0

-,-چیمپئنز ٹرافی کی بہار -۔ صابر مغل-,-

0Shares

-,-چیمپئنز ٹرافی کی بہار -۔ صابر مغل-,-

چیمپئنز ٹرافی کی بہار پاکستان کے موسم بہار میں یہاں پہنچ چکی ہے ٹرافی کے حصول کی جنگ میں دنیا کی 8 ٹاپ ٹیموں کے سٹارز پاکستان اور دوبئی کے میدانوں میں جلوہ دکھائیں گے چوش جذبہ اور جیت کی دھن لیے ہر کوئی بہتر سے بہتر کردار ادا کرنے کی آرزو میں ہے۔ دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کو ورلڈ کپ بلکہ اس سے بھی زیادہ سنسی خیز کرکٹ دیکھنے کو ملے گی میچوں کے درمیان ایک ایک لمحہ اپنی مثال آپ ہو گا 1998 میں سابق پاکستان موجود بنگلہ دیش کی دھرتی سے آغاز کرنے والی یہ ٹرافی گذشتہ سات سال سے پاکستان کے پاس ہے شاہین اس ٹرافی کو مزید اپنے پاس رکھ سکتے ہیں کہ نہیں یہ میدان میں پتہ چلے گا تاہم صائم ایوب کی کمی کے باوجود پاکستانی ٹیم ہر لحاظ سے متوازن نظر آتی ہے پاکستان میں تقریباً 30 سال بعد انٹرنیشنل ایونٹ کا انعقاد انتہائی قابل فخر ہے اس میزبانی کے ساتھ پاکستان کو آئی سی سی کے تینوں ٹاپ فارمیٹس کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہو جائے گا پاکستان ان تینوں ایونٹس کو ہی اپنے نام کرنے کا بہترین اعزاز بھی رکھتا ہے چیر مین انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اجے شاہ کے مطابق ایک ایسے ٹورنامنٹ کی واپسی جو ون ڈے کرکٹ کی بہترین صلاحیت کو نمایاں کرتا ہے جس کا ہر ایک میچ فیصلہ کن ہونے کے ساتھ یہ ٹورنامنٹ زبردست مقابلے بازی کو جنم دینے کے ساتھ دنیا بھر کے شائقین کو محظوظ کرنے اور کرکٹ کی ترقی اور طویل مدتی پائیداری میں اہم کردار ادا کرتا ہے چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کی تیاری گذشتہ ایک سال سے جاری ہے جس کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ نے 8۔ 12 ارب روپے کی خطیر رقم سے راولپنڈی۔ قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل سٹیڈیم کراچی کی اپ گریڈ یش اور تزئین و آرائش کی ہے قذافی اسٹیڈیم میں 10 ہزار زائد سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہےسپورٹس اسپرٹ پر بھی انڈینز روایتی رویہ اختیار کیا آئی سی سی نے بھارت کی اس ہٹ دھرمی پر یہ فیصلہ کیا کہ اس بعد 2027 تک دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تمام میچز نیوٹرل مقام پر ہوں گے۔ انڈیا نے ایشیا کپ میں بھی پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا اس نے سبھی میچ سری لنکا میں کھیلے چیمپئنز ٹرافی کے میچز کے لیے پاکستان نے راولپنڈی۔ لاہور اور کراچی میں بہترین اقدامات کئے ہیں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کے ساتھ ساتھ یہ شہرمہمان نوازی کے حوالے سے خوبصورتی کا عجب نظارہ پیش کر رہے ہیں ہمارے شاہین کپتان محمد رضوان کی قیادت میں جیت کے جذبے سے سرشار تینوں شہروں کے علاوہ دوبئی میں بھی بھارت کے ساتھ دنیائے کرکٹ کا ہائی وولٹیج میچ کھیلے گا محمد رضوان کی قیادت میں پاکستانی دستہ کا سلمان علی آغا نائب کپتان بابر اعظم فخر زمان