۔،۔ دو سالہ ننھے(شہید) یانس کے خاندان کے ساتھ (1500 ایک ہزار پانچ سو) سے زائد افراد نے فرینکفرٹ(گالوس) میں موجود مراکشی مسجد طارق بن زیاد میں نماز جنازہ پڑھا جو جرمنی کے شہر اشافن برگ(باویریا) میں بدھ کے روز چاقو کے حملہ سے شہید کر دیا گیا تھا۔ نذر حسین۔،۔
٭اٹھائیس سالہ سیاسی پناہ گزین جس کا تعلق افغانستان سے ہے نے جرمنی کے شہر آشافن برگ کے (تاریخی پارک شون تال Schöntal انگریزی طرز سے بنا ہوا) میں (کنڈر گارڈن۔دن کی دیکھ بھال) کے بچوں پر چھری سے حملہ کر کے (دو سالہ مراکشی بچے اور اکتالیس سالہ جرمن مدد گار) کو چھریوں کے پے در پے وار کر کے مار دیا جبکہ دو سالہ شامی لڑکا ایک بہتر سالہ بزرگ اور استانی زخمی ہوئے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/آشافن برگ/شون تال پارک۔ آج پچیس جنوری کو بعد نماز عصر فرینکفرٹ گالوس کے علاقہ میں مراکشی مسجد طارق بن زیاد میں نہ صرف مراکشی شہری جبکہ تمام ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان دو سالہ ننھے یانس کی نماز جنازہ پڑھنے اکٹھے ہو گئے تقریباََ ایک ہزار پانچ سو افراد نے جنازہ میں شرکت کی،جہاں پر فرینکفرٹ کے میئر (ڈپٹی کمشنر) مائیک جوزف اور قونصل جنرل آف مراکش نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہم دو سالہ ننھے یانس کے خاندان اور رشتہ داروں کے ساتھ مشکل لمحہ میں کھڑے ہیں،یانس جیسے بچے اللہ کی طرف سے تحفہ ہیں۔ پیاری بہنوں اور بھائیو یہ دردناک نقصان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں (منسلک) رہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہم ایک امن کی دنیا بنائیں گے۔ اے اللہ ہمیں تیرے انصاف پر بھروسہ ہے، ہمارے بچوں کی حفاظت فرما اور یانس کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما۔ اس کے بعد امام مسجد نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ یہ ہمارے لئے بہت بڑا دکھ کا مقام ہے ہم یانس کے والدین اور رشتہ داروں کے غم میں برابر کے شریک ہیں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہماری دعا ہے کہ ننھا(شہید) یانس ہمارے لئے بھی مغفرت کا سبب بنے گا۔ والدین کے مطابق ننھے شہید کا جسد خاکی مراکش روانہ کیا جائے گا اور اپنے دادا دادی کی قبروں کے سرہانے دفنایہ جائے گا۔ واضح رہے یہ واقعہ جرمنی کے ایک چھوٹے کاروباری شہر اشافن برگ جو فرینکفرٹ سے پچاس کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے میں پیش آیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بدھ کے یخ بستہ دن دوپہر کے (پونے بارہ 11 Uhr 45) بجے جبکہ درجہ حرارت نقطہ انجماد کے آس پاس تھا،جب آسمان پر چمکتا سورج ٹھنڈ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا تھا، (کنڈر گارڈن۔دن کی دیکھ بھال) کے بچوں کو گھمانے پھرانے ان کی (انسٹھ 59 سال) استانی۔آشافن برگ کے(تاریخی پارک شون تال Schöntal انگریزی طرز سے بنا ہوا) جس کا رقبہ تقریباََ (9.2 ہیکٹر ہے) یہ پارک باویریا کے سب سے بڑے مینگولیا گرو کا گھر ہے۔کہ اچانک فرانکش آشافن برگ کے چھوٹے سے قصبہ کی روز مرہ کی زندگی درہم برہم کر دی جاتی ہے،ایک اٹھائیس سالہ افغانی ہاتھ میں کچن کی چھری پکڑے پارک میں نمودار ہوتا ہے،وہاں ننھے بچوں پر پاگلوں کی طرح لپکتا ہے اور بچوں پر چھری سے درجنوں وار کرتا ہے اسی دوران ایک اکتالیس سالہ راہگیر بچوں اور حملہ آور کے درمیان لپکتا ہے جس پر قاتل اسے بھی چھریوں کے وار سے شدید زخمی کر دیتا ہے، قاتل ننھے بھاگتے بچوں کے پیچھے دوڑ دوڑ کر حملہ کرتا ہے استانی پر بھی چھریوں کے وار کرتا ہے اس دوران مجرم ایک بہتر سالہ شخص اور دو سالہ شامی لڑکے کو بھی شدید زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہو جاتا ہے جبکہ پولیس حملہ کے صرف (بارہ منٹ) بعد ہی اسے گرفتار کر لیتی ہے۔واضح رہے اس افغانی باشندے نے سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی،کیس ختم ہونے کے بعد اس نے تحریری طور پر ملک چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی جبکہ پولیس کے کاغذات میں وہ تین بار پولیس کی نظروں میں تھا اور نفسیاتی علاج کے لئے بھی زیر علاج تھا۔ آشافن برگ پولیس ترجمان کے مطابق یہ پارک بنیادی طور پر منشیات فروخت کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے جسے ہم (چیونٹی کی اسمگلنگ ant trade.Ameisenhandel.) کہتے ہیں (کنڈر گارڈن۔دن کی دیکھ بھال) کی ٹیچر کا کہنا تھا کہ یہ جگہ حالیہ مہینوں اور سالوں میں خاص طور پر نوجوانوں کے گروپوں کی وجہ سے خطرناک ہو گئی ہے جس میں منشیات کی خرید و فروخت بھی کی جاتی ہے۔یہ بیان دیتے ہوئے اس کی آواز غُصّے سے کانپ رہی تھی۔
Video Aziz Sherwani