۔،۔منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (سال باوُ۔نارتھ ویسٹ ٹیٹوس) میں سیرت النبی و امن عالم کانفرنس (ملت بیضاء) روشن ملت مراد ملت اسلامیہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (سال باوُ۔نارتھ ویسٹ ٹیٹوس) میں سیرت النبی و امن عالم کانفرنس (ملت بیضاء) روشن ملت مراد ملت اسلامیہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (سال باوُ۔نارتھ ویسٹ ٹیٹوس) میں سیرت النبی و امن عالم کانفرنس (ملت بیضاء) روشن ملت مراد ملت اسلامیہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔نذر حسین۔،۔

٭منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (سال باوُ۔نارتھ ویسٹ ٹیٹوس) میں سیرت النبی و امن عالم کانفرنس (ملت بیضاء) روشن ملت مراد ملت اسلامیہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل۔ڈاکٹر محی الدین القادری کا کہنا تھا کہ اپنی نسلوں کو سنوارنے کے لئے ہمیں اپنے پیارے آقا حضور اکرم ﷺ کی سیرت اور ان کی تعلیمات کو اپنانا ہو گا۔ مزید تفصیلات کے لئے دیکھتے ہیں جرمنی فرینکفرٹ سے جذبہ نیوزکے نمائندے نذر حسین کی اس رپورٹ میں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (سال باوُ۔نارتھ ویسٹ ٹیٹوس) میں سیرت النبی و امن عالم کانفرنس (ملت بیضاء) روشن ملت مراد ملت اسلامیہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا کانفرنس میں فرینکفرٹ اور جرمنی کے دور دراز علاقوں سے عاشقان مصطفی نے بھر پور شرکت کی جن میں سیاسی، سماجی، کاروباری اور مذہبی افراد کے علاوہ خواتین نے بھی بھرپور شرکت کی۔محفل کے مہمان خصوصی امیگریشن پاسپورٹ آفیسر محمد علی رندھاوا، خصوصی شرکت۔راجہ بابر حسین۔ صدر منہاج القرآن فرانس۔ میاں عمران الحق صدر منہاج القرآن جرمنی۔ مقصود اکرام صدر ویلفیئر منہاج القرآن جرمنی۔ خطیب و امام جامع مسجد غوثیہ فرینکفرٹ حضرت مولانہ محمد صدیق پتھروی۔علامہ شوکت اعوان امام و خطیب منہاج القرآن ڈیٹزن باخ۔ڈاکٹر چن نصیب ناظم منہاج القرآن جرمنی۔حافظ محمد عارف، حافظ، قاری صاجزادہ محمد حماد القادری، صوفی سکالر مفتی ممتاز حسین پریزادہ، علامہ فرحت حسین شاہ، علامہ حسن میر قادری، غلام ہارون عباسی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ٭محمد یونس نقشبندی٭ رانا محمد آصف القادری٭افضل قادری٭چوہدری زاہد اور غلام محی الدین نے نعت پیش کی اور بلا اتا خیر (جگر گوشہ حضور شیخ الاسلام صاجزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین القادری چیئر مین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل) کا خطاب شروع ہوا آپ کا فرمانا تھا کہ اپنی اولاد کو ادب سکھاوُ۔ اپنی اولاد کو اسلام کی طاقت سکھاوُ۔ اسلام کی بنیادی سوج بوجھ انہیں سکھاوُ، سوجھ بوجھ تب کنارے لگے گی جب ادب بھی سکھاوُ گے۔علم تب منور ہو گا۔ علم تب چراغ بنے گا۔ علم تب نُور الہی کا خزانہ بنے گا۔ علم تب علم ندومی کے قابل بنائے گا۔علم تب نور میں منتقل ہو گا۔جب اس کو ادب کے سانچے میں ڈھالنے لگو گے۔پتہ یہ چلا علم جب تک ادب کے سانچے میں ڈھلتا نہیں نافع نہیں بنتا، اور جب عمل کسی صحبت میں ڈھلتا نہیں تو صالح نہیں بنتا،علم کو منور کرنا ہو تو ادب چاہیئے، عمل کو منور کرنا ہو تو صحبت چاہیئے، یہاں سے ہم اپنی گفتگو کوآگے لے کر چلیں گے۔ادب سیکھنے کے لئے ان ہستوں کی بارگاہ میں جانا پڑتا ہے جو پیکر ادب ہیں،ہم قرآن کے سوال کا قرآن سے ہی جواب لیتے ہیں۔(اے اللہ پھر ہمیں ادب سکھا اپنے ان مقربین کی صحبت کے ذریعے جنہیں تو نے ادب کے سانچے میں ڈھالا ہے۔پھر چلتے ہیں سیدنا ابراہیم ؑ کی بارگاہ میں،سیدنا ابراہیم ؑ کے جواں سالہ فرزند جو اپنے شباب کو پہنچ چکے تھے،آنکھوں کا تارہ بن چکے تھے، ابراہیم ؑ کے دل کا سکون بن چکے تھے، تو تب اللہ ربُ العزت نے اپنے نبی ؑ خلیل اللہ کو امتحان میں ڈالنا چاہا یعنی ان کا ادب چیک کرنا چاہتے تھے۔ آزمائش میں مبتلا کرنا چاہتے تھے، تو حکم دیا اے ابراہیم تیرے فرزند کی قربانی چاہیئے۔ اب وہ اپنے فرزند اسمائیل ؑ کے پاس آتے ہیں کہتے ہیں میرے فرزند میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں اب تمہاری کیا رائے ہے، اب جواب سنیئے ٭اے میرے ابا جان انتظار کیوں فرماتے ہیں جو حکم ہوا ہے وہ کر ڈالیں، پہلا ادب یہ ہے کہ حکم کے سامنے چوں چراں کی بھی اجازت نہیں، بے ادبی ہو جات ہے پھر فرماتے ہیں (اس میں ادب ہے ہم نے بات ادب سے شروع کی ہے اور ادب پر ہی ختم کریں گیں)ادب کے سانچے میں تیار ہوئے تھے،ان کے جواب میں ادب، ان کی گفتار میں ادب، ان کے بیان میں ادب، ان کے ابلاغ میں ادب، ان کی نگاہ میں ادب ان کے اشاروں میں ادب، آپ مجھے پائیں گے انشا اللہ اگر اللہ نے چاہا، پہلے اللہ کے نبی کی ذات کو مقدم رکھا یہ ادب ہے، انشا اللہ میرے مولا سب کچھ تو ہے اگر اللہ نے چاہا،پھر فرمایا آپ مجھے اگر اللہ نے چاہا تو صبر کرنے والوں میں پائیں گے، پھر انہوں نے موسیؑ اور شعیب ؑ کا قصّہ بیان کیا، ہال میں خاموشی چھائی ہوئی تھی، محفل کے شرکاء نے ڈاکٹر محی الدین القادری کے خطاب کو بہت پسند کیا ان کا طریقہ کار اور بیان شرکاء محفل کو بہت پسند آیا۔ پروگرام کے اختتام پر محمد صدیق پتھروی نے دعا فرمائی اختتام پر لنگ محمدی تقسیم کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں