۔،۔جرمنی کے شہر آشافن برگ میں بسلسلہ جشن عید میلاد النبیﷺ نورانی محفل کا انعقاد کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔
٭ جرمنی کے شہر آشافن برگ میں بسلسلہ جشن عید میلاد النبیﷺ نورانی محفل کا انعقاد کیا گیاجس میں جرمنی بھر سے عاشقان رسول ﷺ تشریف لائے اور اپنے قلوب و اظہان کو نور ایمان سے منور کیا، جرمنی بھر سے علماء کرام اور نعت خواں حضرات نے بھی بھرپور شرکت کی۔، چھٹی کی وجہ سے کثیر تعداد میں بچوں اور خواتین نے بھی بھر پور شرکت کی،محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کا شرف حافظ علی شان کے حصّہ میں آیا، ذیشان خالد، محمد یوسف، نواز احمد، خالد محمود، حاجی ساجد حسین بٹ، سید مجتبی، علی شان، مختار حسین، سید مجاہد شاہ، حاجی محمد عارف، شعیب احمد بٹ، حاجی عابد حسین، زین العابدین، افضال علی شاہ نے نعتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ احمد حسین نے جرمن زبان میں پیارے نبی کا ذکر فرمایا، اور نظام الدین شاہ نے بھی خطاب کیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/آشافن برگ۔ حضرت علامہ مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری نے نقابت سنبھالی محفل میلاد ﷺ میں تشریف لانے والے علمائے کرام اورمرد و خواتین کو خوش آمدید کہا۔حضرت علامہ مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری کا فرمانا تھا کہ۔ اپنے کام کی کرتا ہوں ابتداء تیرا نام لے کر اے خُدا۔صفات ہیں تیری رحمان،رحیم۔کر خطاء معاف ہماری اے رب کریم سے۔ ماشا اللہ مسجد بلال آشافن برگ میں جشن عید میلاد النبیﷺ ے سلسلہ میں محفل میلاد شریف انعقاد پذیر ہے جس کی ابتدا تلاوت قرآن پاک سے حافظ علی شان نے کی۔مسجد کے طالب علم ذیشان نے بھی تلاوت کی۔ننھے محمد یوسف نے بادشاہ وہ کون ہے۔اللہ ہو اللہ۔پیش کی۔عبد اللطیف نے۔ حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے۔سلام کے لئے حاضر غلام ہو جائیں۔ نواز احمد جو ویسبادن سے تشریف لائے تھے نے۔ تم جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا۔تم جو نہ ہو تو کچھ نہ ہو۔ جانے جہاں تمہیں تو ہو۔ عبد اللطیف چشتی کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ایک خاتون جس سے لوگ پناہ مانگتے تھے نے حضور کو کھڑا کر لیا اور دل کی باتیں کرتی گئی،حضور سنتے رہے پھر خود ہی چلی گئی صحابہ کا کہنا تھا کہ حضور اس کو تو کوئی منہ نہیں لگاتا انہوں نے فرمایا اگر میں اس کی نہیں سنوں گا تو کون سنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پیش تو کر آپ کی جھولی خالی نہیں رہے گی۔خالد محمود کچھ یوں بیان ہوئے۔ ایسا کرم کمایادائیاں نیں، میں کجھ وی نئیں۔ پر خوب نبھایا سائیاں نیں، میں جو چاہیا جو منگیا۔میری جھولی پایا سائیاں نیں۔حاجی ساجد حسین بٹ نے نعت کچھ یوں پیش کی۔ ہنجواں نال غسل دینواں سرکار دے ویڑے نوں۔اک وار جے ویکھ لینواں سرکار دے ویڑے نوں۔سید مجتبی۔تُسی آئے تے آ گیاں بہاراں یا رسول اللہ۔حافظ علی شاہ۔ مرحبا مرحبا آ گئے مصطفی۔ جدیاں راہواں بڑے ویکھدے رہ گئے۔گود چکیا حلیمہ نے سرکار نوں۔نظر والے کھڑے ویکھدے رہ گئے۔ مختار حسین نے نعت کچھ یوں پیش کی۔غریباں دی قسمت جگا کملی والے۔سید مجاہد حسین شاہ۔ اُس اکھ دے پلے ککھ وی نہیں۔ جیڑی یار دے غم وچ روئی نہیں۔کوبلنز سے حاجی محمد عارف نے نعت سنائی۔ سرکار دے بُئے تے سرکار دی گل چھیڑو۔ اُدی زلف دی بات کرو رخسار دی گل چھیڑو۔ شعیب احمد بٹ نے اپنے مرحوم والد کی لکھی ہوئی نعت کچھ یوں بیان کی۔ پہچان لوں گا قبر میں آقا کریم کو۔آئیں گی میرے کام یہی نعت خوانیاں۔ نظام الدین شاہ نے کچھ اپنا بیان یوں عاشقان رسولﷺ تک پہنچایاشاہ عبد العیز دہلوی ؒ نے اپنے قطعہ میں کہی ہے (یا صَاحبَ الجمالِ وَ یاَ سیّد البشر۔ مِن وَجہکَّ المنیر لَقد نورالقمر۔ لا یُمکنُ الثنا ءُ کما کانَ حَقُّہُ۔ بعد از خُدا بزرگ تو ہی قِصہ مختصر)٭ آپ کی ثناء کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیں ٭قِصّہ مختصر کہ خُدا کے بعد آپ ہی بزرگ ہیں۔آج کے دانشور ہمیں سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تو نبی کریم ﷺ کی تعریف میں حدود نہ پھلانگ۔جبکہ میں یہ کہتا ہوں کہ نبی اکرمﷺ کی تعریف ممکن ہی نہیں تو اس کی حدود آپ کیسے متعین کر سکتے ہیں۔اللہ فرماتا ہے میں ربُ العالمین ہوں اور ساتھ فرما رہا ہے جسے میں نے بھیجا ہے۔قرآن کریم میں انسان کو پیدا کرنے کا ذکر ہے جبکہ نبی کریم کو بھیجا گیا ہے۔احمد حسین نے جرمن زبان میں کچھ ایسا خطاب کیا کہ میں اپنے پیارے آقا کی صرف دو باتیں آپ کے سامنے بیان کرنے جا رہا ہوں۔پہلا۔اعتماد۔ جو اُٹھتا جا رہا ہے۔ہمارے نبی اکرمﷺ جب بولتے تھے تو ہمیشہ ان کے منہ سے سچ نکلتا تھا،سچ کے سوا کچھ نہیں۔جبکہ کافرں نے بھی ان پر اعتماد کیا۔دوسرا۔صبر۔جو ہمارے پیارے نبی نے ہمیں سکھایا، ان کو جو تکلیفیں پہنچائی گئیں آپ نے صبر کبا بد دعا بھی کر سکتے تھے اس کے باوجود آپ نے صبر کیا۔ حاجی عابد حسین۔یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو۔ پڑھ کر نبی کی نعت لحد میں اتار دو۔سنتے ہیں جو کہیں کا۔ہے لمحہ بہت کٹھن پڑھ کر نبی کی نعت یہ لمحہ گزار دو۔ زین العابدین۔ ایسا عاشق کوئی نہیں ہے۔جیسا حق تعالی ہے۔ کوئی نہیں معبوب بھی ایسا جیسا کملی والا ہے۔کہتی ہے دنیا نے حلیمہ تو نے نبی کو پالا ہے۔میں کہتا ہوں حلیمہ تجھ کو میرے نبی نے پالا ہے۔افضال شاہ۔اے جذبہ عشق تو نے بڑا مرتبہ دیا۔مجھ کو در رسول کا منگتا بنا دیا۔ فخر و سادات پیر سید جعفر علی شاہ نے نعت سنا کر محفل عید میلاد النبی کو چار چاند لگا دیئے۔کھلے نے پھل تے کلیاں ہزاراں مسکرا پیاں۔ ازل توں جیڑیاں محروم سنڑ۔نبی پاک قدم رکھیا او غاراں مسکرا پیاں۔ ابراہیمی گلشن دے وچ اج عجب بہاراں آیاں۔جس نوں حاصل کرن دی خاطر پیاں مکے وچ دعائیاں۔زمانے تے کج نہیں ہوندا جے رب نے محمد بنایا نہ ہوندا۔سٹٹگارٹ سے ساربروکن تک، نیورن برگ سے لے کر کوبلنز تک محبت کا اظہار کرنے کے لئے حاضر ہوئے یہ کہنا تھا علامہ مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری خطیب مسجد ھذا کا، انہوں نے اپنی کتابوں کا بھی ذکر کیا عاشقان رسول کو ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں بھی میری کتابوں کا ترجمعہ نہ صرف اُردو جبکہ ہندی زبان میں بھی تقسیم کی جاتی ہے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ میری کتابوں کا ترجمعہ انگلش زبان مبں بھی برطانیہ میں موجود ہے۔یہ میری کتاب عربی میں بھی موجود ہے جس کی پہلی اشاعت مدینہ منورہ سے ہی ہوئی تھی۔ اختتام پر درود و سلام پیش کیا گیا۔علامہ فہد خان نے دعا فرمائی اور عاشقان رسولﷺ کی خدمت میں محمدی نگر پیش کیا گیا۔