۔،۔ جرمنی کے شہر ہاگن میں محمود اصغر چوہدری کی کتاب٭یا رب٭کی تقریب پذیرائی۔ نذر حسین۔،۔
٭ جرمنی کے شہر ہاگن میں محمود اصغر چوہدری کی کتاب٭یا رب٭کی تقریب پذیرائی٭زیر سرپرستی چوہدری مظہر اقبال دیونہ۔سرپرست پی او اے ایف یورپ٭زیر صدارت عصمت اللہ جونیجو ایف آئی اے رابطہ آفیسر پاکستان قونصلیٹ میلان(اٹلی)٭مہمان خصوصی چوہدری پرویز سندھیلہ مشہور و معروف ویلاگر و تجزیہ کار۔ اس کے علاوہ جرمنی بھر سے مشہور و معروف شخصیات نے شرکت کی٭
شالن پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ہاگن/اٹلی/برطانیہ۔زیر سرپرستی چوہدری مظہر اقبال دیونہ۔سرپرست پی او اے ایف یورپ٭زیر صدارت عصمت اللہ جونیجو ایف آئی اے رابطہ آفیسر پاکستان قونصلیٹ میلان(اٹلی) مورخہ24 اگست 2024 بروز ہفتہ جرمنی کے شہر ہاگن میں۔پاکستان اوورسیز الائنس فورم کے زیر اہتمام محمود اصغر چوہدری۔ یورپ کے مشہور کالم نگار، مصنف مشہور و معروف شخصیت جو کسی تعارف کی محتاج نہیں کی کتاب ٭یا رب٭ کی رونمائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کی نقابت کے فرائض شریف مراد نے بڑے احسن طریقہ سے نبھائے جس طریقہ سے وہ الفاظ موتیوں کی لڑی میں پرو رہے تھے اس سے معلوم ہو رہا تھا کہ ایک شاعر اور عام آدمی میں یہی فرق ہوتا ہے۔ پاکستان کا سرمایہ،پاکستان کا فخر عصمت اللہ جونیجو عالمی پس منظر پر نظر رکھنے والے جن کی ملکی اور قومی منظر پر بھی نگاہ ہے، قومی یکجہتی اور انسانی ترقی کا جذبہ دل میں رکھنے والی شخصیت کو تقریب کی صدارت کے لئے جو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کی حیثیت سے میلان قونصلیٹ میں بطور رابطہ آفیسر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں کو مدعو کیا۔پاکستان کے حالات حاضرہ اور پاکستان کے حالات پر سیاسی تجزیہ کرنے والے ولاگر، ذہانتوں کو جملوں میں تبدیل کر دینے کا سلیقہ جاننے والی، گفتگو میں بصیرتوں کو تقسیم کر دینے والی شخصیت سیاسی بصیرتوں کے امانت دار،ایمسٹرڈیم میں مقیم ہیں چوہدری پرویز سندھیلہ جو تقریب کے مہمان خصوصی تھے اسٹیج کی زینت بنے۔ گجرات میں کڈنی سینٹر کے صدر عوام الناس کی خدمت سرانجام دینے والے میاں اعجاز احمد بھی سٹیج کی زینت بنے۔ جن کے لئے یہ محفل منعقد کی گئی تھی برطانیہ سے تشریف لانے والے۔عوام کو اپنی گفتگو سے مزید ذہین بنا دینے کا شعور رکھنے والی،جن کی عظمتوں کو تسلیم نہ کرنا اردو کے ساتھ نا انصافی ہو گی، محمود اصغر چوہدری جو کسی تعارف کے محتاج نہیں محفل کے دولہا اسٹیج کی زینت بنے۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز اللہ کریم کے بابرکت نام سے کیا گیا جس کی سعادت علامہ عرفان مدنی کو حاصل ہوئی جبکہ سرور کو نین حبیب کبریاﷺ کی شان میں نذرانہ عقیدت حاجی محمد ارشد وڑیچ نے پیش کی۔شفیق مراد نے ٭یا رب٭ جس کی تقریب پذیرائی کے لئے جمع ہوئے تھے اس مصنف کے بارے میں تعارفی الفاظ پیش کئے۔ محمود اصغر چوہدری گریٹر مانچسٹر اکاونٹ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے عہدہ دار ہیں،ان کا تعلق گجرات کے نواحی گاوں سے ہیں، وہ اٹلی میں پہلے پاکستانی تھے جو اٹلی میں کی ٹریڈ یونین میں صوبائی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے، اور یورپ میں ہزاروں امیگرینٹس کو قانونی مدد فراہم کی،برطانیہ منتقل ہونے کے بعداکاونٹس کی تعلیم حاصل کی2019 میں گریٹر مانچسٹر پولیس کے ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت شروع کی،آپ کے کالم اخبارت کی زینت بنتے رہے اس کے ساتھ سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے موضوعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔اطالوی اور برٹش ٹی وی چینلز پر بطور تجزیہ کار شرکت کرتے ہیں۔پاکستان اوورسیز الائنس فورم یورپ کے صدر چوہدری اعجاز حسین پیاراکو تعارفی کلمات کے لئے دعوت دی گئی جو یورپ میں بسنے والے پاکستانیوں کے لئے مرد مجاہد کی طرح کام کر رہے ہیں پاکستان کی طرف سے ایک نمائندہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پچیس سال سے محمود اصغر چوہدری سے تعلق ہے،ان سے میری ملاقات 2002 سے ہوئی، انہوں نے اٹلی میں ٹریڈ یونین سنبھال لیا میں نے انہیں لکھنے کا بولا خدادداد صلاحیتوں کے مالک محمود اصغر چوہدری نے جب لکھنا شروع کیا تو جذبہ میں ان کی خبریں تحریر کی جاتی تھیں،جذبہ کی خبریں پاکستان میں ایک اتھارٹی کی حیثیت اختیار کر چکی تھی،جذبہ کو اس پیک پر لے جانے میں محمود اصغر چوہدری کا سب سے زیادہ ہاتھ تھا۔ اس وقت پڑھنے والوں کی تعداد ایک ملین سے بھی اوپر تھی،آپ کی خبر ہزاروں کے ہیر پھیر میں شیئر کی جانے لگی تھی۔ آپ کی خبر چھ مہینے پہلے شیئر ہو جاتی تھی کہ اگلے چھ مہینے میں ویزہ کھلنے والا ہے جب ان کی خبر سچ ثابت ہوتی تو دنیا پریشان ہو جاتی کہ چھ مہینے پہلے انہیں کیسے خبر مل گئی تھی۔ چوہدری مظہر اقبال دیونہ۔سرپرست پی او اے ایف یورپ، انہوں نے کتاب کی رونمائی پر کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہوئی کہ بحثیت جرنلسٹ کے حج پر جانے والے لوگوں کی آسانی اور مشکلات پر خوبصورت طریقہ سے تنصرہ کر کے لوگوں کو آگاہ کیا جس کی وجہ سے کئی لوگ پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو چیز آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے شاید انسان اس کی قدر نہ کر سکے۔ان کو پیش آنے والی مشکلات اللہ سے عشق کا سبب بنی ہیں۔ یہ عشق ہی ہے جو انسان کو کبھی خانہ کعبہ اور کبھی روضہ رسولﷺ لے جاتا ہے۔ چوہدری پرویز سندھیلہ کا کہنا تھا کہ چوہدری اعجاز حسین پیارا سے پہلی ملاقات ہے سوچتا تھا کہ پیارا کیوں کہا جاتا ہے آج علم ہوا کہ آپ کے نام کے ساتھ پیارا کیوں جڑا ہوا ہے، انہوں نے پاکستان کا سرمایہ،پاکستان کا فخر عصمت اللہ جونیجو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ہیر وبھی ہیں،ہیرو اس لئے کہ بہت سے مواقع ایسے ہیں جن موقعوں پر ہیرو کو کردار فلموں میں ادا کرتے ہیں ایسا کردار انہوں نے کیا ہوا ہے اپنے فرض کے ساتھ اتنا جڑے ہوئے ہیں کہ آپ نے ہر پاکستانی کا دل جیتا ہوا ہے،یہ عام پولیس آفیسر نہیں ہیں یہ وہ ہیں جو حقیقت میں ہیں۔ انہوں نے شفیق مراد کا بھی شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ محمود اصغر چوہدری کی کتاب٭یا رب٭ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ حج کا ارادہ کریں تب یہ کتاب پڑھیں کیونکہ آدھی کتاب تو حج پر جانے سے پہلے کی ہے کہ آپ نے کس کو چوز کرنا ہے کس سے بات کرنی ہے ٹریولز ایجنٹ کے بارے میں کونسی انفارمیشن ہونی چاہیئے۔یہ اس کتاب کی بڑی اہمیت ہے،انہوں نے لبیک پر بہت خوبصورت بات کی، کچی جماعت والا لبیک اور حج کا لبیک ایک ہی بات ہے۔ محفل کے دولہا محمود اصغر چوہدری کا کہنا تھا کہ جو بھی کسی تخلیق کا تخلیق کار ہوتا ہے اس کو اس وقت مزہ آتا ہے جب اس کی تخلیق ان ہاتھوں میں پہنچتی ہے جو اس کے قدر شناخت ہوتے ہیں۔چوہدری مظہر دیونہ نے کتاب پڑھ کر عشق کا فلسفہ بیان کر دیا، چوہدری پرویز سندھیلہ نے لبیک کو کچی کلاس اور حج کے ساتھ جوڑ دیا۔چوہدری مظہر دیونہ، قاری فیض، چوہدری اعجاز حسین پیارا اور شفیق مراد نے نمناک آنکھوں اور لہجہ سے بات کرتے ہوئے احساس دلوایا کہ میری لکھی ہوئی کتاب کا حق ادا ہو چکا ہے، اس کتاب کی رونمائی ہر ملک میں ہو چکی ہے لیکن جرمنی کے شہر ہاگن اور خصوصی طور پر اس تقریب میں جس طرح میری کتاب پر تبصرہ ہوا یہ سب کچھ ناقابل بیان ہے۔ تقریب کے صدر عصمت اللہ جونیجو۔ایف آئی اے رابطہ آفیسر پاکستانی قونصلیٹ میلان اٹلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لئے باعث فخر ہے کہ اس عظیم الشان تقریب پذیرائی کتاب ٭یا رب٭ میں شرکت کا موقع ملا، میں محمود اصغر چوہدری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انتہائی اہم موضوع پر، انتہائی اہم مواقع کی ترجمانی کرتے ہوئے سفر نامہ لکھا، ان کا مزید کہنا تھا کہ امت کو سیدھا کرنا ہو سیدھا راستہ دکھانا ہو تو حج کی ضرورت پڑتی ہے۔حج وہ الیکٹرک شاک ہے جو امت کو سیدھا کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کتاب کو ضرور پڑھیں آپ کو یقیناََ دلی راحت ملے گی اور حج میں آپ کو آسانیاں میسر ہوں گیں۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کی طرح طرح کی مچھلیوں کی ڈشز سے تواضع کی گئی جبکہ فروٹ اور آئیس کریم بھی پیش کی گئی۔