-,-چراغِ منہاج — عشق، علم اور خدمت کا 45 سالہ سفر-تحریر: واجد قریشی-,-
پینتالیس برس بیت گئے، مگر وہ لمحہ آج بھی روح کی گہرائیوں میں زندہ ہے۔ وہ لمحہ جب ایک مردِ مومن، حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری مدظلہ العالی، نے عشقِ مصطفی ﷺ کے نور سے منور دل کے ساتھ یہ عہد کیا کہ وہ علم، عرفان اور محبت کی بنیاد پر ایک ایسی تحریک کا چراغ جلائیں گے جو انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھے، دلوں کی ویران راہوں کو ایمان کی خوشبو سے مہکائے، اور تاریکیوں میں بھٹکتی روحوں کو ہدایت و روشنی کا راستہ دکھائے۔ یہ عہد دراصل ایک پاک دل کی صدا تھی، جو آسمانوں تک پہنچی، اور اللہ کی رضا نے اسے تحریکِ منہاج القرآن کی صورت میں دوام بخشی، تاکہ یہ چراغ نسل در نسل دلوں کو روشنی اور امید کی راہ دکھاتا رہے۔یہ تحریک، منہاج القرآن انٹرنیشنل، عشق و معرفت کا وہ قافلہ ہے جو دلوں کی خاموش وادیوں سے گزرتا ہوا روحوں کو بیدار کرتا ہے۔ یہ محض ایک ادارہ نہیں، بلکہ دلوں کی تطہیر، فکر کی تعمیر اور روحوں کی بیداری کا سفر ہے۔ وہ سفر جو قلب کی گہرائیوں سے اُبھرتا ہے اور کائنات کے ہر گوشے میں امن، محبت اور علم کا پیام بن کر پھیل جاتا ہے۔منہاج القرآن انٹرنیشنل کا قیام اس یقینِ کامل سے ہوا کہ جب انسان اپنے رب سے تعلق جوڑ لیتا ہے، تو اس کی سانسوں سے بھی رحمت ٹپکنے لگتی ہے، اور وہ مخلوق کے لیے سراپا شفقت بن جاتا ہے۔ یہ تحریک ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ علم صرف لفظوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ وہ نور ہے جو دل میں اُتر کر نگاہ کو بینا اور روح کو زندہ کر دیتا ہے۔ تعلیم کا مقصد صرف ذہن کو جگانا نہیں، بلکہ روح کو زندہ کرنا ہے، تاکہ انسان اپنے اندر وہ چراغ روشن کرے جس سے خالق کی پہچان، مخلوق کی خدمت، اور زندگی کی معنویت کا سرور حاصل ہو۔پینتالیس برس کی اس روحانی مسافت میں نہ جانے کتنی قربانیوں کی خوشبو رچی ہوئی ہے۔ کتنے دلوں نے اپنی خواہشات قربان کر کے رضائے الٰہی کا جام پیا، کتنی آنکھوں نے راتوں کی نیند قربان کر کے امت کے لیے جاگنے کا عہد نبھایا، اور کتنے چہرے گمنام رہے مگر ان کے اعمال نے عرش کے آفاق کو روشن کر دیا۔ یہ تحریک اُن عاشقوں کا قافلہ ہے جنہوں نے دنیا کی چمک دمک کو پسِ پشت ڈال کر اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی رضا کو اپنی زندگی کا مقصود بنایا۔ ان کی محنتیں اذکار کی طرح ہیں، جو وقت کی ہوا میں گھل کر نسلوں کے ایمان کو تازگی بخشتی ہیں۔قائدِ تحریک، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، وہ مردِ درویش، جس نے اخلاص، علم اور عشقِ مصطفی ﷺ کو ایک لڑی میں پرو کر ایک ایسی روحانی تحریک کی بنیاد رکھی جو زمان و مکان کی حدوں سے ماورا ہو گئی۔ اُن کا دل عشقِ الٰہی سے معمور اور اُن کی فکر نبویؐ تعلیمات کی خوشبو سے مہک رہی تھی۔ اُن کے اخلاص نے دلوں کو گرمایا، علم نے ذہنوں کو منور کیا، اور عشق نے روحوں کو بیدار کیا۔ یہ وہ رہنما ہیں جن کی نگاہ نے امت کو خوابِ غفلت سے جگایا، قلوب میں یقین کے چراغ روشن کیے، اور ہمیں یہ سمجھایا کہ دین صرف سجدے اور تسبیح کا نام نہیں، بلکہ خدمت، عدل، محبت اور اخلاق کے اس سفر کا نام ہے جو بندے کو خالق کے قریب اور مخلوق کے لیے باعثِ رحمت بنا دیتا ہے۔ اُن کا فیضان آج بھی ہر کارکن کے دل میں ایمان کی حرارت، جذبے کی روشنی، اور استقامت کی قوت بن کر زندہ ہے۔آج جب ہم منہاجُ القرآن کے پینتالیس سال مکمل ہونے پر اپنے دل کی آنکھ سے نظر ڈالتے ہیں، تو یہ شعور جاگتا ہے کہ یہ محض کسی ادارے کی تاریخ نہیں، بلکہ وہ داستان ہے جو عاشقانِ رب نے خاموشی میں اپنی جان، راحت اور خوابوں کو قربان کر کے رقم کی۔ یہ وہ روحیں ہیں جن کے قدموں سے زمین کے گوشے گوشے میں روشنی کے ذرّے بکھرے، جن کے دلوں نے صبر و اخلاص کے چراغ جلائے، اور جن کی استقامت آج بھی اس تحریک کی نبض میں دھڑکتی ہے۔ اُن کا اخلاص، اُن کی وفا، اُن کا عشق ہی منہاجُ القرآن کا سب سے روشن سرمایہ ہیں۔
اے کارکنِ منہاج!
یاد رکھ، تُو اس قافلے کا وہ نور ہے جو عشقِ رسول ﷺ کے پرچم تلے چل رہا ہے۔ تیرا پسینہ عبادت کی خوشبو ہے، تیری محنت خدمتِ خلق کی روشنی، اور تیری استقامت تاریخ کے آفاق میں ہمیشہ جگمگاتی رہنے والی روشنی ہے۔ دنیا تجھے شاید نام سے نہ پہچانے، مگر آسمان تیرے اخلاص اور خاموش قربانی کے نور سے روشن ہے، اور فرشتے تیرے عزم و عشق کی تسبیح پڑھتے ہیں۔آؤ، اس 45 ویں یومِ تاسیس پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم منہاج القرآن انٹرنیشنل کی روحانی مشعل کو ہر دل میں زندہ کریں گے، ہر گوشہ علم کی روشنی سے منور کریں گے، ہر ویران دل میں محبت کی خوشبو بکھیریں گے، اور جہاں مایوسی ہے وہاں امید کے چراغ روشن کریں گے۔کیونکہ ہم اس قافلے کے راہی ہیں، وہ قافلہ جو دل کی گہرائیوں سے چلتا ہے، عشقِ مصطفی ﷺ سے منور ہوتا ہے، اور اپنی منزل پر صرف اللہ کی رضا اور خدمتِ انسانیت کے نور سے پہنچتا ہے۔ یہ سفر کبھی ختم نہیں ہوتا، کیونکہ اس کی رہنمائی عشق، اخلاص اور قربانی کی روشنی کرتی رہتی ہے، اور ہر قدم پر ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سچی کامیابی وہ ہے جو دلوں کو روشن کرے اور روحوں کو جگمگا دے۔