۔،۔ ٹریفک لائٹ اتحاد ٹوٹ چکا ہے،کوئی نئی مستحکم اکثریت نظر نہیں آ رہی۔فرانک والٹر سٹائین مائیر نے نئے انتخابات کا راستہ صاف کر دیا۔ نذر حسین۔،۔
٭ ٹریفک لائٹ اتحاد ٹوٹ چکا ہے،کوئی نئی مستحکم اکثریت نظر نہیں آ رہی، جرمنی حکومتی بحران کا شکار ہے، وفاقی صدر کے لئے ایک ہی راستہ ہے، وفاقی صدر فرانک والٹر سٹائین مائیر نے بنڈس ٹاگ کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کا راستہ صاف کر دیا جو اگلے سال (تئیس 23 فوری) کو ہونے والا ہے، کرسمس سے کچھ ہی دن پہلے بنڈس ٹاگ میں جرمنی کے چانسلر اولاف شولز (ایس پی ڈی) سے اعتماد کھو جانے پر رد عمل کا اظہار کیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/برلن۔ مقامی میڈیا کے مطابق سیاسی استحکام جرمنی میں ایک قیمتی اثاثہ ہے قانون سازی کی مدت کے اختتام سے پہلے بنڈس ٹاگ کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات ایک غیر معمولی معاملہ ہے (بیلی ویو پیلس) میں کہنا تھا فرانک والٹر سٹائین مائیر کا، لیکن خاص طور پر اب جیسے مشکل وقت میں استحکام کے لئے ایک موثر حکومت اور پارلیمنٹ میں قابل اعتماد اکثریت کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے نئے انتخابات صحیح راستہ ہے۔ اعتماد کے ووٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے پاس اب اکثریت نہیں ہے، لیکن بحث میں کسی حکومت کے لئے بھی کوئی اکثریت نہیں دیکھ سکا جس کی تشکیل مختلف ہو،فرانک والٹر سٹائین مائیر نے کہا کہ اسی لئے مجھے یقن ہے کہ نئے انتخابات اب ہمارے ملک کی بھلائی کے لئے بہتر اور صحیح وقت ہے۔ ٹریفک لائٹ اتحاد ٹوٹ چکا ہے،کوئی نئی مستحکم اکثریت نظر نہیں آ رہی، جرمنی حکومتی بحران کا شکار ہے، وفاقی صدر کے لئے ایک ہی راستہ ہے، وفاقی صدر فرانک والٹر سٹائین مائیر نے بنڈس ٹاگ کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کا راستہ صاف کر دیا جو اگلے سال (تئیس 23 فوری) کو ہونے والا ہے، کرسمس سے کچھ ہی دن پہلے بنڈس ٹاگ میں جرمنی کے چانسلر اولاف شولز (ایس پی ڈی) سے اعتماد کھو جانے پر رد عمل کا اظہار کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسائل کے حل کو دوبارہ سیاست کا بنیادی کاروبار بنایا جائے۔اسٹائین مائیر کا کہنا تھا کہ اگلی وفاقی حکومت کے سامنے بہت بڑا چیلنج ہے، اسی لئے آنے والے ہفتوں کو اپنے وقت کے چیلنجوں کے بہترین حل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔بنیادی قانون کے آرٹیکل 68 کے مطابق، وقافی صدر، وفاقی چانسلر کی تجویز پر، اکیس دنوں کے اندر بنڈس ٹاگ کو تحلیل کر سکتا ہے اگر موخر الذکر اعتماد کا ووٹ کھو دیتا ہے، آرٹیکل 39 میں کہا گیا ہے کہ نئے انتخابات (ساٹھ) دن کے اندر ہونے چاہیں۔