0

۔،۔ سات اکتوبر کے حملہ کے بعد نیتن یاہو نے اپنی سیاسی بقاء کے لئے کیا منصوبہ تیار کیا۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ سات اکتوبر کے حملہ کے بعد نیتن یاہو نے اپنی سیاسی بقاء کے لئے کیا منصوبہ تیار کیا۔ نذر حسین۔،۔

٭عرب آفس برائے سیکوری میڈیا کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل مروان مصطفی کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے سات اکتوبر کو ہونے والے حملہ کی تحقیقات کے نتائج کو چھپانے کی کوشش کی تھی٭انہیں اپنی بقاء کی صرف ایک ہی صورت دکھائی دے رہی تھی کہ وہ جنگ کو طول دیتے رہیں اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر بن جائیں اس کے بعد ٹرمپ اسرائیل سے کئے گئے وعدہں کے مطابق غزہ اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کر کے (۶ریٹر اسرائیل) کا اعلان کر دیں اور دو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/مصر/اسرائیل/غزہ۔ مصری تجزیہ نگار نے گذشتہ برس سات اکتوبر کو حماس حملہ کے جواب میں غزہ میں شروع کئے گئے تباہ کن اسرائیلی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتے ہوئے عرب آفس برائے سیکوری میڈیا کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل مروان مصطفی کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے سات اکتوبر کو ہونے والے حملہ کی تحقیقات کے نتائج کو چھپانے کی کوشش کی تھی،اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل کو حملہ سے قبل اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ حماس اپنی افواج کو دن کے وقت کھلے علاقوں میں پیرا گائیڈرز کو اڑانے کی تربیت دے رہی ہے جبکہ تربیت کے کچھ حصّے انٹرنیٹ میں بھی دیکھے جا سکتے تھے، مزید کہ حملے کی رات کو بھی کچھ بارڈر گارڈز کے سپاہیوں نے سرحدی باڑ پر حماس کی نقل و حرکت کی موجودگی کے بارے میں شین بیت کے سربراہ اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کو بتا دیا تھا۔ مصری دانشور کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف حماس کی معمولی تربیت ہے۔ اسرائیلی فوج اگلی صبح کو حملہ سے حیران رہ گئی جس سے بہت سے فوجی ہلاک ہو گئے۔مصطفی نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے 73 قیدیوں کو ان کے گھروں سے لاپتہ کیا جبکہ میڈیا نے بھی ایک جھوٹے اور غیر حقیقی واقعہ پو توجہ مرکوز کی جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ حماس نے (چالیس 40) بچوں کے سر پلم کئے اور تحریک کے ارکان قیدیوں کے خلاف تشدد اور جنسی زیادتیوں کا ارتکاب کر رہے تھے جبکہ تحقیقات کے دوران ان واقعات کے ہونے کا کوئی گواہ نہیں ملا۔سات اکتوبر کے حملوں کا مقابلہ کرنے میں ناکامی اور نیتن یاہو کو اپنے سیاسی مستقبل کے خوف کے پیش نظر جنگ کے بعد اپنے خلاف متوقع مقدمہ سے بچنے اور مشکل سے نکلنے کا کوئی معقول راستہ تلاش کرنا نھا تا کہ ان کا اقتدار برقرار رہ سکے، انہیں اپنی بقاء کی صرف ایک ہی صورت دکھائی دے رہی تھی کہ وہ جنگ کو طول دیتے رہیں اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر بن جائیں اس کے بعد ٹرمپ اسرائیل سے کئے گئے وعدہں کے مطابق غزہ اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کر کے (۶ریٹر اسرائیل) کا اعلان کر دیں اور دو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں۔ نیتن یاہو تین محوروں پر کام کر رہے ہیں۔ پہلا محور۔غزہ میں تباہی اور بربادی جیسے حالات غرب اردن مبں پیدا کرنا ہے۔ دوسرا مہور۔ نیتن یاہو ایک بفر زون قائم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تا کہ حزب اللہ کو کمزور کیا جا سکے۔ تیسرا محور۔ صدی کی ڈیل کو ناکام بنانے اور سینا کے لئے نقل مکانی کے منصوبہ کو مسترد کرنے کے بعد نیتن یاہو مصر کو اسرائیل کے لئے ایک حقیقی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔مصر کے قریبی مقامات پر قتل عام اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کا مقصد مصر کو فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو قبول کرنے کے لئے دباو ڈالنا۔

       

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں