۔،۔سفر نور کی تیسری قسط۔اے آراشرف۔،۔
ب۔قربانی حتیٰ الامکان منیٰ میں ہو۔حکومت نے نئی قربان گاہ منیٰ سے باہر بنوائی ہے۔اگر منیٰ کی حدود میں کوئی قربان گاہ مل جائے یا کسی اور طریقے سے منیٰ میں قربانی کر سکیں تو اسی میں قربانی واجب ہے اور باہر والی قربان گاہ میں غلط ہے اگرمنیٰ میں قربانی ممکن نہ ہو توتو باہر والی قربان گاہ میں قربانی صحیح ہے یا اگر کوئی معتبر شخص گواہی دے دے کہ موجودہ قربان گاہ منیٰ میں ہے تو ہی قربانی صحیح ہے۔اور بینک کے ذریعے قربانی غلط ہو گی۔
۶۔سر منڈوانا یا تقصیر۔اب منیٰ میں ہی عید کے روز حاجی کا فریضہ یہ ہے کہ قربانی کے بعدسر منڈوائیں یا تقصیر کروائیں۔یعنی سر یا داڑھی یا مونچھ کے کے چند بال یا کچھ ناخن کٹوائیں اس میں ہر حاجی کو اختیار ہے۔البتہ دو گروہوں کو یہ اختیار نہیں ہے۔خواتین کیلئے سرمنڈوانا جائز نہیں ہے بلکہ یہ تقصیر ہی کروا سکیں گی اور جو مرد پہلی دفعہ حج کر رہا ہے اس کیلئے احتیاط کے قریب یہی ہے کہ وہ سر منڈوائے۔بہرحال چاہے سر منڈوائے یا تقصیر کروائیں اس میں نیت کرنا ضروری ہے یعنی۔حج تمتع۔کے احرام سے فارغ حلق یا تقصیر بجا لاتا ہوں،قربۃََ الی اللہ۔
ایک ضروری وضاحت۔میں جو۔عمرہ تمتع۔اور۔حج تمتع۔کے بارے میں معلومات فراہم کر رہا ہوں یا کرنے جا رہا ہوں یہ میں نے۔ زادِراہ ٹرسٹ۔ کی دعاؤں اور زیارات کی کتاب۔زاد راہ۔سے اخذ کیں ہیں اور یہ کتاب۔فقہ جعفریہ۔مسلک کیمطابق لکھی گئی ہے دوسرے مسلک یا فقہ سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات اپنے اپنے مسلک اور فقہ کیلئے اپنے جید علما کی ہدایات یا فتویٰ پر عمل کریں۔اب میں۔حج اسلام۔کے مکمل واجبات اور اعمال اوراُسکی ادائیگی کے بارے میں مختصراََ بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ نئے آنے والے حجاج کی کچھ نہ کچھ راہنمائی ہوسکے جیسا کے میں آغاز میں بیان کر چکا ہوں کہ حج کے دوحصے ہیں اور دونوں کو ملا کر مکمل حج قرار پاتا ہے پہلے حصے کا نام۔عمرہ تمتع۔اور دوسرے حصے کا نام۔حج تمتع۔ہے ان دونوں کی ادائیگی کے بعد حج مکمل ہوتا ہے۔بیرون ملک سے آنے والے حجاج کیلئے واجبات دو حصوں پر مشتمل ہیں جو میں پہلے بیان کر چکا ہوں قارئین کی آسانی کیلئے اسے دوبارہ تحریر کر رہا ہوں تاکہ ہر حاجی کو واجبات ادا کرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے پہلا حصہ جو۔عمرہ تمتع۔ہے یہ اس عمرہ الگ ہے جسے عام طور پرسال کے عام دنوں میں لوگ مکہ معظمہ جا کر انجام دیتے ہیں یہ عام دنوں میں ادا کیا گیا عمرہ کہلاتا ہے جبکہ حج کے دوران پہلے جو عمرہ ہوتا ہے وہ عمرہ تمتع ہے اور اُسکی علیحدہ کوئی حثیت نہیں بلکہ حج ہی کا پہلا حصہ ہے اور یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ پورے حج کہ دونوں حصوں کے مجموعہ کا نام ہی۔ حج تمتع۔ہے غلط فہمی سے بچنے کیلئے یہاں پورے حج کو حجۃ السلام ہی لکھا جائے گااورصرف حصے کو۔حج تمتع۔لکھا جائیگا۔حج کاوقت۔واجب حج میں سب سے پہلے حصے میں۔عمرہ تمتع۔ کرنا ہوتا ہے اس کا ایک حاص وقت ہے یعنی پہلی شوال سے ذوالحجہ کی نوتاریخ کودوپہر سے پہلے پہلے کر لینا ہے جبکہ عام دنوں کا عمرہ۔یعنی۔عمرہ مفردہ۔سال میں کسی وقت بھی ہوسکتا ہے جب پہلے حصے کو انجام دے لیں تو پھر دوسرے حصے کے شروع ہونے کا انتظار کریں۔دوسرا حصہ یعنی۔حج تمتع۔۹ذوالحجہ سے شروع ہو کر۲۱ یا تیرہ ذوالحجہ کو ختم ہوتا ہے۔قارئین کی سہولت کے پیش نظرہم یہاں دونوں حصوں۔عمرہ تمتع۔اور۔حج تمتع۔کا تفصیلی خاکہ پیش کرتے ہیں تاکہ پورے۔ سفرنور۔یعنی حج ذہین میں رہے۔
