۔،۔ ایک جدید(چالیس میٹر لمبی) موٹریاٹ کو بحیرہ احمر میں حادثہ پیش آیا جس میں جرمن شہری بھی تھے۔ نذر حسین۔،۔
٭دفتر خارجہ کے مطابق مصری ساحل سے دور بحیرہ احمر میں ڈوبنے والی تعطیلاتی کشتی کے لاپتہ مسافروں میں جرمن شہری بھی شامل ہیں۔جرمن سفارتخانہ مصری حکام کے ساتھ رابطہ میں ہے اور متاثرہ خاندانوں کو قونصلر مدد فراہم کرنے کے لئے دستیاب ہے۔حادثہ کی خبر سب سے پہلے ریڈیو باویریا نے دی تھی٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/مصر/برلن۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بحیرہ احمر میں ایک جدید موٹر یاٹ بحیرہ احمر میں تقریباََ (ؤیس سیاحوں) کے ساتھ(سی ا سٹوری۔سمندر کی کہانی) میں سفر کر رہی تھی کہ نامعلوم وجوعات کی بنا پر عملے نے صبح سویرے ہنگامی کال کی اور پھر اچانک کشتی ڈوب گئی، کشتی صرف (دو سال) پرانی ہے اور اس میں (تیس) سغ زائد مسافروں کے لئے کیبن ہیں جسے بحیرہ احمر میں کئی دنوں تک غوطہ خوری کی سیر کے لئے (مشتہر) کیا جا رہا تھا، رپورٹ کے مطابق حادثہ کے بعد مصری بحریہ کے ساتھ مل کر سمندر میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام جاری ہے، (اٹھائیس) زندہ بچ جانے والے ساحلی شہر (مارسہ عالم) کے قریب پائے گئے انہیں مسلح افواج کے جہاز اور ایک فریگیٹ کے ذریعہ محفوظ مقام پر طبی امداد فراہم کی گئی۔ واضح رہے مصر اپنے قدیم مقامات اور سمندر کے کنارے تفریحی مقامات کی وجہ سے چھٹیاں منانے والوں میں بہت مقبول ہے شمالی افریقی ملک میں زیادہ تر سیاح جرمنی اور روس سے آتے ہیں۔غوطہ خوروں کے لئے بحیرہ احمر دنیا میں سب سے زیادہ شاندار ڈائیونگ سائٹس پیش کرتا ہے۔ ابتدائی تلاش کے بعد جہاز میں سوار کُل (پینتالیس) افراد میں سے (سترہ) لاپتہ ہو گئے جن میں اکتیسسیلاح بھی شامل تھے، خطے کے گورنر میجر جنرل عمر و حنفی نے جرمن پریس کو بتایا کہ (چار جرمنو) اور (دو سوئس) شہریوں کے علاوہ دیگر یورپی ممالک، امریکا، چین اور مصر کے تقریباََ (بیس) سیاح غوطہ خہری کے مقامات کے قانچ روزہ سفر کے لئے روانہ ہوئے تھے۔