0

۔،۔ شریف اکیڈمی جرمنی کے زیر اہتمام ماہانہ علمی ادبی اجلاس کی پہلی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ شریف اکیڈمی جرمنی کے زیر اہتمام ماہانہ علمی ادبی اجلاس کی پہلی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔

٭نوجوان نسل کو اردو زبان و ادب سے وابستہ رکھنا انتہائی ضروری ہے(عزیز شیروانی)٭اردو ادب کا فروغ اور اردو زبان کے مختلف موضوعات پر گفتگو (شفیق مراد)٭ارشاد ہاسمی کا کہنا تھا کہ بامعنی اور بامقصد ادب تخلیق کیا جانا چاہیئے اور اسی طرح ادب تخلیق کرنے والوں کو بھی عالم با عمل ہونا چاہیئے٭طارق اسد اللہ کا کہنا ہے کہ اردو زبان معدوم ہوتی جا رہی ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہیاس کی ترویج کے لئے ہمیں کوشاں رہنا چاہیئے٭صائمہ کنول کا کہنا تھا کہ جدت کے نام پر عزت و وقار کو داوُ پر مت لگائیں ٭عائشہ طارق کا کہنا تھا کہ ایسے ادبی پروگرام وقت کی اہم ضرورت ہے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔شریف اکیڈمی جرمنی جو کسی تعارف کی محتاج نہیں،خصوصی طور پر فرینکفرٹ میں نوجوان نسل کو اردو زبان و ادب سے وابستہ رکھنے کے لئے سرگرم ہے، جبکہ شعر ی نشست اور محفل سماع کا اہتمام بھی کرتے ہیں،اسی سلسلہ کی کڑی کو جوڑتے ہوئے شریف اکیڈمی جرمنی کے زیر اہتمام ماہانہ ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی پہلی نشست منعقد ہوئی۔ جس میں اہل قلم اور اور صاحب علم و دانش نے شرکت کی شفیق مراد نے اس میٹنگ کے اغراض و مقاصد کے بارے میں بتایا کہ اس کا مقصد اردو ادب کا فروغ اور اردو ادب کے مختلف موضوعات پر گفتگو کرنا ہے تاکہ اردو زبان کا فروغ اردو سے وابستگی اور علم کی کے ذریعے شعور و آگہی کو عام کیا جائے اس موقع پر عزیز شیروانی نے کہا کہ نوجوان نسل کو اردو ادب اور شاعری سے اگاہ کرنا ہمارے لیے لازم ہے تاکہ ہماری ائندہ نسل ہماری تہذیب و ثقافت سے وابستہ اور آگاہ رہ سکے اسی طرح اردو برائے مقصد کے بارے میں ارشاد ہاشمی نے کہا کہ بامعنی اور بامقصد ادب تخلیق کیا جانا چاہیے اور اسی طرح ادب تخلیق کرنے والوں کو بھی عالم باعمل ہونا چاہیے طارق اسداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان معدوم ہوتی جا رہی ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے اس کی ترویج کے لیے ہمیں کوشاں رہنا چاہیے صائمہ کنول نے کہا کہ جدت کے نام پر عزت و وقار کو داؤ پر مت لگایا جائے بلکہ نئے ڈھنگ سے جو بھی بات کی جائے اس میں ادبی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے محترمہ عائشہ طارق نے کہا کہ ایسے ادبی پروگرام وقت کی اہم ضرورت ہے۔شفیق مراد نے علامہ اقبال کے اردو شعری سفر روشنی ڈالی۔اس کے بعد شعر نشست ہوئی جس میں شازیہ نورین،صائمہ کنول، ارشاد ہاشمی،ڈاکٹر جبرائیل اسلام اورشفیق مراد نے اپنا کلام پیش کیا جسے بہت پسند کیا گیا اور اس نشست کو ایک کامیاب نشست قرار دیا گیا انتظام و انصرام شاہد مقبول نے کییاور یہ نشست اپنا ہیلپ آفس میں منعقد ہوئی آخر میں شفیق مراد نے تمام دوستوں کا شکریہ ادا کیا اور اس ماہانہ نشست کے لیے مختلف ادبی موضوعات اصناف ادب اور مختلف شعراء اور ادیبوں پر گفتگو کرنے اور ان کے پیغام کو جو انہوں نے ادب کے ذریعے دیا ہے اسے عام کرنے کا اعادہ کیاگیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں