۔،۔ جرمنی میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے شفاعت کلیم خٹک کو قونصل جنرل آف پاکستان بننے پر مبارکباد کا سلسلہ جاری ہے۔ نذر حسین۔،۔
٭پاکستان اوورسیز الائنس فورم جرمنی،شان پاکستان جرمنی، پاکستان جرمن پریس کلب جرمنی، جامع مسجد المدینہ سٹٹگارٹ،کے عہدہ داران قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ شفاعت کلیم خٹک کی تعیناتی پر اور چارج سنبھالے پر مبارک باد دینے قونصل خانہ ملاقات کے لئے پہنچ گئے جبکہ کمیونٹی کے دوسرے افراد بھی مبارک باد دینے آ رہے ہیں۔مبارک باد دینے والوں میں خصوصی طور پر ٭چوہدری اعجاز حسین پیارا٭نذر حسین٭چوہدری احسان الہی٭چوہدری غلام غوث٭پرویز اقبال جعفری٭تصور حسین٭چوہدری امتیاز گجر٭سونو ملک٭ظفر اقبال نوری٭چوہدری محمد نواز٭چوہدری محمداحسن تارڑ٭محمد طفیل بٹ٭شفیق مراد٭قاری محمد اکرم زاہد شامل تھے ٭محمد زبیر خان بھی مبارکباد کے لئے فرینکفرٹ تشریف لائے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/سٹٹگارٹ۔ ہیڈ آف چانسلری شفاعت کلیم خٹک کو قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان فرینکفرٹ کی تعیناتی پر پاکستان اوورسیز الائنس فورم جرمنی،شان پاکستان جرمنی، پاکستان جرمن پریس کلب جرمنی، جامع مسجد المدینہ سٹٹگارٹ،کے عہدہ داران قونصل خانہ پہنچ گئے، شفاعت کلیم خٹک نے ہمیشہ کی طرح مسکراتے چہرے سے سب کا استقبال کیا، مبارکباد دینے والوں نے ان کو پھولوں کے گلدستے پیش کرتے ہوئے ان کی پروموشن پر مبارک باد دی۔ سب کا کہنا تھا کہ ہمیں شفاعت کلیم خٹک کے قونصل جنرل بننے پر بہت خوشی ہوئی ہے یا یوں کہا جائے کہ جرمنی میں بسنے والی کمیونٹی میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی، چوہدری اعجاز حسین پیارا کا کہنا تھا کہ آپ ایک ایماندار آفیسر اور عاجز انسان ہیں ایسے ہی ان کے پیش رُو زاہد حسین جو اپنی مدت یا یوں کہنا بہتر ہو گا کہ چھ مہینے بعد پاکستان ٹرانسفر ہو کر گئے ہیں وہ بھی نہایت ایماندار انسان تھے، انہوں نے اور شفاعت کلیم خٹک نے قونصل خانہ میں عام آدمی کے لئے قونصل خانہ تک رسائی کو آسان بنایا، تمام کام میرٹ پر ہوئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ زاہد حسین اور شفاعت کلیم خٹک جیسے آفیسرز پاکستان کا سرمایہ ہیں، ایسے آفیسرز پر پوری قوم فخر کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی قونصل خانہ کے ساتھ تعاون کریں، شفاعت کلیم خٹک نے کمیونٹی افراد کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ قونصل خانہ آپ کا گھر ہے، آپ آئیں ہم جہاں تک ہو سکے گا آپ کی مدد کریں گے بعض اوقات کچھ چیزیں ہماری پہنچ سے دور ہوتی ہیں اس پر ان کو صبر کرنا چاہیئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا فون کھلا ہوتا ہے جب بھی فون آتا ہے میں پوری کوشش کرتا ہوں کہ کمیونٹی افراد کے ساتھ مکمل تعاون کروں اور ہمارا عملہ بھی کمیونٹی کی ہر طرح سے مدد کرتے ہیں، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کا مسئلہ بھی شاید عنقریب حل ہو جائے۔