۔،۔ خواتین کے عالمی دن پر ایک طرف شراب و کباب کی محفلیں دوسری طرف غزہ کے کیمپوں میں بچوں اور خواتین کی بھوک کے مناظر۔ نذر حسین۔،۔
٭یورپ۔ امریکا۔ کینیڈا ٭خواتین کا عالمی دن مناتے نظر آتے ہیں جبکہ دورس طرف غزہ کے کیمپوں میں بھوک سے بلبلاتی چھوٹی چھوٹی بچیاں اور خواتین ہر روز اسرائیلی بموں سے شہید کر دی جاتی ہیں، غزہ میں بسنے والی خواتین سے جب پوچھا جائے کہ آج تو خواتین کے عالمی دن ہے تو ان کے پاس ایک ہی جواب ہے کہ ا ب ہمارے تمام دن ایک جیسے نظر آتے ہیں عیدوں کے دن،خوشی کے مواقع، اچھا کھانا، ہنسی اور امید سب جنگ کی نظر ہو چکے ہیں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/اسرائیل/غزہ۔ڈنیا بھر میں آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے جبکہ اب کی بار بھی منایا گیا، فلسطین کے علاقہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی خواتین اسرائیل کی طرف سے مطلط کی جانے والی خوفناک جنگ کے نتیجہ میں ایک تلخ حقیقت سے گزر رہی ہیں،اُم ذکی نے روشیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ا ب ہمارے تمام دن ایک جیسے نظر آتے ہیں عیدوں کے دن،خوشی کے مواقع، اچھا کھانا، ہنسی اور امید سب جنگ کی نظر ہو چکے ہیں یہ کہنا تھا رفح کے ایک خیمے میں اُم ذکی کا کہنا جو اپنے چھ بچوں کی بھوک مٹانے کی کوشش میں کھلے آسمان کے نیچے، کھلی آگ پر دلیہ ابال رہی تھی، ان کا کہنا تھا کہ۔ خواتین کے عالمی دن کا مطلب کیا ہے، ہم کم سے کم حقوق سے محروم ہیں جبکہ یوں کہنا کہ ہم جینے سے بھی محروم ہیں اور مرنے سے بھی، ہر روز اسرائیلی بموں سے ہزاروں خواتین بچوں کو چھاتی سے لگائے مر جاتی ہیں یا مار دی جاتی ہیں، کیا یہ ہے خواتین کا عالمی دن، کیا یہ ہیں ہمارے حقوق، کیا اس کو کہتے ہیں مساوات، خواتین کو با اختیار بنانا، خواتین کا عالمی دن،خواتین کے حقوق کی تحریک کے ساتھ ساتھ مساوات اور آزادی کے لئے خواتین کی لڑائی کی یاد منانا،٭8 مارچ 1914 کو خواتین کے عالمی دن کے لئے جرمن پوسٹر بنوایا گیا تھا جبکہ جرمن سلطنت میں اس پوسٹر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ جبکہ دور حاضر میں یورپین ممالک میں اور امریکیا کینیڈا میں آٹھ مارچ کو شراب و کباب کی محفلیں سجائی جاتی ہیں،یہ سب کچھ کرنے والی حکومتیں ہی غریب ممالک پر ظلم ستم ڈھانے میں آگے آگے ہوتے ہیں۔
٭8 مارچ 1914 کو خواتین کے عالمی دن کے لئے جرمن پوسٹر بنوایا گیا تھا جبکہ جرمن سلطنت میں اس پوسٹر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی