاوہ محمد انور۔حسن علی۔ اسداللہ۔ منظور حسین اور راشد محمود شہادت کا جام پی گئے۔ 16 مارچ کو دہشت گردوں نے میر علی میں بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جس سے عمارت کا ایک حصہ منہدم ہو گیا اس موقع پر دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے شدید لڑائی میں 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر کے پاک سرزمین پر اس کے بیٹے لیفٹیننٹ کرنل کاشف علی۔کیپٹن محمد احمد سمیت دیگر صابر۔خورشید۔باقر۔راجہ اور سجاد قربان ہوگئے یہ حملہ صبح 6 بجے کیا گیا تھا اسی دہشت گردی پر پاک فوج نے افغانستان کے علاقہ پکتیکا اور خوست میں حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں پر فضائی حملہ کیا جس کے نتیجہ میں درجنوں دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ فورسز کی جانب سے ملک و قوم کی خاطر قیمتی جانوں کے نذرانہ دینے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف زبردست کامیابیاں بھی ملی ہیں 10 جولائی کو پشاور کے علاقہ متنی حسن خیل فوج محکمہ انسداد دہشت گردی سمیت دیگر اداروں کے انٹیلی جنس بیس پر مشترکہ آپریشن میں سپاہی محمد ادریس۔ بادام گل۔ سب انسپکٹر پولیس تاج میر شاہ اور اے ایس آئی محمد اکرم نے شہادت پائی تاہم اس کاروائی میں بہت بڑے دہشت گرد کمانڈر عبدالرحیم جس کے سر کی قیمت 60 لاکھ مقرر تھی تین دہشت گردوں عبدالرحیم حسن خیل۔نقیب خان درہ ادم خیل اور صابر خان متنی شزیکرہ کو گرفتار کر لیا گیا اس آپریشن میں ڈی ایس پی بحرام خان سمیت چار اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے یہ خطرناک گرفتار دہشت گرد کیپٹن حسن جہانگیر اور حوالدار شفیق اللہ کی شہادت کے بھی ذمہ دار تھے۔ 7 جولائی کو کریم آباد کراچی میں دہشت گردوں نیڈی ایس پی علی رضا کو پرائیوٹ گن مین محمد قادر سمیت شہید کر دیا تھا شہید ڈی ایس پی لیاری آپریشن کا اہم کردار تھے۔ 5 جولائی کو دیا میر میں آپریشن کیدوران سانحہ ہڈیارہ کا کمانڈر شاہ فیصل گرفتار ہوا جس نے شاہراہ قراقرم پر بس حملے میں چار اہلکاروں کو زخمی کر دیا تھا۔ 3 جولائی کو باجوڑ ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ سمیت پانچ افراد شہید ہو گئے تھے جن میں ملک عرفان آف یناگ بانڈو۔ نصراللہ آف ناو گئی۔ محمد یار اور محمد سمیع آف ڈمہ ڈولا باجوڑ شامل تھے۔26 جون کو کوئٹہ کے علاقے میں آپریشن کے بعد کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کے سربراہ سمیع اللہ سمیت نصراللہ عرف مولوی منصور اور ادریس گرفتار ہوئے جو بہت بڑی کامیابی تھی انہوں نے تسلیم کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی۔ را۔ کے ملوث ہیاور وہ شمالی وزیرستان و ڈیرہ اسماعیل خان میں فوج کی پوسٹوں پر حملوں کے علاوہ دیگر ممالک میں ہونے والی دہشت گردی میں بھی ملوث ہیں لوگوں کو ورغلا کر پہاڑوں پر لے جا کرتاوان وصول کرتے ضرب عضب کے دوران یہ افغانستان فرار ہو گئے تھے۔تربت میں پاک بحریہ کیپی این ایس صدیق پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام جس میں 4 دہشت گرد ہلاک اور ایک سپاہی نوید نے شہادت پائی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں مشال گروپ کا خطرناک طالبان کمانڈر ہدایت اللہ خان ہلاک یہ دہشت گرد تھانہ اربن حملہ کیس جس میں 24 اہلکار شہید اور 30 زخمی ہوئے تھے میں مطلوب تھا۔ اتحاد ٹاؤن کراچی سے درہ آدم خیل کے رہنے والے ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈر شعیب کو گرفتار کیا گیا یہ ملزم محرم الحرام کے جلوسوں پر حملہ کرنے کا ماہر تھا اسی نے خیبر ایجنسی میں کوئلہ کان کے 6 پنجابی مزدوروں کو اغوا کرکے قتل کر دیا تھا۔ چند روز قبل کوئٹہ بائی پاس پر اختر آباد کے علاقے میں بھی ایف سی کی گاڑی کو سڑک کنارے نصب بم سے اڑانے کی کوشش میں اہلکار عدنان شہید ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق11 جولائی تک 1063 حملوں میں 111 جوان شہید ہو چکے ہیں جبکہ 23714 انٹیلی جنس بیسڈ آپریش کئے گئے گذشتہ نومبر میں دہشت گردی کے 63 واقعات کی وجہ سے 34 فیصد اضافہ ہوا جس میں 37 اہلکاروں نے شہادت پائی۔ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث حافظ گل بہادر جو 1961 میں ضلع بنوں میں ہی پیدا ہو جو انگریز سامراج کے خلاف جہاد کرنے والے فقیر ایپی جن کا اصل نام مرزا علی خان تھا کے پوتے ہیں حافظ گل بہادر نے دینی تعلیم دارلعلوم نظامیہ عیدک تحصیل میر علی میں حاصل کی جمعیت علمائے اسلام کی طلبہ تنظیم سے بھی منسلک رہے۔ حافظ گل بہادر شمالی وزیرستان کا اہم۔ کمانڈر ہے جس کا گروپ شمار وزیرستان کا سب سے طاقتور گروپ جانا جاتا ہے یہ پاکستان کے حامی سمجھے جاتے اور انہیں گڈ طالبان بھی کہا جاتا جو پاکستان میں کسی بھی کاروائی کے سخت مخالف تھے اب وہی پاکستان میں سب سے زیادہ دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث ہیں۔ حافظ گل بہادر بنیادی طور پر وزیر اتمائزی کے ذیلی قبیلے کی شاخ مد ا خیل سے تعلق رکھتے ہیں اسی وجہ سے پاک افغان سرحد ہر واقع اس قبیلے کے زیادہ تر جنگجو اسی گروپ کا حصہ ہیں گل بہادر نے 2001 میں 4 ہزار افراد پر مشتمل ایک فورس قائم کی تھی جو ضرب عضب کے بعد غیر فعال ہو کر افغانستان منتقل ہو گئی انہیں متعدد امریکی ڈرون حملوں میں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر وہ محفوظ رہے انہوں نے ڈرون حملوں کے اہداف کی نشاندہی کرنے والوں کی ٹارگٹڈ کلنگ کے لیے تورہ شپہ یعنی کالی رات ڈیتھ اسکواڈ کے لیے سب سے زیادہ افرادی قوت فراہم کی تھی اب بھی متعدد گروپس کے کمانڈرز ان سے افغان صوبہ پکتیکا کے علاقے لمن میں ان سے ملاقات کرچکے ہیں۔ بنوں صوبہ خیبر پختونخواہ کا ایک ترقی یافتہ شہر ہے ڈویژنل اور ضلعی ہیڈکوارٹر جو کپڑا۔ اون۔ شوگر ملز۔ کاٹن مصنوعات۔ مشینری اور آلات کی تیاری میں ممتاز حثیت کا حامل شہر ہیجس میں یونیورسٹی اف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی۔ بنوں میڈیکل کالج۔متعدد نامور تعلمی ادارے قائم ہیں۔ سابق صدر مملکت غلام اسحاق خان۔ اکرم خان درانی سابق وزیر اعلیٰ۔ مراد خان(والی بال) زاہد ملک ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی۔ بیت اللہ مسعود۔ ماریہ تورپاگئی۔ ناصر خان۔ سعدیہ گل (اسکواش) ذاکر خان۔خوش دل جان (کرکٹر) عبدالمجید اور قاضی معیب (ہاکی)۔ عائشہ گلالئی زرتاج گل۔ دوست محمد خان سابق چیف جسٹس اف پاکستان۔ جمن لال (بھارتی کرکٹر. گریسی (برطانوی کرکٹر) اور شہرہ آفاق بیالوجسٹ ڈاکٹر قبلہ ایاز جیسی نامور شخصیات کی پیدائش اسی شہر کی ہے مگر بد قسمتی کہ یہ شہر شروع سے ہی دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہے۔ بنوں شہر صوبہ خیبر پختونخواہ کا ایک ترقی یافتہ شہر ہے ڈویژنل اور ضلعی ہیڈکوارٹر جو کپڑا۔ اون۔ شوگر ملز۔ کاٹن مصنوعات۔ مشینری اور آلات کی تیاری میں ممتاز حثیت کا حامل شہر ہے۔ یہ شہر شروع سے ہی دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہے۔پاکستان میں دہشت گردی کی مجموعی کاروائیوں میں افغان سر زمین استعمال کی جاتی ہیاقوام متحدہ کے مطابق القاعدہ ٹی ٹی پی کو لاجسٹک سپورٹ اور افغان طالبان کی مکمل حمایت حاصل ہے جنہیں نائٹ گاگلر سمیت نیٹو کے ہتھیار فراہم کئے گئے انہیں افغان حکومت کی حمایت اور افغانستان میں مکمل ازادی حاصل ہے۔حاجی گل بہادر گروپ بھی ماضی قریب سے ایسا کر رہا ہے پاکستان نے افغانستان کو متعدد بار اپنے تحفظات سے اگاہ کیا جبکہ پاک فوج نے واضح کیا کہ وہ ہر صورت اپنی سر زمین اور عوام کو دہشت گردی کے ناسور سے دفاع کرنے کے لیے ہر قدم اٹھائے گی حکومت کی جانب سے اب آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو پاکستان کے مستحکم ہونے کا ضامن ہے وزیر دفاع نے بھی خبردار کیا تھا کہ آپریشن عزم استحکام میں سرحد پار دہشت گردوں کی ہناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی کے اس ناسور کو ہر صورت جڑھ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہر اقدام جائزہے.