۔،۔ جنوبی کوریا کے معطل صدر (یون سک یول) کے 40,000 سے زائد حامیوں کا عدالت کے باہر احتجاج و فسادات۔ نذر حسین۔،۔
٭جنوبی کوریا کے معطل صدر (یون سک یول) بدھ سے حراست میں ہیں،ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد عدالت کو نظر بندب کی مزید مدت کا فیصلہ کرنا پڑا،فیصلہ کے مطابق تفتیش کار اب یون کو بیس دن تک مزید حراست میں رکھ سکتے ہیں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/جنوبی کوریا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی (یونہاپ) کے مطابق دارالحکومت (سیول) کی ضلعی عدالت نے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا اس کا مطلب ہے کہ فیصلہ کے مطابق تفتیش کار اب یون کو بیس دن تک مزید حراست میں رکھ سکتے ہیں، پولیس ترجمان کے مطابق جنوبی کوریا کے معطل صدر (یون سک یول) کے 40,000 سے زائد حامیوں کا عدالت کے باہر احتجاج و فسادات جاری ہیں، عدالت نے اس خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلے کو درست قرار دیا کہ دوسری صورت میں شواہد کو تباہ(ختم۔ضائع) کیا جا سکتا ہے، (یون سک یول) کی حراست میں ہونے کے دوران، تفتیش کار الزامات کے لئے کیس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیج سکتے ہیں۔(یون سک یول) کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست بد عنوانی کے تحقیقاتی دفتر برائے سینئر افسران (سی آئی اُو) کی تھی۔ ہفتہ کو ہونے والی سماعت تقریباََ پانچ گھنٹے جاری رہی، فیصلہ آنے کے بعد چالیس ہزار سے زیادہ مشتعل مظاہرین عدالت کی کھڑکیاں توڑ کر عمارت میں گھس گئے اور مبینہ طور پر پولیس افسران پر ہاتھ میں آنے والی ہر چیز پھنکیں۔ اب تک (یون سک یول) گواہی دینے سے انکاری ہیں۔یون ہاپ نے (یون سک یول) کے وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ حراست کی سماعت کے دوران۔اس نے مارشل لا کے اعلان کی مبینہ قانونی حیثیت کو درست قرار دیا۔کرپشن انویسٹی گیشن آفس کی تحقیقات کے متوازی طور پر (یون سک یول) کے خلاف آئینی عدالت میں مواخذے کی کاروائی جاری ہے، اگر آج آئینی جج پارلیمنٹ کے فیصلے کی توثیق کرتے ہیں تو جنوبی کوریا کو قبل از وقت انتخابات کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر وہ اسے منسوخ کرتے ہیں تو (یون سک یول) صدر کے عہدے پر واپس آ جائیں گے۔