۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (ہارہائبم) میں انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک جرمنی کے زیر اہتما م فنڈ ریزنگ کا اہتمام ایک خوبصورت شام۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (ہارہائبم) میں انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک جرمنی کے زیر اہتما م فنڈ ریزنگ کا اہتمام ایک خوبصورت شام۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (ہارہائبم) میں انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک جرمنی کے زیر اہتما م فنڈ ریزنگ کا اہتمام ایک خوبصورت شام۔ نذر حسین۔،۔

٭جرمنی کے شہر فرینکفرٹ (ہارہائبم) میں انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک جرمنی (جرمنی اس لئے کہ یہ ادارہ جرمنی کے شہر برلن میں رجسٹرڈ ہے)۔کے زیر اہتمام فنڈ ریزنگ کا پروگرام منعقد کیا گیا٭قونصلیٹ جنرل آف پاکستان شفاعت کلیم خٹک٭کمرشل قونصلر آمنہ نعیم٭امیگریشن آفیسر محمد علی رندھاوا اور نیشنل بینک آف پاکستان کے جنر منیجر قمر حمید۔ڈاکٹر عبدل باری خان صدر ، کینیڈا سے پرویز احمد ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور حافظ احمد اسپین سے تشریف لائے ٭تقریب میں وصی شاہ جو پاکستان کی نئی اُردو شاعری میں ایک مقبول اور معروف شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی شاعری میں بالخصوص غزل میں غیر معمولی شہرت حاصل کی، شاعری کے علاوہ وہ اپنی ٹی وی اینکرنگ٭ٹاک شوز اور ڈرامہ نگاری کے لئے بھی بہت مشہور ہیں ٭بشری انصاری، پاکستانی اداکارہ ٭مزاح نگار٭گلوکار٭پتجابی اور اردو سنیمامیں ڈرامہ نگار ہیں مہمان خصوصی تھیں۔ہادیہ ذوالقرنین جو نیوز کاسٹر اور رپورٹر کے طور پر پی ٹی وی نیوز٭پی ٹی وی ہوم٭پی ٹی ورلڈمیں اپنی خدمات سرانجام دے چکی ہیں آج کے پروگرام کی میزبان تھیں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ہارہائیم۔درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے٭دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے٭جانتے ہیں کیوں، کیونکہ ان کے ذریعہ فطرت ہمیں درس دیتی ہے کہ دوسروں کے لئے جینا ہی اصل زندگی ہے،یہی عبادت ہے،یہی دین و ایمان ہے کہ ٭کام آئے دنیا میں انساں کے انساں ٭ ہادیہ ذوالقرنین جو نیوز کاسٹر اور رپورٹر کے طور پر پی ٹی وی نیوز٭پی ٹی وی ہوم٭پی ٹی ورلڈ میں اپنی خدمات سرانجام دے چکی ہیں آج کے پروگرام کی میزبان تھیں،وہ جب بولتی تھیں تو ایسے لگتا تھا کہ چاندنی بول رہی ہے،جیسا کے پھولوں نے گفتگو کرنے کا سلیقہ سیکھ لیا ہو، انہوں نے اپنے خوبصورت الفاظ کا چناوُ کرتے ہوئے، آج کی باوقار تقریب میں جہاں ہم سب ایک نیکی،خدمت اور ایک مشن کے لئے جمع ہوئے ہیں انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک جرمنی، آج کی اس شام،اس کے عظم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقد کی گئی ہے،یہ مشن پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو بنا معاوضہ، اعلی معیار کی طبی سعولیات فراہم کر رہا ہے،سب سے پہلے دعوت دی گئی عبد اللطیف چشتی الازہری کو تلاوت قرآن پاک کے لئے۔سیدہ میمونہ ہاشمی نے اپنی شیریں آواز میں نعت رسول مقبولﷺ پیش کی ٭در نبی پر پڑا رہوں گا۔پڑے ہی رہنے سے کام ہو گا٭خوبصورت دھن میں قومی ترانہ پڑھا گیا۔سید اقبال حیدر نے انڈس ہسپتال جو اب انڈس ہسپتال اینڈ ہیلسھ نیٹ ورک ہے نے 2007 میں کراچی میں خدمت خلق کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کا مقصد٭مفت٭اعلی معیار کی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنا تھا جو آج پورے ملک خداداد پاکستان میں پھیل چکی ہے، ڈاکٹر باری نے تین برس پہلے جرمنی میں فنڈ ریزنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا جو ہمیں ایک خواب لگ رہا تھا جبکہ یہ خواب حقیقت میں ملک پاکستان میں پچھلے برسوں میں (آپ کے۔اوورسیز پاکستانیوں) دیئے گئے عطیات کو ایک عظیم الشان عمارت کے روپ میں ڈھلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ سید اقبال حیدر نے اپنی آنکھوں سے اندرون سندھ٭جنوبی پنجاب٭گلگت بلتستان سے آئے کینسر کے مریض معصوم بچوں کو دیکھا ان کا کہنا تھا کہ میں نے اِن آنکھوں سے اشکبار ماوُں کو دیکھا۔جو بارگاہِ ربُ العزت میں جھولی پھلا کر آپ سب کی سلامتی کے لئے دُعائیں مانگ رہی تھیں کیونکہ آپ نے وطن عزیز سے دور رہ کر اپنے مالی عطیات سے اور انڈس ہسپتال کی وساطت سے ان کی مدد فرمائی۔اس وقت ملک پاکستان میں (تیرہ ہسپتال) قائم کی جا چکی ہیں ٭حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عبدل باری خان کی خدمت کا اعتراف ٭ہلال امتیاز اور دوسرے ایوارڈز دے کر کیا ہے۔مریم ملک نے اپنی پیاری اور یھولی بھالی زبان میں ٭لب پے آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری۔زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری٭ سنا کر حاضرین کے دل کو چھو لیا، حاضرین کو پاکستان کی یاد دلوا دی۔ہادیہ ذوالقرنین نے قونصل جنرل کو کچھ ان الفاظ سے دعوت خطاب دی۔ شفاعت کلیم خٹک جو ہمارے قونصلیٹ جنرل اس تقریب کا حصّہ بننے کے لئے آئے ہیں،یہاں آپ سب کی موجودگی ہمارے لئے بہت ہی باعث فخر ہے لیکن جب قونصلیٹ سے جو پاکستانی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں جب وہ بھی اس کا حصّہ بن جاتے ہیں تو یقین مانیئے ہمارے حوصلے بلند ہو جاتے ہیں۔شفاعت کلیم خٹک اسٹیج پر تالیوں کی گونج میں تشریف لائے۔وہ کمیونٹی سے کچھ یوں مخاطب ہوئے۔محترم خواتین و حضرات اسلام و علیکم۔انہوں نے سب سے پہلے مس کومل ملک اور اقبال حیدر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس کار خیر میں شریک ہونے کی دعوت دی۔ان کا کہنا تھا کہ میری دُعا ہے کہ جس مقصد کے لئے اس پروگرام کو منعقد کیا گیا وہ اس لحاظ سے کامیاب ہے اور رہے گا۔ انہوں نے ٭ڈاکٹر عبدل باری خان٭، کینیڈا سے پرویز احمد ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور حافظ احمد اسپین کو خوش آمدید کہا اور باری صاحب کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارا اثاثہ ہیں، آپ ہمارا فخر ہیں،آپ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں،ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کو درازی عمر عطاء فرمائے، تا کے آپ خدمت خلق کرتے رہیں۔یہ پروگرام انسانیت کی خدمت کے حوالہ سے ہے،اسلام میں بھی اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے،سورہ عمران می آتا ہے کہ آپ نیکی کے مقام تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک آپ اس میں خرچ نہ کریں جس کو بہت پسند کرتے ہو۔ ایسا لگتا تھا کہ خٹک صاحب پورا قرآن پاک پڑھ کر سنا دیں گے۔انہوں نے سورہ توبہ اور احادیث کا حوالہ بھی دیا۔انہوں نے مریم کی دُعا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دُعا بانگ درا ٭1902٭ میں لکھی تھی بعد میں اس دعا کو بچوں کی دعا کہا جاتا تھا۔ ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا۔درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا،یاد رہے یہ بچوں کے لئے ہی نہیں جبکہ ینگسٹر کے لئے بھی ہے۔انہوں نے پھر ایک قصّہ سنایا جس میں ڈیروں اور بابوں کا ذکر تھا جب وہ بابوں کے ڈیروں اور مزاروں پر کچھ ڈھونڈنے جانے لگے ایک وکالت کا طالبعلم ٭مزار اور بابوں کے ڈیرے٭ یہ ایک لمبی کہنی تھی جو میں نے محفوظ کر لی ہے وقت آنے پر پڑھنے والوں کے ضرور لکھوں گا۔ پرویز احمد ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ان کا کہنا تھا کہ خصوصی طور پر جب ہم فرینکفرٹ آتے ہیں تو پہلے سے بہتر انتظام،حاضرین جس پر ہم کومل ملک، اقبال حیدر آپ کو ایک بار پھر مبارکباد پیش کرتے ہیں،شکریہ تو ہم ادا نہیں کرتے کیونکہ ڈاکٹر باری کہتے ہیں شکریہ ادا کرنے سے فضائل کم کر دیئے جاتے ہیں ہم دُعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم آپ کے رزق میں برکت عطاء فرمائیں اور زندگیوں میں بھی برکت فرمائے۔دنیا اور آخرت میں اچھائیاں نصیب فرمائے۔ان کا کہنا تھا کہ (ستر فیصد فنڈ ہم پاکستان میں لیتے ہیں جبکہ تیس فی صد) ہم علاج سب کا کرتے ہیں چائے وہ برداشت کر سکے یا نہیں جبکہ ستر فیصد مریض ایسے ہوتے ہیں جو زکواۃ کے مستحق ہوتے ہیں ہم ایسے لوگوں کا علاج زکواۃ فنڈ سے ہی کرتے ہیں۔گذشتہ سال تقریباََ (ساتھ لاکھ کے قریب مریض فائدہ اُٹھا چکے ہیں) ہر سال جس میں اضافہ ہو رہا ہے جو کے آپ کی مدد کے بغیر ناممکن تھا۔آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ہم جرمن کمپنی(سیمینSiemens) سے بھی منسلک ہیں۔ ڈاکٹر عبدل باری کا کہنا تھا کہ میں دُعا گو ہوں آپ لوگوں کے لئے اور خصوصی طور پر شفاعت کلیم خٹک۔کومل ملک اور پوری ٹیم اور خصوصی طور پر مریم کے لئے جس نے اتنی خوبصورت دُعا پڑھی جبکہ ہادیہ ذوالقرنین جنہوں نے خوبصورت نظامت کے فرائض سر انجام دیئے۔ خٹک صاحب نے بڑی خوبصورت باتیں کیں اس کے بعد کچھ کہنے کو نہیں میں شکر ادا کرتا ہوں باری تعالی کا جس نے ہمیں اس مقام تک پہنچایا، جب لوگ کہتے تھے بن نہیں سکے گا اور اگر بن گیا تو چل نہیں سکے گا، کسی نے ایک مہینہ، کسی نے چھ مہینے اور کسی نے ایک سال دیا۔(آج الحمد للہ ساڑھے سترہ سال کے ہو گئے ہیں) ایک ہسپتال جو ڈیڑھ سو کے بیڈ سے شروع ہوا تھا آجتیرہ ہسپتال بن چکے ہیں،ہمارا پہلے سال کا بجٹ ٭دس کروڑ روپے کا تھا آج ستاون ارب روپے کا ہے٭(تیرا سُو پچاس1350 بیڈ کا ہسپتال آنے والے سال تک انشا اللہ پورا ہو جائے گا، مجھے یقن ہے یہ پہرا ہوتا جائے گا کیونکہ آج تک میرے اللہ نے ہمیں مایوس نہیں کیا ہے۔میں یہ کہتا ہوں اللہ جب اولاد دیتاہے تو اس کا رزق پہلے لکھ دیتا ہے۔ یقیناََ جس ہستی نے ہمیں یہاں تک پہنچایا اس کا آنے والا نظام بھی اسی کے پاس ہے،ہمارے پاس اس وقت تقریباََ (یارہ ہزار کے قریب) ایمپلائیز ہیں جو ہمارے دست بازو ہیں جو کے بڑھتے چلے جا رہے ہیں، لوگ پوچھتے ہیں ڈاکٹر صاحب آپ کو رات کو نیند کیسے آ جاتی ہے اس پر صرف اتنا کہوں گا کہ میرے گھر والوں کو مجھ سے صرف ایک شکایت ہے کہ میں بستر پر لیٹنے سے پہلے سُو چکا ہوتا ہوں، مجھے اتنے سکون کی نیند آتی ہے، کیونکہ یہ میرا ہے ہی نہیں میرا پیسہ نہیں سگتا، میں یہ نہیں کرتا کرنے والی ذات کرتی ہے اس کے پاس نہ صفر کی کمی ہے،نہ وہ سوتا ہے، وہ صرف کہتا ہے کُن فیکون اور ہو جاتا ہے۔سوال یہ بھی ہوتا ہے آپ کے بعد کیا ہوگا،کہ آج جو ہم ہیں۔دو ڈھائی سال پہلے میری ایگزیکیٹو رسپانسبلٹی۔ (ایگزیکٹیو ذمہ داری) تھی میں نے ڈاکٹر ظفر زیدی کے ہینڈ اُور۔حوالے کر دی،اب وہ چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں میں ڈے ٹو ڈے ورک سے نکل گیا، اب میرا کام صرف پلاننگ، تنظیم کی توسیع۔اس سے پہلے جب میں سی او تھا اس وقت تیرہ سال پروفیسر تھا، صبح جاتا تھا دوپہر تین بجے واپس آتا تھا لیکن میری ٹیم جو تھی وہ حاضر رہتی تھی۔ پچھلے تین سال بہت مشکل تھا اگر ہمارے پاس پاکستان سے باہر نہ ہوتا ہم اپنے پاوں پر کھڑے نہ رہ سکتے یہ اورسیز کا پیسہ تھا جو (اسی ملین 80 ملین یورو) کے قریب تھا، ڈاکٹر عبدل باری خان کی آواز بھر آئی جب انہوں نے ایک شخص کے الفاظ بیان کرنا چاہا تو کہتے ہیں اس شخص نے چھوٹتے ہی کہا کہ ڈاکٹر صاحب اگر انسان کو سجدے کی اللہ تعالی کی طرف سے ممناعت نہ ہوتی تو آپ کو سجدہ کرتا،ایسی بہت ساری دُعائیں ہیں، میرا ایک مریض تھا جس کا میں نے ہارٹ وال چینج کیا تھا جس کا تعلق افغانستان سے تھا، کچھ سالوں بعد ایک میٹنگ سے فارغ ہوا تو جب جا رہا تو ڈرائیور نے بتایا کہ سر وہ آپ کا افغانی مریض آپ سے ملنے آیا تھا،مجھے اس بات کا افسوس ہوا کہ میں اسے مل نہ سکا ڈرائیور نے کہا سر وہ کچھ دے کر گیا ہے وہ ایک چھوٹی سی پوٹلی تھی جس میں تھوڑے سے بادام، تھوڑے سے کاجو، تھوڑے سے اخروٹ اور تھوڑی سی کشمش تھی میں نے خود بھی کھائے اور ڈرائیور کو بھی دیئے۔یقین مانیں میں نے اپنی زندگی میں اس سے بہتر میوہ آج تک نہیں کھایا، اس نے یہ بھی کہا کہ سر کو ایک پیغام بھی دینا کہ میری والدہ نے سلام کہا ہے جو ہر نماز کے بعد دو رکعت نفل آپ کے لئے اور آپ کی ٹیم کے لئے پڑھتی ہے جنہوں نے اپنا حصّہ لیا ہو اس عورت کا یہ عالم کہ وزاروں میل دور بیٹھی عورت ہمارے لئے دعائیں کرے۔بشرا انصاری کا کہنا تھا کہ تقریب میں آنے والے لوگ بہت بڑے لوگ ہیں میں نہیں چاہتی کے آپ میرے لئے کھڑے ہوں یہ آپ کی محبت ہے،آپ کا شکریہ،آپ پاکستان جا کر انڈس ہسپتالوں کا وزٹ کریں۔صدقہ ہزار بلاوں کو ٹالتا ہے۔وصی شاہ اور بشری انصاری نے مل کر پروگرام کیا جس میں چند ڈراموں کے سین بھی پیش کئے گئے۔ وصی شاہ نے اپنی عزل بھی پیش کی٭ اس نے بالوں میں جو اک پھول لگایا ہوا ہے۔ باغ کا باغ اسے دیکھنے آیا ہوا ہے۔ تو نہ مانے گی مگر میری محبت کے طفیل۔ تیرے چہرے پے عجب نور سا آیا ہوا ہے ٭اس دوران فنڈ ریزنگ بھی جاری رہی۔ بشری انصاری نے چند گانے اور غزلیں بھی پیش کیں، پروگرام کے اختتام سے پہلے کومل ملک کے چند الفاظ کہ اگر میں آنکھ بھر کے دیکھوں تو میرا دل بہت خوش ہے کہ ہم لوگ یہاں پر کس مقصد کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں اس کے لئے تالیاں اس شاندار پروگرام کے لئے بھی تالیاں بجائی گئیں الحمد اللہ، جس نے جتنا بھی دیا ہم اس کے شکر گزار ہیں، میں بھی اس سال لاہور گئی تھی، میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جس کی میں آپ کو مبارک باد پیش کرتی ہوں اگر زندگی کہیں پر سسکتی ہے تو اس سے بہت سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے،ہم اگر اپنے اندر جھانکیں تو آپ محسوس کریں گے کہ ہر کوئی اس عمل سے گزرتا ہے۔ وہ آپ کو محسوس ہوتا ہے اللہ تعالی کا عمل کہ ہم کو صبر اور شکر کے درمیان جینا سکھاتا ہے، یہ بھی اس کا کرم ہے، میری فارسی کی ٹیچر کا جملہ درد جب ہوتا ہے تو نارمل درد ہوتا ہے۔جب اس پر شرط لگ جاتا ہے تو درد ہو جاتا ہے۔آپ احساس کے ساتھ آئے ہیں،دوسروں کا احساس ہی ہمیں ہمارے سفر میں کامیاب کرے گا۔ ہمارا سفر (اِنَا لِلّہِ وَ اِنَا اِلَیہِ رَاجِعُون) لوٹ کر اسی کی طرف جانا ہے درمیان میں انسانیت ہی وہ چیز ہے جو ہمیں اس معراج پر پہنچا سکتی ہے جو ہمیں اشرف المخلوق بنائے۔خدارا اس کاذ کو بھی یاد رکھیں۔ اس کے بعد پوری ٹیم کا تعارف کروایا گیا۔ اس کے بعد فوٹو سیشن کیا گیا تمام دوست و احباب اور خواتین نے ڈاکٹر عبدل باری خان۔ سید وصی شاہ اور بشرہ انصاری کے ساتھ فوٹوز بنائے خواتین و حضرات کی پاکستانی لذیذ کھانوں سے تواضع کی گئی، اس طرح لوگ دیر تک بشری انصاری،وصی شاہ اور ڈاکٹر صاحب سے بات چیت کرتے رہے۔

Doctor Abdul Bari Khan

Coonsulate General of Islamic Republic of Pakistan Shafahat Kaleem Khatak

Sayeda Memona Hashmi

Syed Iqbal Haider

Hadia Zulqarnain

Syed Wasi Shah

  Bushra Ansari & Wasi Shah

 

 

Gilani Brothers

 

 

 

 

Parvaiz Ahmed

 

Maryam Malik

Bushra Ansari

Komal Malik

 

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں