۔،۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستان جرمن پریس کلب کی طرف سے پاکستانی افواج کا بھارت کو منہ توڑ جواب دینے اور مملکت پاکستان کا شاندار دفاع کرنے پر خراج تحسین۔نذر حسین۔،۔
٭آج کا پروگرام اظہر کیانی,آزاد حسین اور محمد مبین خان نے ہورسٹ کیا، جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستان جرمن پریس کلب کی طرف سے پاکستانی افواج کا بھارت کو منہ توڑ جواب دینے اور مملکت پاکستان کا شاندار دفاع کرنے پر یوم تشکر(خراج تحسین) کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر چوہدری پرویز اقبال لوہسر ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن کے صدر ان کے فرزند اور حاجی قمر الزمان بلجیئم برسلز سے،چوہدری محمد رفیق کارلروئے،محمد فرید شاہ ہیمبرگ، جاوید اقبال بھٹی اسٹٹگارٹ،ڈاکٹر ظفر اقبال نوری قافلہ کی صورت میں جن میں چوہدری اقبال پرویز جعفری بھی شامل تھے، پی او اے ایف سے چوہدری احسان الہی، چوہدری غلام غوث، باوُ خالد، جوان، ملک محمد حنیف، طارق محمود مہر، چوہدری اختر اعوانہ چوہدری تصور حسین، چوہدری محمد یونس،چوہدری رحمت اللہ،ملک جاوید-حافظ عبد الرحمن چیئرمین مسلم لیگ، راشد محمود غوری، محمد عمران ضیا جنجوعہ نے بھی شرکت کی ۔٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستان جرمن پریس کلب کی طرف سے پاکستانی افواج کا بھارت کو منہ توڑ جواب دینے اور مملکت پاکستان کا شاندار دفاع کرنے پر یوم تشکر کا اہتمام کیا گیا,ہمیشہ کی طرح آج کے پروگرام کا سہرا بھی پاکستان جرمن پریس کلب کے صدر سید رضوان حسنین کے سر ہے ماشااللہ جب سے پاکستان جرمن پریس کلب وجود میں آیا ہے سید رضوان شاہ اور سلیم پرویز بٹ ہی پورا اہتمام کرتے چلے آ رہے ہیں۔پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیاجس کا شرف محمد عمران ضیا جنجوعہ کو حاصل ہوا ، چوہدری زاہد حسین نے نعت رسول ﷺ پیش کی، قومی ترانہ پیش کیا گیا۔آج کا پروگرام اظہر کیانی،آزاد حسین اورمحمد مبین خان نے ہورسٹ کیا، جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستان جرمن پریس کلب کی طرف سے پاکستانی افواج کا بھارت کو منہ توڑ جواب دینے اور مملکت پاکستان کا شاندار دفاع کرنے پر یوم تشکر(خراج تحسین) کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر چوہدری پرویز اقبال لوہسر ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن کے صدر ان کے فرزند اور حاجی قمر الزمان بلجیئم برسلز سے،چوہدری محمد رفیق کارلروئے،محمد فرید شاہ ہیمبرگ، جاوید اقبال بھٹی اسٹٹگارٹ،ڈاکٹر ظفر اقبال نوری قافلہ کی صورت میں جن میں چوہدری اقبال پرویز جعفری بھی شامل تھے، پی او اے ایف سے چوہدری احسان الہی، چوہدری غلام غوث، باوُ خالد، جوان، ملک محمد حنیف، طارق محمود مہر، چوہدری اختر اعوانہ چوہدری تصور حسین۔ تشریف لائے۔انجم نے اسٹیج پر آ کر پاکستان جرمن پریس کو پروگرام کے حوالہ سے خراج تحسین اور مبارک باد پیش کی، افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پنجابی میں لکھی گئی نئی تخلیق کچھ یوں پیش کی۔ مینڈا سوہنڑاں پاکستان اے۔ ایتھے اے من موجی ہوندے۔ طعنے جے ناں کھوجی ہوندے۔بارڈر تے ناں فوجی ہوندے۔بھیڑہ ساڈا حال سی ہونڑا۔ایدی سایاں ہتھ کمان اے۔ ساڈا سوہنڑاں پاکستان اے۔ایجنسیاں نال ترانے گاندے، ٹھنڈی تتی ونڈ کے کھاندے، چوٹیاں اُتے ٹھنڈ وچ رہندے۔ جیڑے پاسوں فیر کوئی آوندا۔ بنڑ جاندا اُو کوستان اے۔ ساڈا سوہنڑا پاکستان اے ساڈا سوہنڑا پاکستان اے۔ویلا لنگ گیا اے یزیدا دا۔مُک گیا اے دور پلیداں دا۔فرید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جرمن پریس کلب کی جانب سے پروقار تقریب کے اہتمام پر مبارک باد پیش کرتے ہیں،پاکستان کی مسلح افواج او ر دیگر قومی اداروں کو ان کی حالیہ شاندار اور تاریخی کامیابیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندہ وفد نے زیر صدارت سید زاہد عباس شاہ شرکت کی اور پاک فوج کے جذبہ حب الوطنی اور قربانیوں کو زبردست انداز میں سراہا۔ شفیق مراد کا کہنا تھا کہ آج اس بات پر ایک بار پھر مسرت اور خوشی کا اظہار کرنے کے لئے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی بے پناہ عنایات کا شکر ادا کرنے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں،اس بات پر انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہیں کہ پاکستان کی جانب جب بھی کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا پاکستان کے غیور عوام،پاکستانی کے غیور افواج اور داروں کے ملازمین نے اس کا بھرپور جواب دیا ہے۔ سید رضوان حسنین شاہ صدر پاک جرمن پریس کلب کا کہنا تھا کہ بڑے تھوڑے وقت میں نذر حسین اور آزاد حسین نے مل کر اس پروگرام کو ترتیب دیا۔ اہل وطن کو دعوت دی، بہت دوست نہیں آ سکے کیونکہ چار دن کی اکٹھی چھٹی ہونے کی وجہ سے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے چلے گئے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہمارے درمیان ہر طبقہ فکر کے لوگ موجود ہیں،ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں،ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان شاہینوں کو دو دشمنوں کے گھر میں گھس کر دشمنوں کو مار کر آئے ہیں اور ان غازیوں کو جو آگ اور خون کے دریا اور بارود کے بادلوں کو چیر تے ہوئے واپس آئے ہیں ان ماوُں بہنوں اور والدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے لاڈلوں کو پاکستان پر قربان کر ڈالا۔سید زاہد عباس شاہ پورے قافلہ کے ساتھ تشریف لائے ان کا کہنا تھا کہ ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں اپنے ہیروز کو،افواج پاکستان کو،جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنایا شہدا، والدین بیوہ خواتین اور بچوں کو ہمیں یاد رکھنا چاہیئے ہم انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔عبیرہ ضیاء کا کہنا تھا کہ آج کا دن ایک تقریب نہیں یہ احساس ہے،احترام و اعتراف ہے ان قربانیوں کا جو وطن عزیز کی محبت میں دیں،ہم اپنی افواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں، ہماری یہ کامیابی تاریخ میں سنہرے لفظوں سے رقم کی جائے گی۔ حافظ عبد الرحمن جو کسی تعارف کے محتاج نہیں سیاسی،مذہبی، کاروباری اور سماجی پنڈال ہر جگہ موجود ہوتے ہیں، خراج تحسین پیش کرتا ہوں پاکستان جرمن پریس کلب کو جنہوں نے دو ہفتوں کے اندر اتنا خوبصورت اہتمام کیا ہے۔ ہم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اب ہمیں ان کا کہنا تھا کہ ہم بات کر رہے ہیں جنگ کو جیتنے کی اس میں کوئی دو رائے نہیں ہم نے آنے والے وقت میں بھارت کو معیشت کی جنگ میں بھی مات دینی ہو گی۔چوہدری اعجاز حسین پیارا نے آنے والے تمام دوستوں کو خوش آمدید کہا، پاکستان جرمن پریس کلب کو خراج تحسین پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ ہم جتنا بھی اللہ تعالی کا شکر ادا کریں کم ہے،ان کامزید کہنا تھا کہ 1965 اتنی بمباری نہیں کی گئی جتنی پاکستان نے ایک گھنٹے میں میں کر کے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ہمیں احساس کمتری نہیں ہونا چاہیئے ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ ہماری افواج نے اپنے سے دس گناہ طاقت ور کو ایک گھنٹے کے اندر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔ محمد رفیق جس کے دل میں پاکستان نہیں بستا بلکہ وہ خود ہی پاکستان ہے کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارتکاروں کو، ہماری میڈیا کو چاہیئے کہ وہ اپنے پروگراموں کو جرمن زبان میں جرمن میڈیا کو پیش کریں تا کہ وہ جرمن میڈیا کے ذریعہ پوری دنیا میں اور خصوصی طور پر جرمنی میں پھیلے،میں اپنے اور قوم کے لئے کام کر رہا ہوں، ہم اپنی تقریبات کو اپنی زبان میں پیش کرتے ہیں اپنے ہی ٹیلیویثرن پر نشر ہوتی ہیں جو کہ جرمنوں تک نہیں پہنچتی یہ ہماری کمی ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ جرمنوں کو بھی ساتھ لایا کریں۔ ظفر اقبال نوری نے اپنے جذبات کچھ ان الفاظ میں کیا کہ اس جنگ میں پاک فضائیہ نے دشمنوں کو للکارا ہے ابھی ہماری دوسری افواج نے اپنی کاکردگی ظاہر نہیں کی، دنیا دیکھے گی جب ہماری افواج اپنی کاکردگی دکھائے گی۔جویریہ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی ہیں ہمارے دل ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں ہمارے بچے جو یہاں پیدا ہوئے ہیں موقع ملنے پر وہ پاکستان کا ہی نعرہ لگاتے ہیں۔محمود سعید کچھ یوں گویا ہوئے۔ کہ ہم جب فلسطینیوں،ترکیوں اور جرمنوں کو ملتے ہیں تو وہ افواج پاکستان کی بات کرتے ہیں،دانیال جہانگیر ملک کا کہنا تھا کہ جب ہم نے استحکام پاکستان کا بیڑہ اُٹھایا تھا تو تب بھی چیخ چیخ کے کہتے تھے کہ دیار وطن میں اوورسیز پاکستانیوں کی (ڈیوٹی۔فرض) ہے کہ اوورسیز پاکستانی صرف ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ کوئی حق حاصل نہیں کہ گھر کے ایشوز سڑک پر کھڑے ہو کر ان لوگوں کو بتائیں کہ،پاکستان کتنی محنتوں سے حاصل ہوا ہے۔دنیا میں عراق،ایران،لیبیا،شام کی مثال آپ کے سامنے ہے اگر عوام کو افواج پاکستان کے بالمقابل کھڑا کر دیا گیا تو سوچ لینا نہ آپ کی اور ہمارے گھروں میں ماوں بیٹیوں کی عزت محفوظ رہے گی۔سن لُو سیاستدان آتا ہے چلا جاتا ہے۔ریاست رہتی ہے،ادارے رہتے ہیں،ہمارے سامنے پاکستان سے اوپر کچھ نہیں۔اقبال پرویز لوہسر یہی جنگ دیار غیر میں لڑ رہے ہیں افواج پاکستان اور اپنی ریاست کے لئے۔عزیر شیروانی کا کہنا تھا کہ ہر شخص اپنا اپنا کام کر رہا ہے، ضروری نہیں سب ایک ہی کام کریں،ہم سب کو ایک ہونا چاہیئے کہ ہم پاکستانی ہیں محمد مبین خان نے تمامآنے والے دوستوں کا شکریہ ادا کیا۔ اظہر کیانی نے ان الفاظ سے دعوت کلام دیا۔ وطن کی مٹی کی قدر و قیمت کسی غریب الوطن سے پوچھو٭وطن کی مٹی پر چلنے والو وطن کی مٹی پر چلنا سیکھو۔ ڈاکٹر اقبال پرویز لوہسر نے اپنا تعرف کچھ ان الفاظ سے شروع کیا۔دنیا میں اس شان و شوکت سے جیو جیسے ہمیشہ زندہ رہنا ہے،آخرت کی تیاری یوں کرو جیسے کل مر جانا ہے۔ سب سے پہلے آپ لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آپ نے نریندرہ مودی سے جنگ جیتی ہے، آپ نے پوری دنیا کو یہ بتا دیا پاکستان ایک امن پسند ملک ہے،نہ ہم جنگ چاہتے ہیں،نہ جنگ ہمارا کبھی خواب رہا ہے، لیکن اگر کوئی ہمارے اوپر جنگ مسلط کرے وہ چاہے پاکستان کا مسلمان ہو، وہ کامران مسیح ہو جس نے بھارت کی سرحید عبور کر کے میلی آنکھوں کو مارا اس کو پاکستان کہتے ہیں، اس کو افواج پاکستان کہتے ہیں، میں ہمیشہ کہتا ہوں جتنا پاکستان زندہ باد ہے اتنا ہی جرمن زندہ باد ہے کیونکہ ہمارے معاشی معاملات اچھے کئے آج ہمارے بچے یہاں پر کونسلر، ڈاکٹر انجینئر ہیں۔ پاکستان یا رسول اللہ کا ملک ہے، پچیس کروڑ عوام کا ملک ہے، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔اتنا کچھ ہونے کے باوجود میں نریندرا مودی کو ایک کریڈٹ دیتا ہوں کہ اس نے ایک غلطی کر کے جو تین سال سے متواتر سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کیا تھا اس کو خود اس نے ختم کر دیا،ہم اس جنگ کے بعد ایک ہو گئے، پھر غیور پاکستانی بن گئے اور اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قونصل جنرل شفاعت احمد کلیم خٹک نے تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کیا،پروگرام کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنے اچھے پروگرام کا بندوبست کیا، انہوں نے دور دراز علاقوں سے آنے والے افراد کا شکریہ ادا کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج اور ریاست کا ایک بڑا پختہ اور قدامت پسند،ذمہ دارانہ جواب رہا ہے جس کو دنیا نے بھی مانا ہے، پھر جب ہمارا جواب بھارت کو ملا وہ بھی پختہ اور ہدف پر تھا، پاکستانی افواج کا ہدف صرف ملٹری تھی نہ کہ سویلین جس کو اب دنیا مانتی ہے۔ ہم جتنا بھی شکر کریں وہ کم ہے، یوم تکبیر کے حوالہ سے بھی پاکستانی کمیونٹی کو مبارک بادپیش کی۔ علامہ محمد اقبال کے شعر پر اپنے خطاب کو ختم کیا کہ ٭ہُو حَلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نَرم٭رِزم حَق و باطل ہو تو فُولاد ہے مومن۔مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج نے جس دلیری،حکمت اور ایمانداری سے ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا،وہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ پوری قوم کے لئے باعث فخر بھی ہے کہ پاکستانی افواج اور عوام کے اندر دشمن کے بچھائے ہوئے جال کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا،پاکستان کی سلامتی،خود مختاری اور استحکام میں مسلح افواج کی فتح نے ایک بار پھر پچیس کروڑ عوام کے دل جیت لئے، مقررین نے قومی اتحاد،یکجہتی اور جمہوریت کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا، مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش داخلی و خارجی چیلنجز کے حل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل بیٹھنا ہو گا۔