۔،۔ دونوں طرف یرغمالیوں کا بے چینی سے انتظار دوسری طرف کھنڈرات میں تلخ واپسی۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔ دونوں طرف یرغمالیوں کا بے چینی سے انتظار دوسری طرف کھنڈرات میں تلخ واپسی۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ دونوں طرف یرغمالیوں کا بے چینی سے انتظار دوسری طرف کھنڈرات میں تلخ واپسی۔ نذر حسین۔،۔

٭یادگار واقعات اور طاقتور تصاویر کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی سرزمین کے لئے پرواز۔امریکی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی میں ثالثی کی ہے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/اسرائیل/امریکا/غزہ۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اکتوبر میں حماس کے قتل عام اور غزہ جنگ جس میں صیہونی افواج نے فلسطینیوں کی نسل کشی شروع کی کے آغاز کے دو سال بعد۔ رشتہ دار، دوست اور تمام اسرائیلی غزہ کی پٹیسے آخری یرغمالیوں کی واپسی کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جو کے غزہ نہیں غزہ کے کھنڈرات ان کا خیر مقدم کریں گے۔اسلامی تحریک حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ دیر پا امن کے منصوبہ کے تحت اپنے قبضے میں موجودہ تمام یرغمالیوں کو حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی آخری تاریخ پیر یعنی کل ہے، اسی دن ٹرمپ نے یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے، اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرنے اور وائٹ ہاوس کے مطابق مصر میں ٭مشرق وسطی کی امن تقریب٭ میں جانے کا منصوبہ بنایا (جس کا مقصد کئی یادگار واقعات، یادگار تصاویر جو پوری دنیا میں وائرل ہوں گیں)۔رپورٹ کے مطابق حماس کی فلسطینی تنظیم اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی)زندہ بچ جانے والے یرغمالیوں جن کی تعداد (بیس) بتائی جاتی ہے کو اتوار کی رات اور پیر کی صبح تک متفقہ مقامات پر جمع کرنا شروع کر دیں گے۔ ستائی دیگر اسرائیلی یرغمالیوں اور ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجی کی باقیات بھی حوالے کی جائیں گیں۔ بدلے میں معاہدے کے مطابق اسرائیل کو تقریباََ (دو ہزار) فلسطینیوں کو رہا کرنا ہو گا۔، جن میں (دو سو پچاس) قیدی شامل ہیں جنہیں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کی بنا پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھیخ ان سزا یافتہ فلسطینیوں کی صحیح تعداد اور ان کے نام ظاہر نہیں کئے گئے۔ وائٹ ہاوس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی پالیمنٹ میں اپنے خطاب سے پہلے ہی وہ ٹیر کی صبح یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ یاد گار لمحات کو تصویر کی شکل میں قید کیا جا سکے، اس کے بعد وہ مصر کے ساحلی تفریحی مقام ٭شرم الشیخ٭ جائیں گے جہاں غزہ معاہدے پر دستخط کی تقریب دوپہر (ڈھائی بجے) ہو گی جبکہ تین گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد ٹرمپ واپس واشنگٹن کے لئے ہوائی جہاز میں سوار ہو جائیں گے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے لئے اسپتال کو ہوٹل کی شکل دے دی گئی جبکہ فلسطینی قیدی جب واپس لوٹیں گے تو ان کو صرف اور صرف کھنڈرات اور بنجر زمین دکھائی دے گی نہ کہ گھر اور عمارتیں۔ انہیں معلوم ہو گا کہ ان کے گھر، ان کی زمینیں، ان کے آباد محلے، خاندان اور پڑوسیوں کے گھر بھی مکمل طور پر مٹا دیئے گئے، جبکہ غزہ کی پٹی پر ایسے لگتا ہے کہ ہزاروں بلڈوزروں کے ذریعہ زمین پر کھڑی ہر چیز کو نیست و نابود کر دیا گیا ہے۔ لکھنے والے لکھاریوں کی قلم چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ حماس نے جنگ شروع کر کے اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لئے غزہ کی پٹی کے نیچے سرنگوں میں چوہوں کی طرح چھپ گئے جبکہ شہری آبادی کو اسرائیلیوں کے ہاتھ بیچ دیا جنہوں نے جب چاہا جہاں چاہا ظلم و بربربیت کر کے تقریباََ ساٹھ ہزار فلسطینیوں کو شہید کر دیا اور آنے والی نسلوں کو بھی تباہ و برباد کر دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں