۔،۔ جرمنی فرینکفرٹ کی کمیونٹی نے بتا دیا کہ٭پاکستان ہمارا جذبہ ہ جنون ہے۔پاکستان ہمارا مرشد ہے۔ نذر حسین۔،۔
٭پاکستان ہماری پہچان ہے، پاکستان ہے تو پاکستانی ہیں،پاکستان ہمارا جذبہ ہ جنون ہے۔پاکستان ہمارا مرشد ہے، آج جرمنی میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی نے پاکستان ہمارا جذبہ ہ جنون ہے میں شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ہم پاک آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں، پوری جرمنی سے پاکستانی کمیونٹی اکٹھی ہوئی ہے،ان کے اکٹھا ہونے کا مقصد ایک ہی تھا ان کو افواج پاکستان، اور جنرل عاصم منیر کے ساتھ محبت ہے،کمیونٹی نے اکٹھے ہو کر ثابت کیا ہے ان کی محبت غیر متزلزل ہے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ہار ہائیم۔ ٭پاکستانی کمیونٹی جرمنی اور ٭ ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن کے ایک شارٹ نوٹس پر جرمنی میں بسنے والی کمیونٹی کو ٭پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد ٭کی آواز پر پکارا گیا۔پھر دیکھا گیا کہ اایک آواز پر جرمنی میں بسنے والی کمیونٹی قافلوں کی صورت میں فرینکفرٹ پہنچنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے پنڈال بھر گیا۔جرمنی میں ایک بہت بڑا پاور شُو تھا۔ چوہدری احسان نذیر اور عنصر بٹ کی زیر صدارت ٭پاکستان زندہ باد اور ٭ پاک فوج زندہ باد کی پکار پر ایک ریلی نکالی گئی۔ چوہدری اقبال لوسر (چیئر مین ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن یورپ) جو کسی تعارف کے محتاج نہیں اس ریلی کے مہمان خصوصی تھے جو بلجیئم سے تشریف لائے تھے۔ آرگنائزر میں باو خالد۔چوہدری اختر اعوانا، افضل قادری،چوہدری یونس آف ساروچک، راجہ انجم چوہان، ناصر بٹ، احمد ڈار، چوہدری احسان آف ملک پور چاڑا،گوہر باجوہ۔نذر حسین۔ چوہدری اعجاز حسین پیارا،آزاد حسین، چوہدری عامر وڑائچ آف جمنا، چوہدری زبیر دراجی، اور دانیال عزیز نے ریلی میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ ٭پاکستان زندہ باد اور ٭ پاک فوج زندہ باد کے نام پر بیرون ملک ہونے والی ریلیوں میں جرمنی کی ریلی منظم اور بڑی ریلی تھی یا یوں کہا جا سکتا ہے کہ ٭ایک پاور شُو تھا۔ جس میں اوورسیز پاکستانیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے یک زیان ہو کر۔ پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کئے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ہر طرح کے حالات میں پاکستان اور پاک فوج کے شانہ بشانہ ثابت قدمی سے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ اس ریلی میں خواتین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی،ریلی کے شرکاء نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ٭ترسیلات زر بڑھاوُ ٭ملک بچاوُ ٭سول نافرمانی نا منظور جبکہ پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ اظہار وابستگی ظاہر کی۔اس موقع پر اوورسیز پاکستانیوں نے سبز ہلالی پرچم اور آرمی چیف جنرل آصف منیر کی قد آور تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔فرینکفرٹ کے در و دیوار پاکستان زندہ باد۔ پاک فوج زندہ باد۔ تیرا ضمیر میرا ضمیر۔عاصم منیر۔عاصم منیر ۔لوسر تیرے جانثار۔ بے شمار بے شمار کے فلک شگاف نعروں سے گونج اُٹھے۔تلاوت قرآن پاک سے پروگرام کا آغاز کیا گیا۔اس کے بعد قومی ترانہ پیش کیا گیا جبکہ پنڈال میں شریک ہر شخص کی زبان پر ٭پاک سر زمین شاد باد تھا۔شفیق مراد نے اسٹیج سیکٹری کے فرائض بہت ہی خوبصورت انداز میں نبھائے۔ چوہدری احسان نذیر نے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، آزاد حسین نے اپنے ہی انداز میں اپنا مقصد بیان کیا، عنصر بٹ نے پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد پر بات کی اور اپنی تقریر کا نعروں پر اختتام کیا،شفیق مراد نے آج کی تقریب کے مقصد پر روشنی ڈالی، مہوش افتخار نے جو آنے والے انتخابات میں حصّہ لے رہی ہے ووٹ پر بات کی کہ اپنے ووٹ کی قدر جانیں۔چوہدری پرویز اقبال پرویز لوسر کا کہنا تھا کہ آپ لوگ مہمان خصوصی ہیں، انہوں نے آنے والے دوست و احباب کا نام لے لے کر شکریہ ادا کیا اور پاک فوج کے دشمنان کو للکار للکار کر کہا کہ آوُ اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لو کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج کا دشمن ریاست کا اور پاکستانی عوام کا دشمن ہے جبکہ وہ پاک فوج ہی ہے جو ہماری سرحدوں کے اصل محافظ ہیں۔ دانیال جہانگیر نے بھی ریلی شرکاء سے خطاب کیا،پی پی پی جرمنی کے صدر زاہد عباس نے بھی ریلی شرکاء سے اپنے انداز میں خطاب فرمایا، ریلی کی تصویر، ریلی کی شمشیر،ریلی کو لے کر چلنے والی شخصیت ٭چوہدری عامر وڑائچ آف جمنا کا انداز بیان اپنا ہی تھا۔پی او اے ایف یورپ کے صدر چوہدری اعجاز حسین پیارا نے آج کی ریلی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج جرمنی میں بسنے والے اوورسیز نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ وہ پاک فوج کی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاک فوج کے خلاف اٹھنے والے ہر فتنے کو شکست دے کر رہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پوری جرمنی سے پاکستانی کمیونٹی اکٹھی ہوئی ہے،ان کے اکٹھا ہونے کا مقصد ایک ہی تھا ان کو افواج پاکستان، اور جنرل عاصم منیر کے ساتھ محبت ہے،کمیونٹی نے اکٹھے ہو کر ثابت کیا ہے ان کی محبت غیر متزلزل ہے۔محمود سعید نے بھی پاکستان اور پاک افواج کے ساتھ اظہار یک جہتی کا اظہار، اس طرح یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔ ریلی شرکاء کی پاکستانی لذیز کھانوں سے تواضع کی گئی اور کشمیری چاہے بھی پیش کی گئی۔ اس طرح شرکاء دیر تک ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ لگاتے رہے۔