پہلا حصہ۔عمرہ تمتع۔۱۔میقات سے احرام باندھیں ۲۔مکہ معظمہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف کریں۔۳،طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعات نماز طواف پرھیں۔۴۔پھر صفا و مروہ کے درمیان سعی بجا لائیں۔۵۔سعی کے بعد تقصیر کرکے احرام کی ذمہ داریوں سے آزاد ہو جائیں اور اس کے بعد مکہ معظمہ میں ہی رہیں۔
دوسرا حصہ۔حج تمتع۔۶۔ذی الحجہ کی ۸ تاریخ کو مکہ معظمہ سے حج کا احرام باندھیں اور حج کیلئے روانہ ہو جائیں۔۷۔۹ ذی الحجہ کو ظہر کے وقت سے مغرب کی اذان تک۔عرفات۔میں وقوف کریں جو کے حج کے اعمال کا ہی حصہ ہے۔۸۔شب۰۱ذی الحجہ کو مُزدلفہ میں قیام کریں اور صبح کے وقت وقوف کی نیت کریں۔۹۔۰۱ذی الحجہ کو آفتاب نکلنے کے بعد۔منیٰ۔میں پہلے بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں۔
۰۱۔کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کریں۔۱۱۔پھر سر منڈوائیں یا تقصیر کریں اور احرام کی ذمہ داریوں سے آزادہو جائیں پھر اگر امکاں ہو تو اُسی دن یاماہ ذی الحجہ کے آخری دن۔۲۱۔مکہ معظمہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف کریں۔۳۱۔طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعات نماز طواف پڑھیں۔۴۱۔پھر صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں۔یہ واحد سعی ہے جو احرام کے بغیر ہو گی۔۵۱۔اس کے بعد طواف النساء کریں۔
۶۱۔اور طواف النساء کی دو رکعات نماز ادا کریں۔
۷۱۔شب۔۱۱۔اور شب۔۲۱۔ذی الحجہ کو۔منیٰ۔میں ہی رات گزاریں
۸۱۔۱۱۔ذی الحجہ۔۲۱۔ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعدپہلے چھوٹے شیطان کو پھر درمیانے شیطاں کو اور آخر میں بڑے شیطان کو سات سات کنکریاں ماریں۔
۹۱۔یعنی۔۲۱۔ذی الحجہ کو ظہر کی اذان ہونے کے بعد۔منیٰ۔سے مکہ مکرمہ کیلئے روانہ ہو جائیں۔یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ تمام اعمال بھی عبادت ہیں اور کوئی بھی عبادت بغیر نیت کے انجام نہیں دی جاسکتی اس لئے ہر عمل سے قبل یہ نیت ضرور کریں کہ میں اس عمل کو خوشنودی خدا کیلئے انجام دے رہا ہوں اور خواتین وحضرات حج کر رہے ہوں اُن کیلئے تو بس اتنی ہی نیت کافی ہے کہ میں اس عمل کو خدا کی خوشنودی کیلئے انجام دیتا یا دیتی ہوں واجب قربَتََہ الی اللہ۔کچھ انتہائی ضروری معلومات جوجن پر۔عمرہ تمتع۔یا۔حج تمتع۔کے دوران پابندہونالازم ہوتا ہے وہ۔عمرہ تمتع۔اور۔حج تمتع۔کا احرام ہے جس کے باندھنے کے بعدحالت احرام میں انسان پرشریعت کی جانب سے بہت پابندیاں عائد ہو جاتی ہیں کیونکہ اب وہ اللہ کے خاص گھر کی طرف روانہ ہو رہا ہے اور اس عظیم ذاتِ باری تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کا شرف حاصل کرنے والا ہے جس حضور ساری کائنات سرنگوں ہے۔لہذا اُسے اب ایسی بہت سی باتوؓ سے پرہیز کرنا ہو گا جن سے خدا اور رسولﷺ نے منع فرمایا ہے ان باتوں کو احرام کے محرمات کہا جاتا ہے یعنی وہ باتیں جو احرام باندھنے کے بعد خاص طور سے حرام ہو جاتی ہیں ان میں بعض تو ویسے بھی حرام ہیں لیکن احرام کی وجہ سے ان کی تاکید بڑھ جاتی ہے۔
احرام کی پابندیاں۔ان میں اکیس۱۲ چیزیں مرد و عورت دونوں پر حرام ہیں اور چار چیزیں صرف مردوں پر حرام ہیں اور ایک چیز صرف عورت پر حرام ہے وہ ۱۲ چیزیں جو احرام کی حالت میں مرد اور عورت دونوں پر حرام ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