کامران غلام سعود شکیل طیب طاہر فہیم اشرف خوشدل شاہ سلمان خان وکٹ کیپر ابرار احمد حارث روف محمد حسنین نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی پر مشتمل ہے جبکہ کوچ اس ٹورنامنٹ میں عبداللہ شفیق محمد زمان خان صائم ایوب اور سفیان شفیق کی جگہ فہیم اشرف فخر زمان خوشدل شاہ اور سعود شکیل کی قسمت جاگی ہے ٹیم میں 5 بیٹرز 3 ال راونڈرز 2 وکٹ کیپر ایک سپنر اور چار فاسٹ باولر شامل ہیں چیمپئنز ٹرافی سے چند روز قبل پاکستان میں ہی سہ فریقی سیریز میں گو پاکستان نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد سیریز نہ جیت سکا مگر اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخی ہدف حاصل کر کے سب پر لرزہ طاری کر دیا جیسے جیسے چیمپئنز ٹرافی کا وقت قریب پہنچ رہا ہے اسی طرح پوری قوم کی نظریں فخر زمان پر ہیں دیکھتے ہی وہ تاریخ دہرا سکتے ہیں کہ نہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کے 5 اہم یادگار اور ناقابل فراموش بلکہ ناقابل یقین میچز میں چیمپئنز ٹرافی کا آخری فائنل میچ جو ٹرافی کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مبصرین کرکٹ کے مطابق اس بہتر فائنل میچ شاید پھر دیکھنے کو نہ ملے فخر زمان کا 6 اسکور پر نو بال پر آوٹ ہونا پھر سینچری بنانا ویرات کوہلی کا کیچ ڈراپ ہونا اور اگلی ہی گیند پر اس کا کیچ آوٹ ہو جانا بہت عجب ہے 335 کے بہترین ٹارگٹ کے بعد انڈیا نے اننگز کا آغاز کیا تو محمد عامر نیانڈین ٹاپ آرڈر کو دن میں تارے دکھا دئیے اننگز کی تیسری ہی گیند پر روہت شرما اور تیسرے اوور میں ویرات کوہلی کو آوٹ کر دیا جس کے بعد بھارتی ٹیم نہ سنبھل سکی اور صرف 158 رنز پر پویلین لوٹ گئی انڈیا کو اس فائنل میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا فخر زمان نے اسی میچ میں جارحانہ انداز میں روایتی حریف کے خلاف سینچری سکور جڑ دئیے فخر زمان جون 2024 سے بیماری اور انجری کی وجہ سے کرکٹ سے دور رہے انہوں نے أخرى ٹی 20 آئرلینڈ اور ون ڈے نومبر 2023 کو انگلینڈ کے خلاف جبکہ دسمبر میں ٹی 20 ورلڈ کپ میں بہترین پرفارمنس دی اور 303 اسکورز کے ساتھ تیسرے اچھے بیٹر بنے چیمپئنز ٹرافی میں دیگر ٹیموں میں بھارت روہت شرما کپتان شمبن گل ویرات کوہلی دربار آئینز کے ایل راہول رشبھ پینٹ یاردوک پانڈیا اکسر پٹیل واشنگٹن سندر کلدیپ تادیو ہر شیت رانا محمد شامی ارشدیپ سنگھ رو یندرا ورون چکرورتی اور کوچ گوتھم گھمبیر بنگلہ دیش کپتان نجم الحسن شانتو سومیا سرکار تنزید حسین توحید روئے مشفق الرحیم محمد محمود اللہ جیکر علی انیک مہدی حسن میراز ارشاد حسین تسکین احمد مستفیض الرحمن پرویز حسن نسیم حسن تنزیب احمد حسن ریاض اور کوچ فل سیمنز نیوزی لینڈ مچل سینٹنر کی قیادت میں مائیکل بریسویل مارک چیپ مین ڈیون کون لوکی فرگوسن میٹ ہنری ٹام لیتھم ڈیرل مچل ول اور کے گلین فلپس راجن رو یندرا بین سیرئیر نیتھن اسمتھ کین ولیمسن ول بتک اور کوچ گیری سٹیڈ پر مشتمل ہے افغانستان جو کسی بھی ایسے پڑے ایوینٹ میں پہلی مرتبہ شامل ہو رہا اور اسے یہ اعزاز گذشتہ ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی کی بنا حاصل ہوا ان میں کپتان حشمت اللہ شاہدی ابراہیم زردان احسن احمد گرباز صدیق اللہ رتل رحمت شاہ اکرام علی خیل گلبدین نائب عظمت اللہ عمر زئی محمد نبی راشد خان ننگیال خروٹی نور احمد فضل الحق فرید ملک نوید ملک اور کوچ گیری سٹیڈ انگلینڈ کپتان جوز بٹلر جوفرا آرچر گس اٹکسن ٹام بینٹن ہیری بروک برائیڈن کارس بین ڈک جیمی اووین جیمی استھ لیام اسٹون عادل رشید جو روٹ ثاقب محمود فل سالٹ مارک ووڈ اور کوچ برینڈن کولم ورلڈ چیمپئن آسٹریلیا کیپٹن اسٹیو اسمتھ شان ایبٹ ایلکس کیری بین ڈوارشئین ناتھن ایلس جیک فریز میک گریک آرون ہارڈی ٹریوس ہیڈ جوش ایلکس اسپئیر جانسن مارش لیوشین گلین میکو یلی تنویر سنگھا سیمیو شارٹ اہڈم شارٹ جبکہ کوچ اینڈریو میکڈونلڈ جنوبی کا اسکواڈ کپتان ٹیمبا باوما ٹونی ڈی نورورزی مارکو جانسن ہیرک کلاسن کیشو یا راج ایڈن مارکرم ڈیوڈ ملر رنگی نگیڈی کاگیسو ربادا ایان رکیلٹن تبریز شمسی ٹرسٹان اسبی اسی ڈوسین ویندر اور کوچ روب والٹر پر مشتمل ہے چیمپئنز ٹرافی میں شامل ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے گروپ اے میں پاکستان بھارت بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ گروپ بی میں آسٹریلیا انگلینڈ جنوبی افریقہ اور افغانستان شامل ہیں اس بار شہرہ آفاق ٹیم ویسٹ انڈیز اس ایونٹ میں جگہ نہ بنا سکی حال ہی میں سری لنکا جیسی ٹیم جس نے اسٹریلیا کیخلاف سیریز میں کلین سویپ کرنے ایک میچ میں آسٹریلین ٹیم کو صرف 107 رنز پر آوٹ کر دیا وہ بھی اس ٹورنامنٹ میں نہیں ہے 19 فروری کو کراچی میں دفاعی چیمپئن پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے چیمپئنز کی اس جنگ کا آغاز ہو گا شاہین 23 فروری کو دوبئی میں بھارت اور 27 کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلیں گے اس ٹورنامنٹ میں متعدد ٹیموں کے کھلاڑیوں کی فٹنس کے مسلے نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے متذکرہ بالا حتمی اسکواڈ میں سے سب سے زیادہ متاثر آسٹریلیا ہوا ہے ان کے کپتان بیٹ کمنز انجری کی وجہ سے باہر اب ٹیم کی قیادت سٹیو اسمتھ کریں گے مچل اسٹارک جو دنیا کے بہترین باولر ہیں وہ ہر اہم میچ میں وننگ باولر کا کردار ادا کرتے تھے جوش ہیرل ووڈ جو آسٹریلیا کے تین بہترین باولر میں سے ایک ہیں جن کی وجہ سے آسٹریلیا کو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل میں کامیابی ملی مارکس اسٹونس آل راونڈر مچل مارش کی کمی آسٹریلیوی ٹیم کے لیے بہت بڑا جھٹکا ہے جنوبی افریقہ کے فاسٹ باولر اینرک نوکیا اور جیرالڈ کوئیٹری بھی دستیاب نہیں رہے ان کی جگہ اب سارا بوجھ کگیسو اور ربادا پر آن پہنچا انگلینڈ کے نوجوان آل راونڈر جیکب میتھل انجری کا شکار وہ بہترین بیٹسمین اور اسپین باولر ہیں ان کی جگہ ٹام بینٹن کو شامل کیا گیا ہے پاکستان کے نوجوان صائم ایوب جنہوں نے 9 ون ڈے میں 3 سینچریاں بنا ڈالیں وہ بھی شامل نہیں افغانستان کے اے ایم غضنفر بھی فٹسن کا شکار بھارتی فاسٹ باولر بمرا بھی شامل نہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کی ایک افتتاحی تقریب لاہور کے شاہی قلعہ کے دیوان عام میں منعقد کی گئی جبکہ باضابطہ تقریب 19 فروری کو کراچی میں رنگا رنگ تقریب ہو گی جس میں پاکستان کے بہترین طیارے ایف 16 جے ایف تھنڈر وغیرہ سلامی دیں گے آئی سی سی چیمپینز ٹرافی میں پہلا ایونٹ جنوبی افریقہ دوسرا نیوزی لینڈ تیسرا بھارت اور سری لنکا کے نام مشترکہ طور پر چوتھاویسٹ اینڈیز پانچواں اور چھٹا آسٹریلیا ساتواں بھارت اور انگلینڈ کے تاریخی گراونڈ اوول میں ہونے والے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو تگنی کا ناچ نچایا بھارت اور سری لنکا کی مشترکہ کامیابی کے علاوہ 6 ٹورنامنٹس دوسری اننگز کھیلنے والوں نے میچ جیتے جبکہ دو فائنل پہلے کھیلنے والی ٹیموں کے حصے میں آئے۔ وکٹوں کے لحاظ سے بڑی کامیابی آسٹریلیا کی ہے جس نے 8 وکٹ سے بھارت کو شکست دی اور اسکورز کے اعتبار بھی بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں 180 رنز سے شکست ہوئی بھارت واحد ٹیم ہے جو چار مرتبہ فائنل کھیلی مگر 2 میں وہ کامیاب رہی آسٹریلیا 2 مرتبہ فائنل میں پہنچا اور دونوں مرتبہ ہی ٹرافی لے اڑا ویسٹ انڈیز 3 دفعہ فائنل کھیل کر نیوزی لینڈ 2 بار کھیل کر ایک مرتبہ پاکستان جنوبی افریقہ اور سری لنکا ایک ایک مرتبہ پہنچ کر کامیاب ہوئے انگلینڈ واحد ٹیم ہے جو 2 مرتبہ فائنل کھیلنے کے اعزاز کے باوجود چیمپئن نہ بن سکا اس ٹورنامنٹ میں سب سے بڑی اوپننگ پارٹنر شپ فخر زمان اور اظہر علی کے درمیان 128 رنز پر مشتمل ہے فائنل میچ میں واحد سینچری بنانے کا اعزاز بھی فخر زمان کے پاس ہے چیمپئنز ٹرافی میں آسٹریلیا کے شین واٹسن کو2 مرتبہ مین آف دی فائنل میچ بننے کا اعزاز حاصل ہوا 2017 میں فخر زمان ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے اس سال شیکھر دھون 338 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر جبکہ حسن علی 33 وکٹیں لے کر پہلے نمبر پر رہے کسی میچ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کا اعزاز نیوزی لینڈ کے ناتھن آسٹل کے پاس ہے مجموعی طور پر چیمپئنز ٹرافی کے ٹاپ اسکورر کرس گیل 791 رنز اور باولر میں ٹاپ وکٹ ٹیکر کائل ملر ہیں۔ آئی سی سی کے مطابق اب سے یہ ٹورنامنٹ چار سال بعد باقاعدگی سے ہوا کرے گا جو شائقین کرکٹ کیلیے انتہائی حوصلہ افزا ہے ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی نے اس بار انعامی رقم 69 لاکھ ڈالر رکھی جو گذشتہ ایونٹ کی نسبت 53 فیصد زیادہ بنتا ہے ٹورنامنٹ کے تمام میچز دن 2 بجے شروع ہوا کریں گے 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپئنز کی اس جنگ کا فیصلہ 9 مارچ کو ہو گا کہ چیمپئنز ٹرافی کا اس بار حقدار کون ہے کیونکہ ٹورنامنٹ میں شامل ہر ٹیم میں ایسے ایسے سپر سٹارز اور شاہکار موجود ہیں جو انفرادی طور پر بھی میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں –

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں