۔،۔ بیس سال سے زیادہ عرصہ تک ایرکن شوک پر (سی ڈی یو) کا قبضہ تھا شعیب نذیر نے جادو توڑ دیا۔ نذر حسین۔،۔
٭نوجوان امیدوار،ہجرت کا پس منظر جس کے نام کا تلفظ بہت سے لوگوں کو مشکل لگتا تھا، کیا ایسا شخص (Oer-Erkenschwick) کے ٹاون ہال پر قبضہ کر سکتا ہے۔جی ہاں وہ ہے پاکستانی نثراد شعیب نذیر جس نے ایس پی ڈی کے سابق گڑھ کو دوبارہ اجاگر کر دیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ایرکن شونک۔ فرینکفرٹ سے (دو سو پچاس کلو میٹر) کے فاصلہ پر موجود جرمنی کے شہر /ایرکن شونک جہاں کی آبادی بتیس ہزار کے لگ بھگ ہے میں، جہاں پرتقریباََ بیس سال سے زیادہ عرصے تک۔سی ڈی یو کی حکمرانی رہی، شعیب یوپ نذیر ۔ ساتویں جماعت کے ایک استاد نے شعیب نذیر۔عرف (یوپJupp) دیا، شعیب کا کہنا ہے کہ تب سے یہ نام ان کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اسی لئے اس مہم کا نعرہ جس کے لئے ایس پی ڈی کی ریاستی پارلیمنٹ کی رکن انا کیوینا دار تھیں، تیزی سے پیدا ہو گیا۔یوپ۔ کام شروع کر دیتا ہے، شعیب 2022 سے علاقہ کے چیئرمین کے طور پر اپنی ایس پی ڈی میں سب سے آگے، سینئر ہیں، ستر کی دہائی تک سوشل ڈیمو کریٹس کے پاس سابقہ کان کنی والے قصبے کی کونسل میں دو تہائی اکثریت تھی، 2004 میں ایس پی ڈی میں امیدواری پر تنازعہ میں پارٹی تقسیم ہو گئی جس سے سی ڈی یو نے فائدہ اٹھاتے ہوئے معرکہ مار لیا اور بیس سال تک حکومت کی۔ شعیب نذیر نے جب میئر کے الیکشن کی تیاری شروع کی تو ایس پی ڈی کے اندر بھی کچھ لوگوں کو اس بات پر یقین نہیں تھا کہ ایک نوجوان امیدوار،ہجرت کا پس منظر جس کا نام کا تلفظ بہت سے لوگوں کو مشکل لگتا تھا، کیا ایسا شخص (ایرکن شونک) کے ٹاون ہال پر قبضہ کر سکتا ہے۔جی ہاں وہ ہے پاکستانی نثراد شعیب نذیر جس نے ایس پی ڈی کے سابق گڑھ کو دوبارہ ایس پی ڈی کے نام سے آباد کر دیا۔جرمنی میں شعیب نذیر کی جیت تاریخی حیثیت رکھتی ہیں، واضح رہے شعیب نذیر پہلے جرمن پاکستانی مسلمان میئر بن گئے۔ شعیب نذیر نے (54.3%) ووٹ لے کر الیکشن میں کامیابی حاصل کی،ان کی امیدواری کو الائنس دی گرین کی حمایت بھی حاصل تھی۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان کے والد گرامی ایک سابق پاکستانی وکیل تھے جبکہ پاکستان کی سیاسی پارٹی،(پاکستان پیپلز پارٹی۔پی۔پی۔پی) کے رکن تھے جو (اسی کی دہائی) میں پاکستان میں سیاسی ظلم و ستم سے تنگ آ کر ہجرت کی تھی، فتح سے چند ماہ قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا، شعیب نذیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد جن کا سیاست سے گہرا تعلق تھا میری جیت کو دیکھ کر فخر محسوس کرتے ہوں گے۔