۔،۔ جرمنی کا خوبصورت و تاریخی شہر (ووزبرگ Würzburg)۔ فوزیہ مغل۔،۔ 0

۔،۔ جرمنی کا خوبصورت و تاریخی شہر (ووزبرگ Würzburg)۔ فوزیہ مغل۔،۔

0Shares

۔،۔ جرمنی کا خوبصورت و تاریخی شہر (ووزبرگ )۔ فوزیہ مغل۔،۔

میں جب بھی گوئٹے اور شلر کے شہر وائمیر (Weimar) کی طرف سفر کرو تو راستے میں ایک شہر ایسا ہے جو میرے دل کو اپنی طرف متوجو کر لیتا ہے وہ جرمنی کا خوبصورت وتاریخی شہر وُرزبُرگ (Würzburg) ہے نہ صرف یہ میرے راستے کا ایک جغرافیائی پڑاؤ ہے بلکہ میرے دل کا بھی۔کئی اور راستے بھی ہیں وائمیر جانے کے لیکن میری ہمیشہ براستہ وُرزبُرگ جانا اولین ترجیح ہوتی ہے۔یہ شہر میرے لیے صرف ایک مقام نہیں ایک احساس ہے ایک یاد ہے ایک وقفہ ہے۔ یہاں کی تیز رفتار زندگی میں میری روح کچھ دیر کے لیے یہاں کی ہوا میں سستا لیتی ہے۔میری اس شہر سے محبت کی سب سے بڑی وجہ اس کا تاریخی پل (آلٹے مائن بروکے) ہے یہ صرف پتھروں کا پل نہیں، بلکہ وقت کا دروازہ ہے یہاں کھڑی ہو کر جب میں دریا کے بہتے پانی کو دیکھتی ہوں اردگرد کے مجسمے اور پچھلی صدیوں کی خوشبو محسوس کرتی ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ میں وقت کے سفر پر ہوں۔اس شہر کی سب سے دلکش علامت بھی یہی پرانا پل ہے۔ یہ پل 12ویں صدی میں تعمیر ہوا اور 18ویں صدی میں باروک طرزِ تعمیر سے آراستہ کیا گیا۔ پل پر نصب 12 مجسمے جن میں مذہبی اور تاریخی شخصیات کی تصاویر شامل ہیں جو یہاں کی مذہبی روایت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔اب یہ پل صرف پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص ہے، اور شام کے وقت یہاں مقامی وائن کے ساتھ دریائے مائین کا ایک خوبناک رومانوی نظارہ لگتا ہے۔ خیر، میں یہاں پیپسی یا کولا ہی لیتی ہوں۔اور یہ روم کے سینٹ انجلو پل کی شباہت لیے کچھ وقت کے لیے روم کی بھی یاد تازہ کر دیتا ہے۔یہ شہر نہ صرف اپنے جغرافیائی حسن کی وجہ سے جانا جاتا ہے بلکہ اس کی گہری مذہبی اور ثقافتی تاریخ نے بھی اسے منفرد مقام بخشا ہے یہ بھی فرینکفرٹ کی طرح دریائے مائین (Main) کے کنارے آباد ہے یہ شہر ماضی اور حال کا ایسا حسین امتزاج ہے جو ہر آنے والے کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے۔اس شہر کی تاریخ ہمیں ساتویں صدی عیسوی تک لے جاتی ہے۔ 704 عیسوی میں اس شہر کا پہلا تاریخی تذکرہ ملتا ہے اس دور میں یہاں کے باشندے Celtic نسل سے تعلق رکھتے تھے مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ خطہ جرمن بادشاہت اور مذہبی ریاستوں کا مرکز بنتا چلا گیا۔742 عیسوی میں وُرزبُرگ کو بشپ کا مقام ملا اور یہاں کا چرچ سسٹم طاقتور ترین مذہبی قوت بن گیا۔ شہر کے اوپر پہاڑی پر واقع عظیم مارین برگ قلعہ (Festung Marienberg) ان ہی مذہبی حکمرانوں کا مرکز رہا ہے جہاں سے پورے علاقے پر نظر رکھی جاتی تھی۔مارین برگ قلعے سے نیچے اترتے ہوئے جیسے جیسے شہر کی گلیوں میں قدم رکھتے ہیں ماضی کی سرگوشیاں سنائی دیتی ہیں۔ پرانے بازار گوتھک طرز کے چرچ اور عمارتیں سب مل کر ایک ایسا منظر تخلیق کرتے ہیں جو صرف آنکھوں سے نہیں دل سے بھی محسوس کیا جاتا ہے۔یہاں کا ریزیڈینز (Würzburg Residence) محل خاصے کی چیز ہے یہ یونیسکو عالمی ورثے میں شامل ایک شاہکار ہے باروک فن تعمیر کی معراج اس محل کی سیڑھیاں دیواروں پر بنی شاندار فریسکوز اور اس کا وسیع باغ سب کچھ ایسا ہے جیسے وقت یہاں ٹھہر گیا ہو۔یہ شہر صرف ایک تاریخی یا سیاحتی مقام نہیں، بلکہ یہ علم و ادب کا بھی مرکز ہے۔ یہاں کی Julius-Maximilians-Universität جرمنی کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ہے، جو تقریباً 1400ء میں قائم ہوئی۔ فلسفہ سائنس اور طب کے شعبوں میں اس ادارے نے دنیا بھر میں نام کمایا یہ وہی درسگاہ ہے جہاں معروف فزیشن وِلھلم کونراڈ رونٹگن نے 1895 میں ایکس رے کی دریافت کی تھی جو ایک ایسی سائنسی پیش رفت جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔آج کا وُرزبُرگ نہ صرف ایک علمی و ثقافتی مرکز ہے بلکہ یہاں ہر سال میوزک فیسٹیولز آرٹ نمائشیں اور کلاسیکی کنسرٹس منعقد ہوتے ہیں یہاں کی گلیوں میں چلتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پرانی تاریخ اج بھی سانس لے رہی ہو۔یہاں کا سب سے الم ناک باب دوسری عالمی جنگ کا ہے ریلوے اسٹیشن کے باہر 16 مارچ 1945 کی تلخ رات کی ایک خاموش مگر گہرے تکلیف دہ اثرات رکھنے والی یادگار ہے یہ نصب شدہ مجسماتی تنصیب ہے جلی ہوئی اینٹیں ملبے، اور سیاہ دھات سے بنی یہ تلخ یادگار اس لمحے کو زندہ رکھتی ہے جب محض 20 منٹ میں پورا شہر شعلوں کی نذر ہو گیا تھا۔یہ کوئی روایتی مجسمے نہیں، بلکہ تاریخ کا ایک نوحہ ہے وہاں کھڑے ہو کر محسوس ہوتا ہے جیسے وقت رک گیا ہو جیسے فضاء اب بھی اس لمحے کا ماتم کر رہی ہو۔ یہ مقام نہ صرف گزرے ہوئے المیوں کا گواہ ہے بلکہ جرمن قوم کی استقامت، صبر اور دوبارہ تعمیر کے عزم کا آئینہ دار بھی ہے۔یہ جگہ خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے ایک درس گاہ ہے یہ یاد دلاتی ہے کہ جنگ صرف توپوں اور بموں کی وقتی گھن گرج نہیں ہوتی یہ تہذیبوں کو آزمائش میں ڈالتی ہے اور انسانیت کو دہائیوں تک سسکنے پر مجبور کرتی ہے۔بہر حال یہ ایک ایسا شہر ہے جو نہ صرف تلخ و شیریں تاریخ کو محفوظ رکھے ہوئے ہے بلکہ ہمت سے جینے کا ہنر بھی سکھاتا ہے چاہے آپ ایک سیاح ہوں طالب علم یا محض ایک راہ گیر یہ شہر آپ کو اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے۔یہاں آ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسان کے دل دماغ، اور روح تینوں کو غذا مل گئی ہوشاید اسی لیے میں جب بھی وائمیر کی طرف نکلتی ہوں دل پھر وہی ضدلگابیٹھتایہلے وُرزبُرگ چلیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں