۔،۔صحبت مرشد۔پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی۔،۔
روحانی دنیا کے وقت کے عظیم ترین کامل مجذوب درویش بابا یوسف ؒ کی بارگاہ میں ان کے قدموں میں بیٹھا میں اِن کے قدم دبا رہا تھا اور مالش کر رہا تھا بابا جی کے روحانی اورا کی ہلکی ہلکی روحانی آنچ نے ماحول کو اپنی گرفت میں لے رکھا تھا میں چند مریدوں کے ہمراہ ان کی صحبت سے لطف لے رہا تھا میں جب بھی باباجی کی صحبت اور قربت میں وقت گزارتا تو دنیا بھر کے اندیشے خوف پریشانیاں ہوا میں تحلیل ہو جاتیں دنیا و مافیا سے بے خبر اللہ اُس کے رسول ؐ اور باباجی کی صحبت ہی رہ جاتی مادی دنیا میں رہتے ہوئے بے شمار پریشانیاں اور انجانے خوف انسان کو اپنی گرفت میں لیے رکھتے ہیں بڑے سے بڑے دولت مند با اثر طاقتور انسان کی صحبت میں انسان ان اندیشوں سے آزاد نہیں ہو تا لیکن یہ کیسے روحانی ٹرانسفارمر ہیں کہ اِن کے پاس آتے ہیں قلب و روح خاص وجد انگیز سرور مستی روحانی کیف سے دو چار ہو جاتے ہیں باطن کے عمیق ترین بعید ترین گوشے نشے سرور میں جھومنے لگتے ہیں انسان دنیا اور دنیاوی معاملات سے کٹ جاتا ہے پھر ایسے مسیحا مرشد کا چہرہ اور موجودگی ہی باقی رہ جاتی ہے کیونکہ میں چند الفاظ پڑھا لکھا تھا اِس لیے جب بھی کسی نیک درویش کی صحبت میں موقع ملتا تو سوالات کی پٹاری کھول کر بیٹھ جاتا آج جو سوال میں لے کر باباجی کے حضور پیش ہوا تھا وہ یہ تھا کہ مرید طالب محنت تو خود کرتا ہے تزکیہ نفس کہ کڑے سخت مراحل سے خود گزرتا ہے بھوک پیاس سے خود گزرتا ہے ترک جمالی جلالی کی بھٹی سے خود کندن بن کر نکلتا ہے ساری رات ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر وظیفہ چلا کرتا ہے حبس دم ارتکاز کی مشکل ترین مشقیں خو دکر تا ہے لمبی لمبی پڑھائیاں خود کر تا ہے دنیا سے منہ موڑ کر جنگلوں پہاڑوں غاروں میں پناہ خود لیتا ہے دنیا کی رنگی برنگی سر گرمیاں جلوے چھوڑ کر تارک دنیا ہو کر زھد اختیار کر کے دنیا سے منہ موڑ کر اندھیروں فاقوں سے دوستی لگا لیتا ہے ساری محنت کو ششیں تو مرید خود کرتا ہے تصور شیخ مرشد کے عشق میں فنا تو مرید ہو تا ہے تو اپنی دولت وقت وسائل سب کچھ مرشد پر قربان تو مرید کر تا ہے لیکن یعنی ساری محنت کو شش تو مرید کر تا ہے لیکن پھر بھی کہا جاتا ہے کہ جب تک مرشد نظر نہ کرے توجہ نہ کرے دھیان نہ دے دودھ میں دہی کی طرح جاگ نہ لگائے اُس وقت تک مرید خالی رہتا ہے کوئلہ رہتا ہے کوئلے ہیرے کی طرح روشن کب ہو تا ہے جب مرشد نگا ہ کر کے اُس کو روشن نہ کر دے میں جب روحانی دنیا میں داخل ہوا تو ذکر اذکار مراقبہ جات شروع کردئیے پھر دنیا جہاں کی تصوف کی کتابیں شروع کردیں اولیاء اللہ کے حالات زندگی کا مطالعہ شروع کر دیا کہ بزرگ درویش صوفی کیا کرتے تھے جو بارگاہ الہی میں محبوب ہو ئے ایک کامیاب درویش صوفی فقیر کیا کرتا ہے جو وہ الہی رنگ میں رنگا جاتا ہے یا کامیاب کامل درویش صوفی کا راز کیا ہے تاکہ میں بھی اُس پر عمل کر کے روحانیت قرب الہی عشق الہی کی سیڑھیاں چڑھ سکوں تو روحانیت تزکیہ نفس کے بہت سارے اشغالوں کے ساتھ بار بارایک ہی تزکرہ ملا کر جب تک کامل درویش نہیں ملتا روحانی سفر کامیاب نہیں ہو تا جب تک کامل مرشد آپ پر توجہ دھیان نہیں دیتا مرید کامیابی کے آسمان پر ستارہ بن کر نہیں چمک سکتا جب مجھے یہ سمجھ آگئی کہ مرشد روحانی سفر میں کلیدی مقام رکھتا ہے تو اِدھر اُدھر نظر دوڑای اور مرشد کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا جہاں پتہ چلتا کوئی نیک درویش صوفی موجود ہے اِس کے پاس جا کر میں ان سے روحانیت عشق الہی کی بھیک مانگنی تو بابے بہت بڑے دعوے کر نے شروع کر دیتے کہانیاں افسانے اپنی جھوٹی کرامات کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیتا میں نے بھی دیوانے پروانے کی طرح اُس بابے کا طواف کر نا شروع کردیتا اپنے وسائل وقت دولت اُس پر نچھاور کر نی شروع کر دینی لیکن حق تعالی کا احسان خاص کے چند دنوں بعد ہی اُس بابے کی کمزوریاں ڈرامے جھوٹی کرامات اور شعبدے بازیاں نظر آنی شروع ہو جاتی لیکن لہذا میں نے دل برداشتہ ہو ڈھونگی بابے سے منہ موڑ کر اگلے بابے کی طرف بڑھ جانا پھر نئے بابے کے پاس جا کر نئے جوش و لولے ترنگ کے ساتھ اُس کی خدمت میں دن رات اور وسائل قربان کر نا شروع کر دیے لیکن ایک بات شروع سے میرے دل میں تھی کہ میں نے کسی بابے پر اندھا یقین نہیں کر نا بلکہ چند مہینے بابے کو اچھی طرح دیکھوں گا وقت گزاروں گا اُس کو بہت قریب سے دیکھوں گا مریدوں سے امیروں غریبوں جوان لڑکیوں سے اُس کا سلوک کا مشاہدہ کر وں گا اگر بابا پاس ہوا تو پھر اُس کا اصلی پکا مرید بن کر ساری زندگی غلام بن کر گزار دوں گا لیکن حق تعالی کو مُجھ گناہ گار پر ترس آنا مجھے بابے کے ڈرامے جھوٹ دکھا دینے لہذا اُس بابے سے پیچھے ہٹ جانا پھر اُس بابے نے بہت سارے فون کر نے پیغامات بھی بھیجنے کہ واپس آجاؤ لیکن میں نے پھر مُڑ کر اُس ڈھونگی بابے کے پاس نہ جانا بابوں کی اِس تلاش میں ایک کام میں مسلسل کرتا رہا وہ تھا بہت زیادہ ذکر مراقبہ تزکیہ نفس درود شریف مجھے کوئی مرشد تو نہیں مل رہا تھا لیکن میں اپنی کوشش پورے جوش و لولے کے ساتھ لگا ہو اتھا یعنی مسلسل حق تعالی کے حضور دستک دیتا رہا پھر ایک خاص عرصے کے بعد جب اللہ تعالی کو مجھ فقیر حقیر پر ترس آنا شروع ہوا تو بابے یوسف ؒ جیسے بزرگوں سے ملانا شروع کر دیایہاں پر میں روحانی طالب علموں سے بھی یہی کہوں گا کہ اگر آپ کو بھی کامل مرشد نہیں مل رہا تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ درود شریف یاحیی یاقیوم یا للہ اور قرآن پاک کثرت سے پڑھنا شروع کر دیں خدا مہربان ہو جائے گا اور مرشد مل جائے گا اب میں بابایوسف کی طرف آتا ہوں میں باباجی کے پاؤں دبا رہا تھا گزارش کی باباجی روحانی سفر میں مرشد ہی کیوں ضروری ہے تو جذب کے عالم میں بولے پُتر روڑی (گند) کے درمیان قریب رہوگے تو تمہارے جسم روح سے گند کی بو آئے گی جبکہ خوشبو کی دوکان کے اندر یا پھولوں کے باغ میں کام کرو گے تو تم سے پھولوں کی خوشبو آئے گی گلاب کے پودے کی جڑ سے بھی مٹی سے بھی گلاب کی خوشبو آنا شروع ہو جاتی ہے ہیوی ٹرانسفارمر کے پاس بیٹھوں گے تم تمہاری بے جان بیٹری میں بھی کرنٹ آجائے گا میں نے باباجی کے ہاتھ چومے آنکھوں سے لگائے اور عرض کی باباجی سمجھ آگئی صحبت مرشد کیا چیز ہے۔