-,-رحمت و بخشش کی رات-سید علی جیلانی-,- 0

-,-رحمت و بخشش کی رات-سید علی جیلانی-,-

0Shares

-,-رحمت و بخشش کی رات-سید علی جیلانی-,-

خدا نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اس سے بے پناہ محبت کرتا ہے کسی کو خدا نے بادشاہ کسی کو فقیر کوئی امیر یا غریب کوئی ڈاکٹر کوئی انجینئر کوئی پولیس افسر یا کوئی ملزم کوئی استاد کوئی عالم دین کوئی حافظ قرآن کوئی نبی یا اولیا اللہ کوئی باپ یا ماں، بہن یا بھائی بن گیا لیکن انسان اس دنیا کے نشیب و فراز میں کھو گیا غافل ھوگیا اپنا مقصد حیات بھول گیا قرآن کے یہ الفاظ بھی بھول گیا کہ ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ یعنی ہر نفس نے موت کا مزا چکھنا ہے، اور خدا کے آگے جواب دینا ہے بس دنیا میں لوٹ کھسوٹ عام ہے وہ کیا عام آدمی ہو یا حکمران مولوی ہو یا تاجر ہر محکمے میں کرپشن جس کا جہاں دائو لگتا ہے وہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا کوئی شراب پینے میں مست ہے کوئی زنا کاریوں میں مبتلا ہے کوئی سود کھانے میں لگا ہوا ہے کوئی اپنی اولادوں کو حرام کی کمائی کھلانے میں لگا ہے اللہ تعالیٰ نے سورہ ملک میں فرمایا۔ ’’زندگی اور موت اس لئے رکھی ہے کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے نیک عمل کون کرتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے دراصل انسان کی زندگی اور موت کے درمیان جو وقت دیا ہے وہ ایک امتحان ہے جس نے اچھے اور نیک اعمال کئے اس نے خدا کا قرب حاصل کیا اور جو گناہوں میں مبتلا رہا اس کو خدا کا غیظ و غضب ملے گا لیکن خدا بڑا غفورورحیم ہے اور انسان سے محبت کا نتیجہ ہے کہ اس نے انسان کے لئے توبہ کا راستہ کھول دیا وہ چاہتا ہے کہ اگر انسان سے غلطیاں یا گناہ سرزد ہوگئے ہیں اور وہ اپنے کئے پر نادم ہے اور گڑگڑا کے خدا کے سامنے اپنے گناہوں کی توبہ کرے تو خدا اسے ایسے معاف کردیتا ہے جیسا کہ وہ ابھی اپنے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے مختلف نیکیاں راستے اور کئی راتیں ایسی رکھی ہیں جس میں خدا اپنے بندوں کو کثرت سے معاف کرتا ہے ان ہی راتوں میں سے ایک رات ’’شب برأت‘‘ ہے یہ شب شعبان کے مہینے میں15 ویں شب کو آتی ہے شب کے معنی ہیں رات اور برأت کے معنی بری ہونے اور قطع تعلق کرنے کے ہیں چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لئے اس رات کوشب برأت کہتے ہیں اس رات کولیلتہ المبارکہ یعنی برکتوں والی رات لیلتہ الصک یعنی تقسیم امور کی رات اور لیلتہ الرحمتہ رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہاجاتا ہے مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب شعبان کی پندرہویں رات آجائے تو اس رات کو قیام کرو اور اس دن کو روزہ رکھوکہ اللہ عزوجل غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے کہ کوئی بخشش چاہنے والا ہے کہ اسے میں بخش دوں ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اسے میں روزی دوں ہے کوئی ایسا ہے کوئی ایسا اور یہ اس وقت تک فرماتا ہے کہ فجر طلوع ہوجائے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتی ہیں میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع (مدینہ طیبہ کا قبرستان) میں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے دیکھ کر) ارشاد فرمایاکیا تو یہ اندیشہ رکھتی ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تیرے ساتھ بے انصافی کریں گے؟ (یعنی ان کی باری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دوسری بیوی کے پاس چلے جائیں گے) میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے یہ خیال ہوا کہ آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایااللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کی نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل امین شعبان کی پندرہویں رات کو تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا اے صاحب مدحِ کثیر اپنا سرآسمان کی طرف اٹھائیے میں نے پوچھا یہ کونسی رات ہے؟ جبرائیل امین نے فرمایایا رسول اللہ یہ وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے تین سو دروازے کھول دیتا ہے کافر اور مشرک کے سوا سب کوبخش دیتا ہے مگر یہ کہ وہ جادوگر ہو یا کاہن شراب کاعادی ہویا سود کا عادی ہو یا زنا کا عادی ہو ان مجرموں کواپنے اپنے گناہ سے توبہ کرنے سے پہلے نہیں بخشتا(یعنی توبہ کرلیں توتوبہ قبول کرتاہے) پھر رات کا جب
چوتھائی حصہ ہوا تو جبرائیل میرے پاس آئے اورعرض کیا اے صاحب مدح عظیم! اپناسر اٹھائیے سرکارۖ نے اپنا سراٹھا کر دیکھا کہ جنت کے سب دروازے کھلے ہیں پہلے دروازے پر ایک فرشتہ ندا دے رہا ہے کہ اس رات میں رکوع کرنے والوں کوبشارت ہو دوسرے دروازے پرایک فرشتہ آوازدیتا ہے اس رات میں سجدہ کرنیوالوں کوبشارت ہو تیسرے دروازے پر ایک فرشتہ آواز دیتا ہے کہ اس رات میں دعاکرنیوالوں کے لئے بھلائی ہو چوتھے دروازے پر ایک فرشتہ آواز دیتا ہے کہ اس رات میں ذکرکرنیوالوں کومبارک ہو پانچویں دروازے پرایک فرشتہ آواز دیتا ہے کہ اس رات میں خدا کے ڈرسے رونے والوں کومبارک ہو جنت کے چھٹے دروازے پرایک فرشتہ آواز دیتا ہے کہ اس رات تمام مسلمانوں پرخدا کی رحمت ہو ساتویں دروازے پرایک فرشتہ پکارتا ہے کہ ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ اسے بخش دیاجائے آٹھویں دروازے پرایک فرشتہ پکارتا ہے کہ ہے کوئی کچھ مانگنے والا کہ اسے منہ مانگی مراد دی جائے میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ دروازے کب تک کھلے رہتے ہیں توانہوں نے فرمایا رات کے شروع ہونے سے لیکر صبح کے نمودارہونے تک کھلے رہتے ہیں اس مبارک شب کا پس منظر یہ ہے کہ سابقہ امتوں میں بہت سارے لوگوں کی عمریں بہت زیادہ طویل ہواکرتی تھیں کوئی کوئی تو کئی کئی صدیوں تک زندہ رہتا تھا اور اللہ کی عبادت کرتا تھا اپنے طویل عرصہ زندگی سے وہ حضرات خدا کی بارگاہ میں درجہ کمال حاصل کرتے تھے مگرچونکہ امتِ محمدیہ کی عمریں اتنی طویل نہیں ہوتیں کہ وہ بھی ایک لمبے عرصے تک عبادت وریاضت کرکے اپنے خدا کی رضامندی حاصل کرسکیں اس لیے ہم امتِ محمدیہ کو اللہ عزوجل نے حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی برکت سے یہ عظیم الشان انعام عطافرمایا ہے یعنی اس نے ہمیں شب برأت عطا فرما کر ہمیں یہ موقع عنایت فرمایا کہ ہم بھی ا س شب میں عبادت وریاضت کرکے خدا کے مقرب بندے بن سکیں یہ رات اس لئے بھی اہم ہے کہ اس رات میں آئندہ سال پیدائش اور اموات لکھی جاتی ہیں اسی رات رزقوں کی بھی تقسیم کی جاتی ہے اور اسی رات بندوں کے اعمال و افعال آسمان پر لے جائے جاتے ہیں۔ حضرت انسان ضرور آپ اپنا احتساب کریں اور ٹھنڈے دل سے سوچیں اور اپنی زندگی پر نظر ڈالیں کہ ہم نے خدا کے کن کن احکامات کی حکم عدولی کی ہے، کتنے بڑے بڑے گناہ ہم نے کئے کتنا غرور اور تکبر ہماری زندگی میں آیا ہے، کتنی لوٹ کھسوٹ اور حرام کی کمائی اپنے خاندان کو کھلائی ہے۔ کتنے لوگوں کا ہم نے دل دکھایا ہے، کتنی اپنے ماں باپ کی عزت کی ہے شب برأت اللہ تعالیٰ کی طرف سے گنہگاروں کے لیے ایک مہلت اور بہترین موقع ہے آئیے غفلت کی دنیا سے جاگیں کیونکہ خدا منتظر ہے کہ کون ہے جو اس بخشش کی رات اپنی بخشش کراتا ہے پھر پتہ نہیں کہ اگلے سال یہ رات ھماری زندگی میں آتی ہے کہ نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں