۔،۔سید حامد شاہ نے سالانہ ختم پاک،خصوصی دُعا اور محفل نُور مجسمﷺ کی نورانی محفل کا اہتمام کیا۔ نذر حسین۔،۔
٭26 اپریل بروز ہفتہ (سید ہاوُس) میں ٭پیر سید احمد ٭سید طارق شاہ اور والدہ ماجدہ کے ایصال ثواب کے لئے سالانہ ختم پاک کا اہتمام٭شہدائے کربلا٭شہدائے فلسطین اور شہداء پاکستان کے لئے خصوصی دُعا اور محفل نُور مجسم ﷺ کا نورانی(مرتب) اہتمام کیا گیا جس میں مہمان خصوصی محمد علی رندھاوا امیگریشن آفیسر فرینکفرٹ نے شرکت کی ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ہاناوُ۔ 26 اپریل بروز ہفتہ (سید ہاوُس) میں ٭پیر سید احمد ٭سید طارق شاہ اور والدہ ماجدہ کے ایصال ثواب کے لئے سالانہ ختم پاک کا اہتمام٭شہدائے کربلا٭شہدائے فلسطین اور شہداء پاکستان کے لئے خصوصی دُعا اور محفل نُور مجسم ﷺ کا نورانی اہتمام کیا گیا،جس میں مہمان خصوصی محمد علی رندھاوا امیگریشن آفیسر فرینکفرٹ نے شرکت کی، نہ صرف فرینکفرٹ جبکہ دور دراز شہروں سے بھی مہمان تشریف لائے۔ محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کا شرف محمد فرید کو ملا، مولانہ ظفر نے نقابت کے فرائض ادا کئے۔واجد نے ٭میں لب کُشا نہیں ہوں۔اور محو التجا ہوں۔ میں محفل حرم کے آداب جانتا ہوں۔ظفر۔ لایا بدوواں نوں سینے کمال ہو گیا۔کوئی حبشی توں حضرت بلال ہو گیا۔ سید افضال شاہ کچھ یوں گویا ہوئے۔ جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا۔شاید حضورﷺ ہم سے خفا ہیں منا کے لا۔ صفدر شاہ نے ہدیہ نعت کچھ یوں پیش کی۔ زمیں میلی نہیں ہوتی ضمن میلا نہیں ہوتا۔ محمدﷺ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہونا۔رانا محمد آصف۔دانائی کی ہے کے تیرا دامن تھام لیا ہے۔سچ تو یہ ہے کونین میں آقا تیرے سوا رکھا ہی کیا ہیمولانا ظفر کا فرمانا تھا اللہ فرماتا ہے یہ جو کتاب ہے تمہارے ساتھ گفتگو فرماتی ہے،سچائی کی باتیں، ارشاد ربانی کیا تمہارے کان پر تالے لگے ہوئے ہیں تفکر، تدبر کیوں نہیں کرتے ۔ سید رضاء احسن نے جہاد پر جرمن زبان میں کلام کیا، مومن صرف وہ ہے جو ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولؐ پر اور پھر انہوں نے جہاد کیا اللہ کے راستے میں اس پر اپنی جانیں اور مال کھپائے۔یہ ایمان کا جزو لازم ہے۔لوگوں نے قتال کے معنی قرار دیا ہے،جہاد کے معنی جنگ حالانکہ قرآن میں دوسری اصطلاح موجود ہے (دین اصطلاح میں جہاد سے مراد ہر وہ کوشش ہے جو دین اسلام کی حفاظت، فروغ اور امت مسلمہ کی سربلندی اور تحفظ کے لئے کی جائے۔جہاد۔وجود کے لئے جدوجہد۔جو حیات بخش چیزیں ہیں ان کے لئے لڑنا پڑتا ہے یہ بھی ایک جہاد ہے۔struggle for existenceبندہ مومن شریعت کے مطابق حلال طریقہ سے کماتا ہے حرام طریقہ سے نہیں یہ بھی جہاد ہے،انسانی سطح پر جہاد، جہاد حقوق کے لئے،اس سے اوپر ہے جہاد فی سبیل اللہ۔اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ اس کے بھی تین لیول ہیں سب سے پہلے۔ نفس کے خلاف جہاد۔جہاد اکبر۔ کر کے اسے اللہ کا مطیع بنانایہ سب سے اعلی درجہ کا جہاد ہے۔زمانہ کے ساتھ ہم آہنگی نہیں کر رہااس سے جنگ کرو، غلط نظریات کے خلاف جہاد اس کی تردید کرنا۔اللہ کے نظام کو قائم کرنا بھی جہاد ہے، نظام دین۔جہاد بلسیف تلوار کی جہاد(مدافعانہ جہاد، مصلحانہ جہاد)۔ جہاد بالعمل۔جہاد بالقلم۔ جہاد بالمال۔قریب ہے کوئی بات تمہیں ناگوار ہو اور وہ ہی تمہارے لئے بہتر ہو۔ جہاد کا مطلب جدوجہد ہے کسی بھی نیک کام کے لئے کوشش کرنے کو جہاد کہتے ہیں۔شیطان (اسرائیل) کے خلاف جہاد کے منفرد طریقہ کار بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں، رسول اکرمﷺ نے فرمایا تم میں سے جو کوئی برائی کو دیکھے تو اسے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے،بس اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے یہ ایمان کی سب سے کمزور حالت ہے۔ جہاد کے فضائل ٭حیات جاوداں ٭نجات و فلاح٭حصول جنت٭رضائے الہی ٭افضل عمل ٭اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا٭جہاد کرنا دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے چوہدری احسن تارڑ کا فرمانا تھا کہ۔ہمارا یہ خون، ہماری یہ جان، ہمارا مال انشا اللہ ملک پاکستان کی امانت ہے وہ ملک ہماری پہچان ہے، ضرورت پڑنے پر ہر پاکستانی افواج پاکستان،سیکورٹی اداروں کے ساتھ پھیس کروڑ کی عوام اپنے ملک کے دفاع کے لئے ہم سب ہم حاضر ہیں اور آج کے دن کا یہ میسج بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ڈاکٹر نوری نعت۔ یہ اکرام ہے مصطفی پر خُدا کا۔ محمد علی رندھاوا کا کہنا تھا کہ ہم ایک نیک مقصد کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔آج کا موضوع میلاد اور ختم شریف کا تھا صرف ایک بات کہوں گا جس نے نبی ﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، ہمیں صرف اس چیز کو اپنا لیں عادات مصطفی اسی میں سب کچھ آ جاتا ہے۔ فلسطین کے حالات تشویشناک ہیں کمیونٹی بڑھ چڑھ کر حصّہ لے، تیسرا پاکستان او انڈیا پر اتنا کہوں گا، ہماری قوم اس بات پر متحد ہے ہم اکٹھے ہیں پاکستان ہے تو ہم ہیں اللہ ہمارے ملک کو قائم و دائم رکھے۔تقریب کے اختتام پر سید حامد شاہ کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کی مالی طور پر مدد کر رہے ہیں پھر انہوں ے رانا آصف کے ساتھ مل کر نغمہ پیش کیا۔ لب پے آتی ہے دعا بن کے تمنا میری۔ سن لے تو آج یہ فریاد خدایامیری۔ تیرے محبوب نے جس سمت کئے تھے سجدے۔ حکم سے تیرے و ہ اصحاب نبی کے سجدے۔ سینکڑوں غم لئے سینے میں ہے غمگین کھڑا۔ اب فقط تیرے بھروسے ہے فلسطین کھڑا۔ کاش کوئی یہ سمجھ پائے یہ جھگڑا کیا ہے۔ آپ کے در پے کسی غیر کا قبضہ کیا ہے۔ جو تیرے نام پے لڑتے ہیں اگر ہارے تو، اس میں ہم سب کی بھی رسوائی ہے میرے مولی۔اے خدا قبلہ اول کی دعائیں سن لے۔ بعد ازاں درود و سلام۔ختم شریف پڑھا گیا پھر۔ فلسطین۔کشمیر اور پاکستان کے لئے دعائیں مانگی گئیں، حاضرین محفل کے لنگر محمدی کا پروقار اہتمام کیا گیا تھا۔۔٭چوہدری وقار احمد وننگ کو ختم نبوت کی طرف سے شیلڈ پیش کی گئی۔ موئے مبارک بھی دیکھنے کی سعادت حاصل کی گئی٭