۱۔خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔۲۔اسلحہ ساتھ رکھنا۔۳۔عورتوں کے ساتھ ہم بستری۔۴۔عورتوں کیساتھ بوس و کنار۔۵۔عورتوں کے جسم کو لذت کے ارادہ سے مس کرنا۔۶۔اجنبی عورت پر شہوت سے نگاہ کرنا۔۷۔استمنا کرنا یعنی خود کسی طریقے سے منی نکالنا۔۸۔نکاح کرنا یا پڑھنا۔۹۔خوشبو استعمال کرنا۔۰۱۔سرمہ لگانا۔۱۱۔آئینہ دیکھنا۔۲۱۔تیل ملنا۔۳۱۔بدن سے بال اکھاڑنا۔۴۱۔ناخن کاٹنا۔۵۱۔جسم سے خون نکالنا۔۶۱۔کسی چیز کوزینت کے ارادے سے استعمال کرناخواہ وہ گھڑی یا انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔۷۱۔جسم پر پائے جانے والے کیڑے یا جوں وغیرہ کو مارنا۔۸۱۔جھوٹ بولنا،گالیاں دینا وغیرہ۔۹۱۔جدال۔یعنی واللہ باللہ یا اسی طرح کے دوسرے الفاظ سے قسم کھانا۔۰۲ دانت اکھاڑنا۔۱۲۔حرم سے گھاس وغیرہ اکھاڑنا۔نوٹ۔وہ چار چیزیں جوحالت احرام میں صرف مردوں پر حرام ہیں مگر عورت کیلئے جائز ہیں۔
۱۔سر چھپانا۔۲۔بند چھت والی سواری میں سفر کرنا۔۳۔ایسی چیز پہنا جو پاؤں کے حصے کو مکمل چھپا لے مثلاََ جراب موزہ وغیرہ۔۴۔سلا ہوا کپڑا پہننا۔اسی طرح ایک چیز ایسی ہے جو حالت احرام میں صرف عورت پر حرام ہے اور مرد کیلئے جائزہے یعنی اپنے چہرے کو کپڑے سے چھپانا۔یہ تما م چیزیں حالت احرام میں حرام ہیں ان میں کچھ کے انجام دینے سے کفارہ اور گناہ دونوں واجب ہو جاتے ہیں اور کچھ کے انجام دینے سے کفارہ تو واجب نہیں ہوتا البتہ صرف گناہ ہوتا ہے جس کے لئے استغفار واجب ہے۔جب کفارہ واجب ہو جائے تو اُسے مکہ میں ہی دینا چاہیے مگر چونکہ آج کل وہاں یہ عمل بہت مشکل ہے اس لئے وطن واپس پہنچ کر بھی دیا جا سکتا ہے۔اب میں حج و عمرہ کے واجبات ادا کر نے کے بعدمکہ مکرمہ موجود تاریخی مقامات مقدسہ کی زیارات کے بارے میں قارئین کو مختصراََبتانا ضروری سمجھتا ہوں حصوصاََ اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب اور رسول حضرت محمدصل اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جائے ولادت اور رسول پاکﷺ کی سب پیاری زوجہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی مکہ مکرمہ میں رہائش گاہ،غار حرا، غار ثور، اور جنت المعلیٰ قبرستان کے بارے میں قارئین کی سماعت کی نظر کرنا چاہوں گا۔
جنت المعلیٰ قبرستان۔یہ وہ تاریخی قبرستان ہے جہاں خانوادہ رسالتمابﷺبیشتر بزگواروں اور محسنوں کی قبریں ہیں جہاں نبیﷺکی والدہ حضرت آمنہ سلام اللہ علییہاآپﷺ کے پیارے چچا اور مُربی حضرت ابو طالبؑ،حضرت عبدالمنافؑ اور حضورﷺ کے فرزند حضرت قاسمؑ کے علاوہ بے شمار دیگر مومنین اس تاریخی قبرستان میں دفن ہیں ان سب کی تفصیل بعد میں بیاں کروئنگاتو میں عرض کر رہا تھا کہ ہم سارے حجاج مکہ مکرمہ میں حج کے تمام واجبات ادا کرنے کے بعدہم سب اپنے پیارے نبیﷺ کے شہر مدینہ منورہ کیلئے بذریعہ بس روانہ ہوئے یہ تقریباََ پانچ گھنٹے کا سفر تھابحرحال ہم رات کو مدینہ منورہ کے ایک مقامی ہوٹل پہنچ گئے مدینہ منورہ خواہ حج سے پہلے جائیں یا بعد میں یہاں قیام کو غنیمت جان کر جتنا ممکن ہوسکے زیادہ سے زیادہ عبادات انجام دیں اور حصوصاََ زیادہ سے زیادہ وقت مسجد نبوی میں گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ایسے مواقع بار بار زندگی میں بہت کم میسر آتے ہیں بلکہ ادا اور جتنی قضا نمازیں یہاں پڑھ سکتے ہیں پڑھیں کیونکہ یہاں کی ایک نمازایک لاکھ نمازوں کا ثواب رکھتی ہیں باقی آئیندہ قسط میں تحریر کرؤنگا جاری۔