۔،۔ جاپانی مافیا کی ابتداء سترویں صدی میں ہوئی،ساتویں صدی میں ایک باغی کو شاہی عدالت نے ایک ٹیٹو کے ذریعہ باغی قرار دیا تھا۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔ جاپانی مافیا کی ابتداء سترویں صدی میں ہوئی،ساتویں صدی میں ایک باغی کو شاہی عدالت نے ایک ٹیٹو کے ذریعہ باغی قرار دیا تھا۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ جاپانی مافیا کی ابتداء سترویں صدی میں ہوئی،ساتویں صدی میں ایک باغی کو شاہی عدالت نے ایک ٹیٹو کے ذریعہ باغی قرار دیا تھا۔ نذر حسین۔،۔

٭مجرموں ٭جواریوں اور دیگر بیرونی لوگوں سے بنائے گئے جاپانی مافیا کی ابتدا سترویں صدی میں ہوئی جو بعد میں یاکوزا میں جذب ہو گئی،اس ورایت کی بنیاد پر کہ ساتویں صدی میں ایک باغی کو شاہی عدالت نے ایک ٹیٹو کے ذریعہ باغی قرار دیا تھا ٭یاکوزا نے اس عمل کو اپنایا٭ٹیٹو ان کا ٹریڈ مارک بن گیا٭بدمعاشوں کا عروج دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد شروع ہوا٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/جاپان/ٹوکیو۔ ایک طویل عرصہ تک،جاپانی انڈرورلڈ خونی گینگ وار کی خصوصیت رکھتا تھا،برسوں سے قائم طاقتور یاکوزا کمزور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ واضح رہے ساتویں صدی میں ایک باغی کو شاہی عدالت نے ایک ٹیٹو کے ذریعہ باغی قرار دیا تھا،یاکوزا نے اس عمل کو اپنایا٭ٹیٹو ان کا ٹریڈ مارک بن گیا٭بدمعاشوں کا عروج دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد شروع ہوا، سالہا سالوں سے جاپان کے مافیا گروپس جہاں ان کو عام طور پر یاکوزا کے نام سے جانا جاتا ہے ایک دوسرے کے ساتھ لڑ رہے ہیں،ایک گروپ نے یاماگوچی گومی سے الگ ہو کر ایک حریف گینگ تشکیل دیا جبکہ تنازعات تیزی سے انتشار اور خونی ہوتے گئے، دیکھا جائے تو جاپان کا شمار دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں ہوتا ہے، مثال مشہور ہے کہ اگر آپ اپنا بٹوہ(پرس) بھول جاتے ہیں یا کھو جاتا ہے تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ کچھ ہی دیر بعد آپ کا بٹوہ آپ کو ڈھونڈنے کے لئے پیچھے پیچھے بھاگے گا،ڈکیتیاں بھی انتہائی نایاب ہیں جبکہ انڈر وارلڈ میں۔متجسس راہگیروں سے پوشیدہ چیزیں مختلف نظر آتی ہیں، وہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ کسی کو دکھائی یا سنائی نہیں دیتا، پاکوزا گینگ حالیہ دہائیوں میں طاقتور کھلاڑی بن چکے ہیں، زئیل اسٹیٹ، جُوا، منشیاتکی اسمگلنگ یا مالیاتی خدمات کے ذریعہ اپنا پیسہ کماتے ہیں،تاہم زیادہ تر وقت بد معاشوں کو ان کی شکل سے یاکوزا کے طور پر پہچانا جاتا تھا ٭کاریں ٭سوٹ٭ٹیٹو۔٭مجرموں ٭جواریوں اور دیگر بیرونی لوگوں سے بنائے گئے جاپانی مافیا کی ابتدا سترویں صدی میں ہوئی جو بعد میں یاکوزا میں جذب ہو گئی،اس ورایت کی بنیاد پر کہ ساتویں صدی میں ایک باغی کو شاہی عدالت نے ایک ٹیٹو کے ذریعہ باغی قرار دیا تھا ٭یاکوزا نے اس عمل کو اپنایا٭ٹیٹو ان کا ٹریڈ مارک بن گیا٭بدمعاشوں کا عروج دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد شروع ہوا جب تقریباََ تمام بڑے شہر بمباری سے تباہ و برباد ہو گئے تھے،خوراک اور ملازمتوں کی کمی تھی، بلیک مارکیٹ عروج پر تھی، سنڈ یکیٹس کو درجہ بندی کے مطابق منظم کیا گیا تھا اور اکثر بونس کے عوض کاروباری یا رہائشی عماتوں کے لئے سیکورٹی خدمات فراہم کرتے تھے، جو بھی آگے بڑھنا چاہتا تھا ایسے پیسو کمانا پڑتا تھا، یہ بھی دلچسپ بات تھی(سیونگ پورٹ) جاپان کے پنشنرز رضاکارانہ طور پر جیل جاتے تھے۔تاہم یاکوزا پر کبھی پابندی نہیں لگائی گئی جبکہ یاکوزا گینگ کو اب دفاتر رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔یاماگوچی گومی نے بھی اب اعلان کیا ہے کہ وہ مستقبل میں پرامن بننا چاہتے ہیں جبکہ پولیس کے مطابق یاکوزا کے تمام گینگسٹر گروہوں میں صرف (اٹھارہ سے انیس ہزار) کے قریب ارکان ہیں۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اب مختلف چھوٹے گروہ کس حد تک اپنے ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں